شیخ عمران، جو سجاد لون کی مین سٹریم پارٹی پیپلز کانفرنس کے ساتھ منسلک ہے، کو انتظامیہ نے گزشتہ برس پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی درجے کے خاتمے کے بعد انہیں گرفتار کرکے حراست میں لیا تھا۔
شیخ عمران اور دیگر درجنوں سیاسی رہنما سمیت سرینگر کے سنتور ہوٹل میں نظر بند تھے۔
تاہم حراست میں ہی اینٹی کرپشن بیورو (انسداد رشوت خوری) نے دسمبر میں انہیں گرفتار کرکے انہیں سینٹرل جیل منتقل کیا۔
انسداد رشوت خوری کے مطابق شیخ عمران نے جموں و کشمیر بنک سے 138 کروڑ روپئے قرضے لینے کے بعد اس بڑے رقم میں بے ضابطگی کی ہے۔
اس معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔ شیخ عمران سنہ 2018 میں سرینگر مونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی میئر منتخب ہوئے تھے لیکن حراست کے دوران ہی مونسپل کارپوریشن کے ممبران نے ان پر عدم اعتماد ظاہر کرکے انہیں عہدے سے بر طرف کر دیا تھا۔