ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران ان باتوں کا انکشاف کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'مشہور دوا ساز کمپنیز ڈاکٹرز کو مہنگی مہنگی گاڑیاں، ان کے بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کے اخراجات، بیرون ممالک کے دورے اور یہاں تک کہ ڈاکڑز کو نجی مکانات تک بنانے کے لیے رقم بطور تحفہ پیش کرتے ہیں جس کی وجہ سے ڈاکٹر صاحبان ہر مریض کو مشہور کمپنیز کی ادویات ہی تفویض کرتے ہیں۔
اگرچہ امیر طبقہ کسی حد تک ان ادویات کو خریدنے کی حیثیت رکھتا ہے لیکن متوسط اور غریب طبقہ مہنگی ادویات کو خرید نہیں پاتا ہے جو تشویش کی بات ہے۔'
ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ 'دوا مافیاؤں اور ڈاکڑز کے بیچ ساز باز کی وجہ سے ہی وادی میں جنرک ادویات سے غریب مریضوں کو دور رکھا جاتا ہے نیز جنرک ادویات کے بارے میں عوام کو غلط تاثر دیا جاتا ہے۔'
انہوں نے زور دیا کہ 'اس حساس معاملے کی طرف دھیان دے کر انتظامیہ کو ایک قانون بنانا چاہیے اور تمام ڈاکٹرز کو عام اور سستی دوائیں تفویض کرنے کا پابند بنایا جانا چاہیے۔'