جامع مسجد سرینگر Jama Masjid Srinagar کے انجمن اوقاف نے اس امر پر بے حد دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے کہ سال2022 کے پہلے جمعہ میں بھی حکام نے کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ اور تاریخی جامع مسجد سرینگر میں مسلمانان کشمیر کو اپنے مذہبی فریضہ کی ادائیگی سے روک کر لوگوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔
انجمن اوقاف کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ یہ مسلسل 23واں جمعہ ہے جب جامع مسجد کے منبر و محراب نہ صرف خاموش رکھے گئے بلکہ مذہبی فریضہ کی ادائیگی بھی نہیں ہوسکی۔Jama Masjid Srinagar Continuously Closed
انجمن اوقاف نے حکام کے اس افسوسناک رویے کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Srinagar Jamia Mosque Closed for Friday Prayers: بیسویں ہفتے بھی جامع مسجد کے محراب خاموش
بیان میں کہا گیا کہ ایک پالیسی کے تحت مسلسل اور تواتر کے ساتھ جامع مسجد کو نماز جمعہ جیسے اہم دینی فریضہ کی ادائیگی سے عوام کو روکنا دین میں مداخلت کے ساتھ ساتھ بنیادی مذہبی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے اور جس کے خلاف عوام کا ہر طبقہ غم و غصے کا اظہار کر رہا ہے۔
انجمن نے کہا کہ اسی طرح 5 اگست 2019 سے ہی انجمن کے سربراہ میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو نظر بند رکھ کر موصوف کی منصبی اور سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی پر قدغن لگائے گئے ہیں جو عوام کے لیے ناقابل قبول ہے۔