عورتوں کی لا زوال قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرنے اور معاشرے میں انہیں جائز مقام اور مردو کے برابر حقوق دلوانے کے لیے سنہ 1911 سے خواتین کا عالمی دن 8 مارچ کو منایا جاتا ہے۔ اسی سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے ملک بھر کے ساتھ ساتھ کشمیر وادی میں بھی خواتین کا عالمی دن منایا International Women's Day Celebrated In Kashmirگیا۔
قومی خاندانی بہبود اور محکمہ صحت National Family Welfare and Health Department کے سروے رپورٹ کےمطابق جموں و کشمیر میں سال 2020-21 کے دوران خواتین کے تئیں تشدد کے معاملات میں 7 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ جموں وکشمیر میں 80 فیصد سے زائد خواتین کسی بھی طرح کی زیادتیوں کے بارے میں سامنے نہیں آرہی ہیں اور یہ شرح پورے ملک میں سب سے زیادہ ہے۔
جموں و کشمیر میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کے بارے میں جو حقائق سامنے آئے ہیں وہ چونکا دینے والے ہیں 2020-2019 میں 18 سے 49 برس کے 9.6 فیصد خواتین کو گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں گھریلو تشدد اور جنسی ہراسانیوں کے معاملات زیادہ دیکھے جارہے ہیں۔
تین سال کے اعداد و شمار کے مطابق جموں کے مقابلے کشمیر میں خواتین کے خلاف مختلف جرائم میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ کشمیر میں مجموعی طور پر 1756 مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ جموں خطے میں گھریلو تشدد کے 1570 معاملات درج ہوئے ہیں۔
ایسے میں جموں وکشمیر میں خواتین کمیشن کی عدم موجودگی کے باعث گزشتہ تین برس کے دوران قومی کمیشن میں بھی کسی کیس کا حل ممکن نہیں ہو پایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Women's Day: کیپٹن زویا اگروال کی ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت
- International Women's Day: بھارت کی خواتین کھلاڑی، جن کے کارناموں کا دنیا بھر میں چرچا ہے
- Meet Acid Attack Survivor: تیزاب حملہ متاثرہ سنگیتا کی کہانی، 'چہرہ جھلسا، جینے کا حوصلہ نہیں'
عالمی خواتین کے دن کے موقع پر رونما ہوئے وہ واقعات بھی زیر غور لائے گئے جو کہ پہلے وادی کشمیر میں عورتوں کے تئیں دیکھنے کو نہیں مل رہے تھے۔
ایسے میں خواتین کے ساتھ ساتھ طالبات نے اس پر زور دیا کہ اس طرح کے معاملات کی روک تھام کے لیے سماج کے ہر زی حس کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔
اقوام متحدہ کے مطابق خواتین کی مساوی شمولیت کے بغیر پائیدار ترقی کے ہدف کا حصول ناممکن۔