جموں و کشمیر پولیس نے سینئر علیٰحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کی تجہیز و تکفین کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیویٹر پر کئی ویڈیوز جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موت کے بعد ان کا غسل اور ان کی تدفین احترام کے ساتھ اور شرعی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انجام دی گئی۔
جموں و کشمیر پولیس نے پیر کی رات سید علی شاہ گیلانی کی تجہیز و تکفین اور تدفین کے سلسلے میں ان کے اہل خانہ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کئی وڈیوز سوشل میڈیا پر جاری کیے جن میں با ضابطہ طور پر سید علی شاہ گیلانی کی میت کو غسل دیا جارہا ہے اور انہیں کفن پہنایا جارہا ہے۔ ان کی نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔
مزید پڑھیں: سید علی گیلانی کی رحلت: کیا کشمیر میں ’حریت‘ یتیم ہوگئی؟
قابل ذکر ہے کہ گیلانی کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کی آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جس پرپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی الزام ایک بیان میں کہا ہے کہ سید علی شاہ گیلانی کی آخری رسومات کے سلسلے میں ان کے اہل خانہ کے مطابق انہیں شرکت نہ کرنے دیا گیا جس سے کشمیر کے لوگوں کو صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بجائے پولیس نے گیلانی کے اہل خانہ کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس نے ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر کئی وڈیوز جاری کیے ہیں جس میں سید علی شاہ گیلانی کی میت کی تجہیز و تکفین عمل میں لائی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیری دانشور گیلانی کی وفات کے بعد کیا سوچتے ہیں؟
واضح رہے کہ گیلانی 92 برس کی عمر میں بدھ کی رات اپنی رہائش گاہ واقع حیدر پورہ سرینگر میں انتقال کرگئے۔ اپنے سخت گیر موقف کے وجہ سے سید علی گیلانی کافی مشہور تھے۔ کشمیر کی سیاست میں وہ کم وبیش 50 برس سرگرم رہے۔
ان کی موت کے بعد کشمیر میں کئی دنوں تک انٹرنیٹ خدمات کو معطل رکھا گیا تھا۔