بیان میں کہا گیا کہ ماہ رمضان میں جبکہ خصوصیت اور بڑے اہتمام کے ساتھ شہر و گام سے ہزاروں کی تعداد میں مردو زن نمازی اور زائرین کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ جامع مسجد کا رخ کرکے بارگاہ ایزدی میں عبادت و ریاضت اور توبہ واستغفار کا فریضہ انجام دیتے ہیں وہاں میرواعظ کشمیر کے مواعظ حسنہ اور پند و نصائح سے بھی مستفید ہوتے ہیں لیکن افسوس سابقہ حکمرانوں کی طرح ریاستی موجودہ ریاستی انتظامیہ نے بھی اپنے جارحانہ اور مسلم دشمن اقدامات سے مسلمانوں سے مذہبی جذبات اور احساسات کو مجروح کرنے کی مذموم کوششوں میں لگی ہے۔
دریں اثنا حریت چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر قدغن کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا 'ماہ رمضان میں بھی وادی کی سب سے بڑی جامع مسجد مقفل اور محاصرے میں رہی، ہزاروں فرزندان توحید کو وہاں نماز ادا کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا، ایسے اقدام سے لوگوں کے مذہبی حقوق کے تئیں حکام کی غفلت عیاں ہوجاتی ہے جو انتہائی افسوس ناک امر ہے'۔
'جامع مسجد کو بند رکھنا سراسر مداخلت فی الدین'
حریت کانفرنس (ع) نے مقدس اور متبرک ماہ رمضان کے عشرئہ مغفرت کے پہلے دن جمعتہ المبارک کے عظیم موقع پر ریاستی انتظامیہ کی جانب سے شہر خاص سمیت مرکزی جامع مسجد سرینگر کو بندشوں اور قدغنوں کے دائرے میں لاکر مسلمانان کشمیر کونماز جمعہ کی ادائیگی سے باز رکھنے کے اقدامات کو حد درجہ افسوسناک اور سراسر مداخلت فی الدین قرار دیکر اس کی شدید مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ماہ رمضان میں جبکہ خصوصیت اور بڑے اہتمام کے ساتھ شہر و گام سے ہزاروں کی تعداد میں مردو زن نمازی اور زائرین کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ جامع مسجد کا رخ کرکے بارگاہ ایزدی میں عبادت و ریاضت اور توبہ واستغفار کا فریضہ انجام دیتے ہیں وہاں میرواعظ کشمیر کے مواعظ حسنہ اور پند و نصائح سے بھی مستفید ہوتے ہیں لیکن افسوس سابقہ حکمرانوں کی طرح ریاستی موجودہ ریاستی انتظامیہ نے بھی اپنے جارحانہ اور مسلم دشمن اقدامات سے مسلمانوں سے مذہبی جذبات اور احساسات کو مجروح کرنے کی مذموم کوششوں میں لگی ہے۔
دریں اثنا حریت چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر قدغن کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا 'ماہ رمضان میں بھی وادی کی سب سے بڑی جامع مسجد مقفل اور محاصرے میں رہی، ہزاروں فرزندان توحید کو وہاں نماز ادا کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا، ایسے اقدام سے لوگوں کے مذہبی حقوق کے تئیں حکام کی غفلت عیاں ہوجاتی ہے جو انتہائی افسوس ناک امر ہے'۔