جموں وکشمیر اکنامک کنفڈریشن کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ جو رقم چھوٹے تاجروں یا دوکاندار کے لیے مختص تھی وہ کروڑوں روپے اثر و رسوخ رکھنے والے بڑے تاجروں کو دی گئی ہے۔ ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر اکنامک کنفڈریشن J&K Economic Confederation نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
جموں وکشمیر اکنامک کنفڈریشن نے کہا کہ وزیر اعظم پیکج کے تحت مختص رقم مرکزی حکومت PM Package for Kashmir Flood نے جو جموں وکشمیر کے سنہ 2014 کے سیلاب متاثرین کے لیے اس وقت کی پی ڈی پی، بی جے پی حکومت کے دور اقتدار میں چھوٹے تجارت پیشہ افراد اور دکانداروں کے لیے واگزار کی تھی وہ اصل حقداروں تک پہنچانے کے بجائے کروڑوں روپے ان بڑے تاجروں اور کارخانہ داروں کے اکاونٹس میں جمع کی گئی ہیں جو جموں وکشمیر کے بڑے کاروباریوں میں شمار ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر حکومت نے وہ امداد ان تاجروں میں تقسیم کی ہیں جن کا سیلاب سے کوئی بھی نقصان نہیں ہوا تھا۔ اس فہرست میں جموں کے ایک بڑے تاجر کا نام بھی ہے جسے سیلاب کے نام پر کروڑوں روپے واگزار کیے گئے جو کہ حیران کن بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کشمیر: 2014 سیلاب متاثرین انتظامیہ کی نظروں سے اوجھل
جموں وکشمیر اکنامک کنفڈریشن کے چئیرمین پیر امتیاز الحسن نے پریس کانفرس میں کہا کہ یہ ایک بڑا اسکینڈل ہے جس کے لیے اس وقت کی پی ڈی پی ،بی جے پی کی مخلوط حکومت ذمہ دار ہے جنہوں نے ان چھوٹے تاجروں کا حق مار کر بڑے کاروباریوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
جموں وکشمیر اکنامک کنفڈریشن نے ایل جی انتظامیہ اور مرکزی حکومت کو اس سنگین معاملے پر مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے اور حقداروں کو ان کا حق دینے پر زور دیا۔
بتادیں کہ جموں و کشمیر میں ستمبر 2014 میں تباہ کن سیلاب آیا تھا جس میں اس وقت کی ریاستی حکومت کے مطابق سیلاب کے باعث کشمیر کو ایک لاکھ کروڑ روپے سے زائد کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ اس تباہ کن سیلاب سے 280 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ 5642 دیہات متاثر ہوئے تھے جن میں سے 800 دیہات کئی ہفتوں تک تک زیر آب رہے جس کے نتیجے میں 12 لاکھ 50 ہزار افراد متاثر ہوئے تھے۔
سیلاب سے 83 ہزار سے زائد پکے رہائشی مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے تھے جبکہ 96 ہزار پکے رہائشی مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا تھا۔
اس کے علاوہ 21 ہزار سے زائد نیم پکے مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے تھے جبکہ 54 ہزار سے زائد نیم پکے مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا تھا۔
تاہم ایک دیگر رپورٹ کے مطابق تباہ کن سیلاب سے قریب تین لاکھ رہائشی مکانات، تجارتی اداروں اور دیگر ڈھانچوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔