پوری دنیا کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس بھارت میں بھی اپنا جال پھیلا رہا ہے اور تک تیرہ لوگوں کی موت واقع ہوئی جبکہ 694 اس سے متاثر ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ کیسے پتہ لگایا جائے کی ایک فرد اس وائرس کا شکار بن چکا ہے اور جانچ کیسے کی جائے۔
ای ٹی وی بھارت نے اپنے پڑھنے والوں کے لیے ڈاکٹروں اور ماہرین صحت سے بات کی تاکہ عوام کورونا وائرس جیسی وباء سے بچ سکیں۔
- کورونا وائرس کے ٹیسٹ کو کیا کہتے ہیں؟
ماہرین کے مطابق ابھی تک کورونا وائرس کا کوئی ٹیسٹ کٹ موجود نہیں ہے۔ اس وائرس کی جانچ پانچ طریقوں سے ہسپتالوں اور لیبارٹریز میں کی جاتی ہے۔
- کون سے لیبارٹریز یہ جانچ کر سکتی ہے؟
یہ جانچ خصوصی اور حکومت سے تسلیم شدہ لیبارٹریز میں ہی کی جاتی ہے۔ انڈین کونسل اف میڈیکل ریسرچ سے تسلیم شدہ ملک میں 114 لیبارٹریز ہیں جہاں کورونا وائرس کی جانچ ہو رہی ہے۔ جموں و کشمیر میں شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ اف میڈیکل سائنسز سرینگر اور گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں میں کورونا وائرس کی جانچ کی جاتی ہے۔
- جانچ کیسے کی جاتی ہے؟
کورونا وائرس کی جانچ کے لیے لیبوریٹری مشتبہ افراد کا سواب ٹیسٹ، نیسل اسپرنٹ، ٹرچیل اسپرنٹ، اسپوتم ٹیسٹ یہ پھر خون کی جانچ کر سکتی ہے۔ سواب ٹیسٹ کے دوران مشتبہ افراد کے گلے یہ ناک میں روئی ڈال کر نمونہ لیا جاتا ہے۔ نیسل اسپرنٹ میں مشتبہ افراد کی ناک میں سلین سولوشن ڈالا جاتا ہے جس کو بعد میں سکشن پمپ کے ذریعے نکلا جاتا ہے۔ ٹرچیل اسپرنٹ کے دوران مشتبہ افراد کے پھیپھڑوں میں ایک پتلی اور ہلکی نلی ڈالی جاتی ہے اور اس نلی کے ذریعے نمونہ حاصل کیا جاتا ہے۔ اس تکنیک کو برونچوسکاپی بھی کہتے ہیں۔ سپریم جانچ کے دوران مشتبہ افراد کے بلغم کی جانچ کی جاتی ہے۔ اور خون کی جانچ کے دوران مشتبہ افراد کا نمونہ وکٹائنر ٹیوب میں لیا جاتا ہے۔ نمونہ حاصل کیے جانے کے بعد کورونا وائرس کی جانچ یہ تو جین سکیونسینگ یہ پھر بلانکٹ ٹیسٹنگ کے ذریعے ہوتی ہے۔
- کورونا وائرس کی جانچ کب کرنی چاہیے؟
جانچ تبھی کرنی چاہیے اگر آپ میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے کوئی بھی علامات ہوں۔ اگر آپ بیرونی ملک یہ پھر اس علاقے سے سفر کر کے آئے ہیں جہاں اس وائرس کا اثر کافی زیادہ ہے تب ہی کرنی چاہیے۔ بخار، کھانسی، سانس لینے میں تکلیف اور گلے میں سوزش کی شکایت ہو تب جلد سے جلد آپ کو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لیے کر جانچ کرنی چاہیے۔
- کیا کورونا وائرس کا کوئی علاج نہیں؟
ابھی تک اس وبا کا کوئی علاج نہیں ہے۔ تاہم قوت مدافعت سے کافی حد تک علاج کیا جاتا ہے۔ سب سے بڑا علاج احتیاط ہے۔ اس لیے عوام کو گھر میں رہنے کی ہدایت دی جا رہی ہے۔ احتیاط تدبیر کے تحت ماسک پہنے اور ہاتھ اکثر صابن سے دھوتے رہنے چاہیے۔