سرینگر میں بدھ کے روز دو اور باغات عوام کے لیے کھولے گئے۔ وہیں تعلیمی ادارے ابھی بھی عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر بند رکھے گئے ہیں۔ گزشتہ روز انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق جموں وکشمیر بینک اور محکمۂ پھول بانی کے زیر نگرانی اور دیکھ ریکھ میں آنے والے کئی باغات اور پبلک پارکوں کو یکم ستمبر یعنی بدھ کے روز کھول دیا گیا ہے۔
سیاحوں کی سیر وتفریح کے لیے آج کھولے گئے پارکوں اور باغات میں ضلع سرینگر کا بادام واری اور اقبال پارک شامل ہیں، جب کہ جنوبی کشمیر میں ہائیکیرس پارک اور لدر ویوی پارک پہلگام، گلستان وزیر باغ پارک، رانی باغ پارک، داراشکوہ پارک اور بادشاہی باغ پارک بجبہاڑہ وغیرہ قابل ذکر ہیں، وہیں شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے گلنار پارک کو بھی سیاحوں کے لئے کھولا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ انتظامیہ کی جانب سے اپنے بیان میں ان پارکوں اور باغات میں سیر وتفریح کی خاطر جانے والے تمام سیاحوں کو کووڈ 19 کے رہنما خطوط پر عمل پیرا رہنے کی تاکید کی گئی تاہم زمینی حقائق مختلف ہیں۔ کیونکہ بیشتر افراد باغات کو کھولے جانے اور تعلیمی ادارے اور مذہبی عبادت گاہوں کو بند رکھنے سے ناراض ہیں۔
سرینگر کی بادام واری اور اقبال پارک میں سیر وتفریح کے لیے آئے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ اُن کا کوئی کووڈ 19 ٹیسٹ نہیں کیا گیا اور نہ ہی وبا کے خلاف رہنما خطوط پر عمل کیا جارہا ہے۔ ایک مقامی شخص کا کہنا تھا کہ 'اگر باغات کھولے جاسکتے ہیں تو تعلیمی اداروں کو بند کیوں رکھا گیا ہے؟ اسکول بھی طاق - یکساں (odd - even) طریقے سے کھولے جاسکتے ہیں'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'جو بات کلاس روم میں تعلیم حاصل کرنے کی ہے وہ آن لائن نہیں۔ غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے طلبہ اسمارٹ فون کی خدمات حاصل نہیں کرسکتے'۔ وہیں ایک دوسرے شخص کا کہنا تھا کہ "اسکول بند، مذہبی عبادت گاہیں بند لیکن باغات کھلے ہیں۔ کیا ان باغات میں وبا نہیں پھیل سکتی؟ رہنما خطوط پر بھی عمل نہیں ہورہا ہے، یا باغات بھی بند کردینے چاہئیں'۔
اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے شہر کے تمام اسکولوں کا دورہ کیا تو ہر جگہ سناٹا تھا وہیں مُغل باغات و دیگر سیر وتفریح کے مقامات پر کچھ چہل پہل نظر آئی۔ اطلاع کے مطابق لداخ کے کارگل علاقے میں بھی آج یعنی یکم ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ کے لیے اسکول کھولے گئے ہیں۔ جب اس حوالے سے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے سوال کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ "یونین ٹریٹری میں اعلیٰ سطحی تعلیمی ادارے کھول دیئے جائیں گے، تاہم اسکولوں کے کھولنے کے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "18 سال سے اوپر کے طلبہ کو ٹیکہ لگایا جائے گا اور پھر انٹر کالج ڈگری کالج اور یونیورسٹیز کھول دیے جائیں گے، لیکن ابھی اسکول کھولنے کے تعلق سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔" وہیں آج سرینگر میں اساتذہ کو ٹیکہ لگانے کے لیے ایک کیمپ بھی منعقد کیا گیا۔ انتظامیہ کا ماننا ہے کہ تعلیمی اداروں کو تب ہی کھولا جاسکتا ہے جب طلبہ اور اساتذہ کو ویکسین کی دونوں خوراک دی جاچکی ہو۔
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر میں کالج اور یونیورسٹیز جلد کھول دیے جائیں گے: منوج سنہا
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں مارچ سے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں، جب کہ تدریسی و غیر تدریسی عملے کو جون سے اداروں میں حاضر ہونے کے احکامات دیے گئے تھے اور طلبہ کے لئے آن لائن تعلیم جاری رکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔