وادی کشمیر میں 18 اکتوبر سے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات کو وقتاً فوقتاً معطل کیا جارہا ہے جبکہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی پر صارفین کی جانب سے ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے انٹرنیٹ خدمات کی معطلی نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کی طویل پابندی کی یاد تازہ کردی ہے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ اکتوبر کے شروعاتی دو ہفتوں میں 11 عام شہریوں کی ہلاکتوں کے بعد انتظامیہ نے متعدد مرتبہ مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کردیا۔
سرینگر میں شہر خاص کے علاقے، عیدگاہ، جنوبی ضلع پلوامہ کے پامپور، لتر، کلگام کے دو علاقوں میں اکتوبر کے دوسرے ہفتے سے انٹرنیٹ خدمات وقتا فوقتا معطل کیا جارہا ہے۔
جس طرح جموں و کشمیر میں ایک شیڈول کے تحت بجلی فراہم کی جا رہی ہے، ان علاقوں میں اس طرح اب انٹرنیٹ خدمات بھی معطل اور بحال کی جا رہی ہیں۔ حکام نے اس معطلی کے تعلق سے کوئی تحریری حکم نامہ بھی جاری نہیں کیا ہے۔ البتہ پولیس نے 21 اکتوبر کو ان علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات کو بند رکھنے کا مقصد "تشدد" کو روکنا بتایا تھا۔
انٹرنیٹ خدمات کی معطلی سے عوام، طلبا، اسکالرز، آئن لائن تجارت کرنے والے نوجوانوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ خدمات بند کرنا عوام کے بنیادی حقوق کی پامالی ہے۔
کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انٹرنیٹ پر دنیا کی سب سے طویل بندشیں یہیں نافذ رہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تقریباً ایک برس تک انٹرنیٹ خدمات معطل رہیں۔ اس کے علاوہ سنہ 2016 میں بھی 133 دنوں تک انٹرنیٹ خدمات معطل تھیں۔