جموں وکشمیر گجر بکروال یوتھ ویلفیئر کانفرنس نے کہا کہ اگر پہاڑی طبقے کو شیڈول ٹرائب درجے میں لانے کی حکومت کی جانب سے کوئی بھی کوشش کی جائے گئ تو وہ گجر بکروال طبقے کے لیے قابل قبول نہیں ہوگی اور اگر اس حوالے سے کوئی بھی پہل کی گئی تو بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا جس کی زمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔
سرینگر میں منعقد ایک پرس کانفرنس میں بی وائی ڈبیلو سی نے کہا کہ گجر بکروال طبقہ پہلے ہی کسم و پرسی کی زندگی گزار رہا ہے اور اب اگر بکروال کا حق کسی دوسرے طبقے کو دیا جائے گا تو وہ اس طبقے کے لیے شب وخون مارنے کے مترادف ہوگا۔
پریس کانفرس کے دوران انہوں نے کہا کہ حکومت اس پہاڑی طبقہ کو شیڈول ٹرائب کے زمرے میں Schedule Tribe لانے کی بات کررہی ہے،جو کہ پہلے ہی دیگر زمروں کے فوائد حاصل کر رہے ہیں جن میں آر بی اے،اے ایل سی،او بی سی،ای ٹبیلو ایس اور بی ایس وغیر شامل ہیں۔اس کے برعکس گجر بکروال طبقے کو اپنے حق سے بھی محروم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے جن کے پاس نہ تو رہنے کے لیے اپنا مکان ہے اور نہ ہی کھیتی باڑی کے لیے اپنی کوئی زمین ہے۔
مزید پڑھیں:' پہاڑی طبقے کیلئے سرکاری نوکریوں میں ریزرویشن، ہماری جدوجہد کا نتیجہ'
انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ پہاڑی طبقے میں بخاری ذات کے لوگوں کو اگچہ ایس ٹی کا درجہ دیا جاتا ہے تو پھر اپنی پارٹی کے صدر اور سابق وزیر الطاف بخاری Altaf Bukhari کو بھی ایس ٹی کا درجہ ملنا چائیے۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ پہاڑی طبقے کو ایس ٹی درجے میں لانے کی خاطر کوئی بھی ایسی کوشش نہ کی جانی چائیے جس سے گجر بکروال کے بچوں کا مستقبل مزید تاریک بن سکے۔