ETV Bharat / city

J&K Miss Participation in Presidential Polls: جموں و کشمیر صدارتی انتخابات سے دوسری مرتبہ محروم

جموں و کشمیر صدراتی انتخابات میں دوسری دفعہ حصہ نہیں لے سکتا۔ سنہ 1990 سے 1996 تک حالات ناسازگار ہونے کی وجہ سے یہاں گورنر راج نافذ رہا۔ اس دوران بھی جموں و کشمیر صدراتی انتخابات میں حصہ نہیں لے پایا تھا۔ Presidential Polls J&K Miss Participation Second Time

j-and-k-miss-participation-in-presidential-polls
جموں و کشمیر صدارتی انتجابات سے دوسری مرتبہ محروم
author img

By

Published : Jul 18, 2022, 10:59 AM IST

Updated : Jul 18, 2022, 11:27 AM IST

سرینگر: آج صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہورہی ہے، جس میں تمام ریاستوں و یونین ٹریٹریز حصہ لے رہے ہیں، تاہم جموں و کشمیر اس بار بھی صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکا۔J&K Miss Participation Presidential Polls۔ یہ سنہ 1990 کے بعد دوسری مرتبہ ہے جب جموں و کشمیر میں اسمبلی تحلیل ہونے کی وجہ سے صدراتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکا۔ سنہ 1990 سے 1996 تک حالات ناسازگار ہونے کی وجہ سے یہاں گورنر راج نافذ رہا۔ Presidential Polls J&K Miss Participation Second Time

واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں 19 جولائی سنہ 2018 سے منتخب سرکار نہ ہونے کے وجہ سے یہاں کوئی ایم ایل اے ہی نہیں ہے۔ تاہم نیشنل کانفرنس کے تین رکن پارلیمان فاروق عبداللہ، حسین مسعودی اور اکبر لون صدر انتخابات کے لیے ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ 19 جولائی سنہ 2018 کو بی جے پی نے پی ڈی پی سے حمایت واپس لی تھی اور مخلوط سرکار کو الوداع کہہ دیا تھا، اس وقت پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ریاست کی وزیر اعلیٰ تھیں۔

سنہ 2018 سے یہاں صدر راج نافظ ہے، جب کہ 5 اگست سنہ 2019 کے بعد بی جے پی سرکار نے ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرکے یہاں لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیا ہے۔ سابق ریاست جموں و کشمیر میں 87 منتخب ارکان اور پانچ ممبر پارلیمان صدارتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالتے تھے۔

صدارتی انتخابات کے تعلق سے جموں و کشمیر میں یہ روایت رہی ہے کہ صدراتی انتخابات کے لیے منتخب حکومت کے ایم ایل ایز مرکز میں بر سر اقتدار پارٹی کے صدر امیدوار کو ہی ووٹ ڈالتے تھے اور حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے امیدوار کی حمایت کرتے تھے۔

ان انتخابات میں الیکٹورل کالج میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ووٹوں کی کل قدر 5 لاکھ 49 ہزار 408 ہے۔ تمام ریاستوں کے قانون ساز ارکان کے ووٹوں کی قدر 5 لاکھ 49 ہزار 495 ہے جس سے کل ووٹوں کی قدر 10 لاکھ 98 ہزار 903 بنتی ہے۔ انتخابات میں کامیابی کے لیے پچاس فیصد سے زائد ووٹ امیدوار کو حاصل کرنا لازمی ہے۔

واضح رہے کہ صدارتی انتخابات کے لیے الیکٹورل کالج ارکان پارلیمان (لوک سبھا اور راجیہ سبھا) ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے اراکین پر مشتمل ہوتا ہے۔ فی الوقت اراکین لوک سبھا کی کل تعدا 543 اور راجیہ سبھا کی کل تعداد 233 ہے۔ جب کہ ایم ایل ایز کی تعداد 4120 ہے۔ ہر رکن کے ووٹ کی قدر 708 ہے، تاہم اس بار انتخابات میں ووٹ کی قدر 700 ہوگی کیونکہ جموں و کشمیر میں اسمبلی نہ ہونے سے ووٹ کی قدر کم ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:

سرینگر: آج صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہورہی ہے، جس میں تمام ریاستوں و یونین ٹریٹریز حصہ لے رہے ہیں، تاہم جموں و کشمیر اس بار بھی صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکا۔J&K Miss Participation Presidential Polls۔ یہ سنہ 1990 کے بعد دوسری مرتبہ ہے جب جموں و کشمیر میں اسمبلی تحلیل ہونے کی وجہ سے صدراتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکا۔ سنہ 1990 سے 1996 تک حالات ناسازگار ہونے کی وجہ سے یہاں گورنر راج نافذ رہا۔ Presidential Polls J&K Miss Participation Second Time

واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں 19 جولائی سنہ 2018 سے منتخب سرکار نہ ہونے کے وجہ سے یہاں کوئی ایم ایل اے ہی نہیں ہے۔ تاہم نیشنل کانفرنس کے تین رکن پارلیمان فاروق عبداللہ، حسین مسعودی اور اکبر لون صدر انتخابات کے لیے ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ 19 جولائی سنہ 2018 کو بی جے پی نے پی ڈی پی سے حمایت واپس لی تھی اور مخلوط سرکار کو الوداع کہہ دیا تھا، اس وقت پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ریاست کی وزیر اعلیٰ تھیں۔

سنہ 2018 سے یہاں صدر راج نافظ ہے، جب کہ 5 اگست سنہ 2019 کے بعد بی جے پی سرکار نے ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرکے یہاں لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیا ہے۔ سابق ریاست جموں و کشمیر میں 87 منتخب ارکان اور پانچ ممبر پارلیمان صدارتی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالتے تھے۔

صدارتی انتخابات کے تعلق سے جموں و کشمیر میں یہ روایت رہی ہے کہ صدراتی انتخابات کے لیے منتخب حکومت کے ایم ایل ایز مرکز میں بر سر اقتدار پارٹی کے صدر امیدوار کو ہی ووٹ ڈالتے تھے اور حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے امیدوار کی حمایت کرتے تھے۔

ان انتخابات میں الیکٹورل کالج میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ووٹوں کی کل قدر 5 لاکھ 49 ہزار 408 ہے۔ تمام ریاستوں کے قانون ساز ارکان کے ووٹوں کی قدر 5 لاکھ 49 ہزار 495 ہے جس سے کل ووٹوں کی قدر 10 لاکھ 98 ہزار 903 بنتی ہے۔ انتخابات میں کامیابی کے لیے پچاس فیصد سے زائد ووٹ امیدوار کو حاصل کرنا لازمی ہے۔

واضح رہے کہ صدارتی انتخابات کے لیے الیکٹورل کالج ارکان پارلیمان (لوک سبھا اور راجیہ سبھا) ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے اراکین پر مشتمل ہوتا ہے۔ فی الوقت اراکین لوک سبھا کی کل تعدا 543 اور راجیہ سبھا کی کل تعداد 233 ہے۔ جب کہ ایم ایل ایز کی تعداد 4120 ہے۔ ہر رکن کے ووٹ کی قدر 708 ہے، تاہم اس بار انتخابات میں ووٹ کی قدر 700 ہوگی کیونکہ جموں و کشمیر میں اسمبلی نہ ہونے سے ووٹ کی قدر کم ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:

Last Updated : Jul 18, 2022, 11:27 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.