ETV Bharat / city

Former Militants Wifes' PC: ہمیں شہریت نہیں دی جارہی، آخر حکومت چاہتی کیا ہے؟

پاکستان سے تعلق رکھنے والی کشمیر میں مقیم سابق عسکریت پسندوں کی بیویوں Former Kashmiri Militants Wifes نے آج پھر سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کی، ان خواتین کا مطالبہ ہے کہ حکومت ہمیں مکمل طور پر بھارتی شہری Indian Citizens قبول کرے، ورنہ ہمارے سفری دستاویزات Travel Documents ہمیں فراہم کرے تاکہ ہم دوبارہ اپنے ملک پاکستان Pakistan لوٹ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وادیٔ کشمیر Kashmir Valley کے سابق عسکریت پسندوں کے ساتھ شادی کی ہے نہ کہ کوئی سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے۔

author img

By

Published : Nov 29, 2021, 6:16 PM IST

نہ ہمیں بھارت کی شہریت دی جارہی، نہ پاکستان بھیجا جا رہا،
نہ ہمیں بھارت کی شہریت دی جارہی، نہ پاکستان بھیجا جا رہا،

کشمیر میں مقیم سابق عسکریت پسندوں کی بیویوں Former Kashmiri Militants Wifes نے آج پھر سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کرکے موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمیں سفری دستاویزات Travel Documents فراہم کرایا جائے اور پاکستان بھیجا جائے، ہم 2010 میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ کی باز آبادی پالیسی Rehabilitation Scheme کے تحت اپنے بال بچوں سمیت کشمیر آئے تھے، ہم غیر قانونی طور پر یہاں نہیں رہ رہے ہیں۔

نہ ہمیں بھارت کی شہریت دی جارہی، نہ پاکستان بھیجا جا رہا،

انہوں نے کہا کہ ہم نے وادیٔ کشمیر کے سابق عسکریت پسندوں کے ساتھ شادی کی ہے نہ کہ کوئی سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ مرکزی حکومت ہمیں اپنے شہری حقوق دے، یا سفری دستاویزات فراہم کرکے ہمیں پاکستان بھیجنے کا بندوبست کرے۔ انہوں نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ایک تو ہمیں یہاں کا شہری نہیں مانا جا رہا ہے اور نہ ہی ہمیں پاکستان جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔ آخر ہمارا قصور کیا ہے؟۔

انہوں نے حالیہ حیدر پورہ تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے انہیں اب خوف و ڈر محسوس ہورہا ہے کیونکہ شناخت نہ ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ پریس سے خطاب کے دوران پاکستانی خاتون نے زورد دیا کہ اگر بھارتی حکومت انہیں یہاں کی شہریت نہیں دینا چاہتی ہے تو نہ دے کم از کم از ہمیں اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے ملنے کے لئے سفری دستاویزات فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی شہریت اور سفری دستاویزات حاصل کرنے کی خاطر متعدد بار احتجاج کرکے حکومت کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے کی ہم نے کوشش کی ہے، تاہم ہمارے مطالبات کا ازالہ نہیں ہوسکا۔

حکومت کی جانب سے ہر بار ان سنی کی جارہی ہے، جو کہ بھارت جیسے جمہوری ملک میں حد درجہ افسوس کی بات ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ 'یہاں ایل جی انتظامیہ خواتین کو حقوق دینے کے بلند وباگ دعوے تو کر رہی ہے، لیکن ان دعوؤں کی قلعی اس وقت کھلتی ہے جب ہماری جیسی خواتین کو برسوں سے بنیادی شہری حقوق اور سفری دستاویزات دینے سے محروم رکھا جارہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق 90 کی دہائی میں عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے کی غرض سے کئی کشمیری نوجوان سرحد پار چلے گئے تھے، اس دوران انہوں نے وہاں پاکستانی لڑکیوں سے شادی کی اور وہیں قیام پذیر ہوگئے۔ سنہ 2010 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے باز آباد کاری پالیسی کے تحت ان نوجوانوں کو دوبارہ کشمیر بلا لیا تب سے ان نوجوانوں کی بیویاں مرکزی حکومت سے بھارتی شہریت دینے کا، یا دوبارہ انہیں واپس پاکستان بھیجنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

کشمیر میں مقیم سابق عسکریت پسندوں کی بیویوں Former Kashmiri Militants Wifes نے آج پھر سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کرکے موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمیں سفری دستاویزات Travel Documents فراہم کرایا جائے اور پاکستان بھیجا جائے، ہم 2010 میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ کی باز آبادی پالیسی Rehabilitation Scheme کے تحت اپنے بال بچوں سمیت کشمیر آئے تھے، ہم غیر قانونی طور پر یہاں نہیں رہ رہے ہیں۔

نہ ہمیں بھارت کی شہریت دی جارہی، نہ پاکستان بھیجا جا رہا،

انہوں نے کہا کہ ہم نے وادیٔ کشمیر کے سابق عسکریت پسندوں کے ساتھ شادی کی ہے نہ کہ کوئی سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ مرکزی حکومت ہمیں اپنے شہری حقوق دے، یا سفری دستاویزات فراہم کرکے ہمیں پاکستان بھیجنے کا بندوبست کرے۔ انہوں نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ایک تو ہمیں یہاں کا شہری نہیں مانا جا رہا ہے اور نہ ہی ہمیں پاکستان جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔ آخر ہمارا قصور کیا ہے؟۔

انہوں نے حالیہ حیدر پورہ تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے انہیں اب خوف و ڈر محسوس ہورہا ہے کیونکہ شناخت نہ ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ پریس سے خطاب کے دوران پاکستانی خاتون نے زورد دیا کہ اگر بھارتی حکومت انہیں یہاں کی شہریت نہیں دینا چاہتی ہے تو نہ دے کم از کم از ہمیں اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے ملنے کے لئے سفری دستاویزات فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی شہریت اور سفری دستاویزات حاصل کرنے کی خاطر متعدد بار احتجاج کرکے حکومت کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے کی ہم نے کوشش کی ہے، تاہم ہمارے مطالبات کا ازالہ نہیں ہوسکا۔

حکومت کی جانب سے ہر بار ان سنی کی جارہی ہے، جو کہ بھارت جیسے جمہوری ملک میں حد درجہ افسوس کی بات ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ 'یہاں ایل جی انتظامیہ خواتین کو حقوق دینے کے بلند وباگ دعوے تو کر رہی ہے، لیکن ان دعوؤں کی قلعی اس وقت کھلتی ہے جب ہماری جیسی خواتین کو برسوں سے بنیادی شہری حقوق اور سفری دستاویزات دینے سے محروم رکھا جارہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق 90 کی دہائی میں عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے کی غرض سے کئی کشمیری نوجوان سرحد پار چلے گئے تھے، اس دوران انہوں نے وہاں پاکستانی لڑکیوں سے شادی کی اور وہیں قیام پذیر ہوگئے۔ سنہ 2010 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے باز آباد کاری پالیسی کے تحت ان نوجوانوں کو دوبارہ کشمیر بلا لیا تب سے ان نوجوانوں کی بیویاں مرکزی حکومت سے بھارتی شہریت دینے کا، یا دوبارہ انہیں واپس پاکستان بھیجنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.