جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے بدھ کے روز جموں و کشمیر حکومت کو عامر ماگرے کے لواحقین کی جانب سے حیدر پورہ مبینہ تصادم آرائی میں ہلاک ہوئے اُن کے بیٹے کی لاش کی واپسی کے لیے دائر رٹ پٹیشن پر جواب دینے کے لیے دس دنوں کی مہلت دی ہے۔
واضع رہے کہ گزشتہ برس 31 دسمبر کو عامر کے والد لطیف ماگرے نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں اپنے بیٹے کی لاش کے لیے ایک رٹ پٹیشن دائر کی۔
ماگرے نے درخواست میں عدالت سے مرکزی وزارت داخلہ، جموں و کشمیر انتظامیہ اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو عامر کی لاش اہل خانہ کے Return Dead body of Aamir Magray حوالے کرنے کی ہدایت کرنے کی استدعا کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:SIT Report on Hyderpora Encounter: 'عامر ماگرے عسکریت پسند تھا، ڈاکٹر مدثر کو عسکریت پسند نے ہلاک کیا'
آئین کے آرٹیکل 21 کا استعمال کرتے ہوئے، جو مذہبی رسومات اور قواعد کے مطابق باعزت تدفین کے حق میں توسیع کرتا ہے، درخواست گزار نے یہ بھی استدعا کی ہے کہ عامر کی لاش کو مکمل طور پر گلنے سے بچانے کے لیے اسے جلد از جلد نکالنے کی ضرورت ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایڈوکیٹ دیپیکا سنگھ راجاوتAdvocate Deepika Singh Rajawat جو اس معاملے کی پیروی کر رہی ہیں نے کہا کہ عدالت نے جواب دہندگان (حکومت) کو نوٹس جاری کیا ہے اور انہیں 10 دن کا وقت دیا ہے کہ وہ عامر ماگرے کی لاش واپسی سے متعلق درخواست کا جواب دیں۔
راجاوت نے کہا کہ ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے لیے اگلی تاریخ 27 جنوری دی ہے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ 15 نومبر 2021 کو سری نگر کے حیدر پورہHyderpora Encounter علاقے میں ایک متنازع تصادم آرائی کے دوران تین شہری محمد الطاف بٹ ساکن بارزلہ، راول پورہ کے رہنے والے ڈاکٹر مدثر گُل اور رامبن کے رہنے والے عامر احمد ماگرے ہلاک کیے گئے۔ عامر گُل ڈاکٹر مدثر گُل کے دفتر میں بطور ہیلپر کام کرتا تھا۔تاہم، تینوں مقتول شہریوں کے اہل خانہ نے پولیس کے اس بیان کو مسترد کر دیا کہ ان کے رشتہ دار عسکریت پسندی میں ملوث تھے۔