کشمیر کے صوبائی کمشنر کے دفتر سے جاری ہدایت کے مطابق کشمیری پنڈت ملازمین کو ہدایت دی گئی ہے کہ انکی حفاظت کا معقول انتظام کیا گیا ہے اور وہ وادی چھوڑنے پر مجبور نہ ہوں۔ اسسٹنٹ کمشنر نے حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی کمشنر نے ایک اعلی سطحی اجلاس میں ہدایت جاری کی ہے کہ کوئی بھی کشمیری پنڈت ملازم، وادی سے جموں منتقل نہ ہوں کیوں انکی سیکورٹی کے لیے معقول انتظامات کئے گئے ہیں۔ صوبائی کشمیر نے مزید ہدایت دی ہے کہ غیرحاضر پائے جانے والے ملازمین کے ساتھ سروس رولز کے مطابق قانونی کارروائی کی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے میں دو سرکاری اسکول اساتذہ کی اسکول کے احاطے میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے ہلاک کیا تھا۔ اس سے ایک روز قبل سرینگر کے معروف فارمسسٹ ماکھن لال بندرو اور ایک غیر مقامی چھابڑی فروش وریندر پاسوان کی ہلاکت کی گئی تھی۔ ان ہلاکتوں کے بعد وادی میں تعینات کشمیری پنڈت ملازمین اور سکھ آبادی میں خوف پیدا ہوا ہے۔ کئی ملازمین نقل مکانی کرکے جموں چلے گئے ہیں جبکہ سکھ لیڑران نے سکھ ملازمین کی طرف سے سیکورٹی صورتحال میں بہتری آنے تک ڈیوٹی کا بائیکاٹ کرنے کا اعلانا کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
جموں و کشمیر: 30 گھنٹوں میں 5 فوجی اہلکار اور 7 عسکریت پسند ہلاک
صوبائی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز اقلیتی آبادی اور پنڈت ملازمین کالونیز کی نگرانی کر رہے ہیں اور عسکریت پسندوں کے تعاقب میں ہے۔ صوبائی انتظامیہ نے مزید ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنڈت اور اقلیتی ملازمین کو انکے علاقوں کے نزدیک ہی تعینات کیا جائے تاکہ وہاں وہ محفوظ رہ سکیں۔