انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر اورجموں وکشمیر عوامی مجلس عمل نے مسلمانوں کے عظیم اور متبرک مہینہ رمضان المبارک کی مقدس شب شبِ قدر اور جمعۃ الوداع کی تقاریب کے مواقع پر کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ مرکزی جامع مسجد سرینگرمی اجتماعات پر قدغن عائد کرنے کے خلاف مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ Authorities Not to Allow ‘Shab-e-Qadr’, ‘Jumat-ul-Vida’ Prayers at Srinagar’s Historic Jamia Masjid
بیان میں کہا گیا کہ شب قدر اور جمعۃ الوداع کے مواقع پر وادی کے تمام اضلاع اور شہر و گاؤں سے لاکھوں لوگ انتہائی عقیدت و محبت سے جامع مسجد کا رخ کرکے اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور توبہ و استغفار اور دعا و مناجات کے ساتھ ساتھ نماز جمعہ کا فریضہ ادا کرنے اور میرواعظ کشمیر کا پند و نصائح اور وعظ و تبلیغ سے استفادہ کرتے ہیں، لیکن حکام کے اس فیصلہ سے نہ صرف عوام کے دینی جذبات مجروح ہوئے ہیں بلکہ یہ مذہبی امورات میں مداخلت بھی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ انتظامیہ کی جانب سے مرکزی جامع مسجد سرینگر کونمازیوں کیلئے بار بار بند کرنا جہاں جامع مسجد کی اہمیت اور مرکزیت کو کمزور کرنے کی ایک دانستہ کوشش ہے وہاں سربراہ تنظیم میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی گزشتہ تین برس کی نظر بندی کا مقصد انہیں اپنی منصبی ذمہ داریوں اور پرامن سرگرمیوں سے روکنا اور انہیں اپنے عوام سے الگ تھلگ کرنا ہے۔
انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر اورجموں وکشمیر عوامی مجلس عمل نے عید الفطر کی آمد پر میرواعظ کشمیر سمیت تمام سیاسی رہنمائوں،کارکنوں اور نوجوانوں جو جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں قید و بند کی زندگی گزار رہے ہیں ان کی کی غیر مشروط رہائی کا بھی مطالبہ دہرایا۔