ETV Bharat / city

گن لائسنس گھوٹالہ: سی بی آئی نے 41 مقامات پر چھاپے مارے - سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کا بڑا خلاصہ

سی بی آئی کے ایک بیان کے مطابق جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ، بارہمولہ، سرینگر، بانہال، جموں، ڈودہ، راجوری، کشتواڑ اور لیہ، دہلی اور مدھیہ پردیش کے بھینڈ میں مختلف ٹیموں نے چھاپے مارے۔ سی بی آئی کے مطابق ان مقامات پر چھاپوں کے دوران گن لائسنس گھوٹالہ کے متعلق دستاویزات، اسناد، بنک اکاؤنٹ، موبائل فونز وغیرہ ضبط کئے گئے ہیں۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔

گن لائسنس گھوٹالہ
گن لائسنس گھوٹالہ
author img

By

Published : Oct 12, 2021, 8:41 PM IST

سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے آج جموں و کشمیر سمیت 41 مقامات پر گن لائسنس گھوٹالہ میں سرکاری افسران و دیگر مشتبہ افراد کے رہائشیوں اور دفاتر پر چھاپے مارے۔

ان افراد میں مبینہ طور پر جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے سابق مشیر بصیر خان کے علاوہ سابق ڈپٹی مجسٹریٹ، کلیکٹرز، گن ڈیلرز اور دیگر افراد شامل ہیں۔

حالیہ دنوں انتظامیہ نے بصیر خان کو مشیر کے عہدے سے برطرف کر کے سی بی آئی کو ان کے خلاف بندوق لائسنس گھوٹالہ کی تحقیقات کے لیے راہیں ہموار کی تھی۔

سی بی آئی کے ایک بیان کے مطابق جموں وکشمیر کے ضلع اننت ناگ، بارہمولہ، سرینگر، بانہال، جموں، ڈودہ، راجوری، کشتواڑ اور لیہ، دہلی اور مدھیہ پردیش کے بھینڈ میں مختلف ٹیموں نے چھاپے مارے۔

سی بی آئی کے مطابق ان مقامات پر چھاپوں کے دوران گن لائسنس گھوٹالہ کے متعلق دستاویزات، اسناد، بنک اکاؤنٹ، موبائل فونز وغیرہ ضبط کئے گئے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔

گذشتہ ماہ سی بی آئی نے سابق ڈپٹی کمشنر سرینگر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری کی سرکاری رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا اور مذکورہ افسر سے پوچھ گچھ کی تھی۔

سی بی آئی نے گذشتہ ماہ بھی جموں و کشمیر کے چالیس مقامات پر بندوق لائسنس گھوٹالہ میں چھاپے ماری کی گئی تھی۔ سی بی آئی کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں مختلف ضلع مجسٹریٹز نے سنہ 2012 اور 2016 کے درمیان رشوت کے عوض غیر مستحق افراد کو 2 لاکھ 78 ہزار بندوق لائسنس اجرا کئے۔

اس معاملے میں جموں وکشمیر انتظامیہ کی ہدایت پر مئی سنہ 2018 میں ویجلنس آرگنائزیشن (اینٹی کرپشن بیریو) نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی تھی۔

بعد ازاں اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپی گئی تھی جو گذشتہ تین برسوں سے اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں آئی اے ایس افسر کمار راجیو رنجن اور ان کے بھائی کو بھی اس معاملے میں ملوث پاکر مذکورہ افسر کو گرفتار کیا تھا۔

کمار راجیو رنجن کو مارچ 2020 میں معطل کیا گیا تھا تاہم فروری میں ان کو ایل جی انتظامیہ نے بحال کرکے محکمہ مال کا ایڈیشنل سیکریٹری تعینات کیا-

یاد رہے کہ جموں وکشمیر میں اسلحہ لائسنس گھوٹالہ کی تحقیقات کے سلسلے میں سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے متعدد ڈپٹی کمشنرز سے یکم جنوری 2012 سے 31 دسمبر 2016 تک لائسنس کے اجرا کے متعلق معلومات طلب کی ہیں۔

ان اضلاع میں جموں، ادھمپور، کٹھوعہ، ریاسی، رامبن، کپواڑہ، پلوامہ اور سری نگر شامل ہیں۔

جموں و کشمیر میں اسلحہ لائسنس گھوٹالہ کا پردہ سنہ 2017 میں فاش ہوا تھا اور اس معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کی چندی گڑھ برانچ کے حوالے کی گئی تھی۔

راجستھان پولیس نے سنہ 2017-18 میں اسلحہ لائسنس ریکٹ سے متعلق مقدمات درج کیے۔ بعد ازاں پتا چلا کہ جموں و کشمیر کے متعدد اضلاع میں حکام کے ذریعہ بندوق کے ہزاروں لائسنس دھوکہ دہی کے ساتھ جاری کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: جموں و کشمیر: 30 گھنٹوں میں 5 فوجی اہلکار اور 7 عسکریت پسند ہلاک

راجستھان اے ٹی ایس کے مطابق جموں کے ڈوڈہ، رامبن اور ادھمپور اضلاع میں 1،43،013 لائسنسوں میں سے 1،32،321 لائسنس جموں و کشمیر سے باہر رہنے والوں کو جاری کیے گئے تھے۔

جموں و کشمیر کے لیے یہ تعداد 4،29،301 ہے، جس میں سے صرف 10 فیصد جموں و کشمیر کے رہائشیوں کو جاری کیے گئے تھے۔

سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے آج جموں و کشمیر سمیت 41 مقامات پر گن لائسنس گھوٹالہ میں سرکاری افسران و دیگر مشتبہ افراد کے رہائشیوں اور دفاتر پر چھاپے مارے۔

ان افراد میں مبینہ طور پر جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے سابق مشیر بصیر خان کے علاوہ سابق ڈپٹی مجسٹریٹ، کلیکٹرز، گن ڈیلرز اور دیگر افراد شامل ہیں۔

حالیہ دنوں انتظامیہ نے بصیر خان کو مشیر کے عہدے سے برطرف کر کے سی بی آئی کو ان کے خلاف بندوق لائسنس گھوٹالہ کی تحقیقات کے لیے راہیں ہموار کی تھی۔

سی بی آئی کے ایک بیان کے مطابق جموں وکشمیر کے ضلع اننت ناگ، بارہمولہ، سرینگر، بانہال، جموں، ڈودہ، راجوری، کشتواڑ اور لیہ، دہلی اور مدھیہ پردیش کے بھینڈ میں مختلف ٹیموں نے چھاپے مارے۔

سی بی آئی کے مطابق ان مقامات پر چھاپوں کے دوران گن لائسنس گھوٹالہ کے متعلق دستاویزات، اسناد، بنک اکاؤنٹ، موبائل فونز وغیرہ ضبط کئے گئے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔

گذشتہ ماہ سی بی آئی نے سابق ڈپٹی کمشنر سرینگر ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری کی سرکاری رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا اور مذکورہ افسر سے پوچھ گچھ کی تھی۔

سی بی آئی نے گذشتہ ماہ بھی جموں و کشمیر کے چالیس مقامات پر بندوق لائسنس گھوٹالہ میں چھاپے ماری کی گئی تھی۔ سی بی آئی کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں مختلف ضلع مجسٹریٹز نے سنہ 2012 اور 2016 کے درمیان رشوت کے عوض غیر مستحق افراد کو 2 لاکھ 78 ہزار بندوق لائسنس اجرا کئے۔

اس معاملے میں جموں وکشمیر انتظامیہ کی ہدایت پر مئی سنہ 2018 میں ویجلنس آرگنائزیشن (اینٹی کرپشن بیریو) نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی تھی۔

بعد ازاں اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپی گئی تھی جو گذشتہ تین برسوں سے اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں آئی اے ایس افسر کمار راجیو رنجن اور ان کے بھائی کو بھی اس معاملے میں ملوث پاکر مذکورہ افسر کو گرفتار کیا تھا۔

کمار راجیو رنجن کو مارچ 2020 میں معطل کیا گیا تھا تاہم فروری میں ان کو ایل جی انتظامیہ نے بحال کرکے محکمہ مال کا ایڈیشنل سیکریٹری تعینات کیا-

یاد رہے کہ جموں وکشمیر میں اسلحہ لائسنس گھوٹالہ کی تحقیقات کے سلسلے میں سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے متعدد ڈپٹی کمشنرز سے یکم جنوری 2012 سے 31 دسمبر 2016 تک لائسنس کے اجرا کے متعلق معلومات طلب کی ہیں۔

ان اضلاع میں جموں، ادھمپور، کٹھوعہ، ریاسی، رامبن، کپواڑہ، پلوامہ اور سری نگر شامل ہیں۔

جموں و کشمیر میں اسلحہ لائسنس گھوٹالہ کا پردہ سنہ 2017 میں فاش ہوا تھا اور اس معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کی چندی گڑھ برانچ کے حوالے کی گئی تھی۔

راجستھان پولیس نے سنہ 2017-18 میں اسلحہ لائسنس ریکٹ سے متعلق مقدمات درج کیے۔ بعد ازاں پتا چلا کہ جموں و کشمیر کے متعدد اضلاع میں حکام کے ذریعہ بندوق کے ہزاروں لائسنس دھوکہ دہی کے ساتھ جاری کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: جموں و کشمیر: 30 گھنٹوں میں 5 فوجی اہلکار اور 7 عسکریت پسند ہلاک

راجستھان اے ٹی ایس کے مطابق جموں کے ڈوڈہ، رامبن اور ادھمپور اضلاع میں 1،43،013 لائسنسوں میں سے 1،32،321 لائسنس جموں و کشمیر سے باہر رہنے والوں کو جاری کیے گئے تھے۔

جموں و کشمیر کے لیے یہ تعداد 4،29،301 ہے، جس میں سے صرف 10 فیصد جموں و کشمیر کے رہائشیوں کو جاری کیے گئے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.