کُل جماعتی حریت کانفرنس All Parties Hurriyat Conference نے 5 اگست 2019 سے قبل اور اس کے بعد گرفتار کیے گئے جموں و کشمیر سمیت بھارت کے مختلف جیلوں میں برسہا برس سے قید و بند کی زندگی گزار رہے کشمیری سیاسی قیدیوں، نوجوانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں کی حالت زار پر زبردست فکر و تشویش کا اظہار کیا ہے۔
حریت کانفرنس نے کہا کہ کورونا وائرس کی تیسری لہرThird wave of COVID-19 کے آغاز اور اس کی نئی ویریئنٹ اومیکرون کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے پیش نظر، پہلے سے ہی ابتر حالت میں موجود ان قیدیوں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ لہٰذا انہیں فوری طور پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کیا جائے تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ موجودہ مشکل حالات میں اپنا وقت گزار سکیں۔
حریت نے کہا کہ سرینگر سمیت جموں وکشمیر اور بھارت کے مختلف جیلوں جن میں تہاڑ جیل، کوٹ بھلوال جیل، جودھ پور جیل، آگرہ جیل، امپھلا جیل، ہریانہ جیل وغیرہ میں محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، فاروق احمد ڈار، مسرت عالم ،سید شاہد یوسف، سید شکیل احمد، ظہور احمد وٹالی، انجینئر رشید، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، خرم پرویز وغیرہ شامل ہیں جیلوں میں مسلسل عذاب و عتاب کی زندگی گزارنے پر مجبور کیے گئے ہیں جو مہذب اقوام و ممالک کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔
حریت کانفرنس نے بھارت کے عوام سمیت دنیا بھر کے لوگوں اور مستند بین الاقوامی حقوق انسانی کی تنظیموں یونائیٹد نیشنز ہیومن رائٹس کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا واچ، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور دنیا بھر کے انصاف پسند اقوام و ممالک سے پُر زور اپیل کرتی ہے کہ وہ کشمیری سیاسی قیدیوں، نوجوانوں اور کارکنان جو اپنے سیاسی خیالات کی وجہ سے مختلف جیلوں میں شدید اذیت کا شکار ہیں بشمول حریت چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق جو کہ 5 اگست 2019 سے غیر قانونی طور پر نظر بند رکھے گئے ہیں، کی غیر مشروط رہائی کے لیے دباؤ ڈالیں ۔
پریس بیان میں حریت کانفرنس نے حکام کی جانب سے کشمیر پریس کلب Kashmir Press Club پر زبردستی قبضہ کر کے اُسے بند کرنے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ حکام کی طرف سے جبراً اداروں کو بند کرنے کی پالیسی حد درجہ افسوسناک ہے ۔