ETV Bharat / city

Paddy Crop in Kashmir وادی کشمیر میں دھان کی فصل پندرہ برسوں میں سب سے بہتر

کشمیر شعبہ زراعت کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ 'گزشتہ پندرہ بیس برسوں کے دوران امسال سب سے بہتر دھان کی پیداوار ہوئی ہے۔' Paddy Crop in Kashmir

وادی کشمیر میں دھان کی فصل 15 برسوں میں سب سے بہتر
وادی کشمیر میں دھان کی فصل 15 برسوں میں سب سے بہتر
author img

By

Published : Sep 16, 2022, 12:32 PM IST

سرینگر: وادی کشمیر میں دھان فصل کی کٹائی کا سیزن جوبن پر ہے اور کسان اپنے کھیت کھلیانوں میں انتہائی مصروف دیکھے جا رہے ہیں۔ دریں اثنا ڈائریکٹر شعبہ زراعت کشمیر چودھری محمد اقبال نے خبر رساں ایجنسی یو این آئی کے ساتھ اپنی مختصر گفتگو کے دوران کہا کہ گزشتہ پندرہ بیس برسوں کے دوران امسال سب سے بہتر دھان کی پیداوار ہے۔' Director of Agriculture Kashmir on Paddy crop

انہوں نے کہا کہ 'ہماری دھان کی پیداوار 74 کوئنٹل فی ایکٹر ہوتی تھی جو امسال 80 کوئنٹل فی ایکٹر ہونے کی توقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جون اور جولائی کے مہینوں میں 130 ملی میٹر بارش ہوتی تھی لیکن امسال ان دو ماہ کے دوران 230 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی جو بہتر فصل کا موجب بن گئی۔ ڈائریکٹر نے کہا کہ پہلے جب دھان کی پنیری لگانے کا کام شروع ہوا تھا تو ہمیں کپوارہ، اننت ناگ اور گاندربل کے کچھ علاقوں میں خشک سالی پڑنے کا خدشہ پیدا ہوا تھا۔ Kashmir farmers happy over bumper paddy crop

انہوں نے کہا کہ ان حالات کے پیش نظر ہم نے متبادل فصل اگانے کا پلان بھی بنایا تھا لیکن بعد میں اللہ کی مہربانی سے سب ٹھیک ہوا۔ وسطی ضلع بڈگام کے کسانوں کے چہرے پر مسرت و شادمانی نمایاں ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ امسال دھان کی فصل کافی اچھی ہے۔ پارس آباد سے تعلق رکھنے والے علی محمد نامی ایک کسان نے یو این آئی کو بتایا کہ امسال دھان کی فصل کافی اچھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امسال بارشیں بھی ہوئیں اور دھوپ بھی رہی جس کی وجہ سے فصل اچھی ہوئی اور پانی کی قلت کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑا۔ غلام احمد نامی ایک کسان نے کہا کہ امسال دھان کی فصل توقع سے بھی بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امسال اپنی ہی کھیت سےسال بھر کے لئے چاول حاصل ہوگا اور دکان یا راشن گھاٹ سے خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ چند برس قبل میں اپنے کھیت کا چاول فروخت بھی کرتا تھا اور سال بھر اپنےلئے بھی استعمال کرتا تھا لیکن اب چونکہ کئی کنال اراضی پر سیب کے باغ لگائے ہیں جس کی وجہ سے اگر فصل اچھی نہ ہوگی تو چاول خریدنا پڑتا ہے۔ محمد حسین نامی ایک زمیندار نے کہا کہ اب زرعی اراضی تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے لوگ باہر کے چاول پر زیادہ سے زیادہ منحصر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ جب ہمارے گاؤں میں چاول کی پیداوار اتنی ہوتی تھی کہ ہمارے ہمسایہ ایک دو گاؤں ہم سے ہی چاول خریدتے تھے لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ ہمیں خود راشن گھاٹ سے چاول خریدنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ زرعی اراضی پر سیب کے باغ لگا رہے ہیں اور دھان کی فصل اگانے کے لئے انتہائی کم اراضی رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کئی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں تمام زرعی اراضی پر سیب یا دوسرے میوہ کے باغ لگے ہیں۔ تاہم شمالی کشمیر کے قصبہ پٹن کے ترکولہ بل علاقے سے تعلق رکھنے والے نثار احمد کا کہنا ہے کہ ہمیں امسال دھان فصل میں کم سے کم پچیس فیصد نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی فصل تسلی بخش ہے۔' ان کا کہنا تھا کہ ہم زیادہ تر خود ہی فصل کٹائی کرتے ہیں تاہم کچھ لوگ غیر مقامی مزدورں سے یہ کام لیتے ہیں۔

نثار احمد نے کہا کہ ہمارا گاؤں بہتر چاول کی پیداوار کے لئے مشہور ہے اور کشمیر میں دھان کٹائی کا کام سب سے پہلے ہمارے گاؤں میں ہی شروع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے گاؤں کے لوگوں کی روزی روٹی کا انحصار اسی پر منحصر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ تجارت پیشہ بھی ہیں اور کچھ سرکاری نوکری بھی کرتے ہیں تاہم اکثریت زمینداری سے ہی وابستہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Hindu-Muslim Transplanting Paddy Together: راجوری میں مل کر دھان کی پنیری لگانا ہندو مسلم طبقہ کی ایک قدیم روایت

تاہم نثار احمد کا الزام تھا کہ حکومت ان کے گاؤں کی تعمیر و ترقی کے لئے توجہ نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے گاؤں کی سڑکوں کی حالت انتہائی خستہ ہے جن کی مرمت کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے گاؤں کو دوسرے گاؤں کے ساتھ جوڑنے والا پل گذشتہ چودہ برسوں سے زیر تعمیر ہے جس کے باعث لوگوں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یو این آئی

سرینگر: وادی کشمیر میں دھان فصل کی کٹائی کا سیزن جوبن پر ہے اور کسان اپنے کھیت کھلیانوں میں انتہائی مصروف دیکھے جا رہے ہیں۔ دریں اثنا ڈائریکٹر شعبہ زراعت کشمیر چودھری محمد اقبال نے خبر رساں ایجنسی یو این آئی کے ساتھ اپنی مختصر گفتگو کے دوران کہا کہ گزشتہ پندرہ بیس برسوں کے دوران امسال سب سے بہتر دھان کی پیداوار ہے۔' Director of Agriculture Kashmir on Paddy crop

انہوں نے کہا کہ 'ہماری دھان کی پیداوار 74 کوئنٹل فی ایکٹر ہوتی تھی جو امسال 80 کوئنٹل فی ایکٹر ہونے کی توقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جون اور جولائی کے مہینوں میں 130 ملی میٹر بارش ہوتی تھی لیکن امسال ان دو ماہ کے دوران 230 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی جو بہتر فصل کا موجب بن گئی۔ ڈائریکٹر نے کہا کہ پہلے جب دھان کی پنیری لگانے کا کام شروع ہوا تھا تو ہمیں کپوارہ، اننت ناگ اور گاندربل کے کچھ علاقوں میں خشک سالی پڑنے کا خدشہ پیدا ہوا تھا۔ Kashmir farmers happy over bumper paddy crop

انہوں نے کہا کہ ان حالات کے پیش نظر ہم نے متبادل فصل اگانے کا پلان بھی بنایا تھا لیکن بعد میں اللہ کی مہربانی سے سب ٹھیک ہوا۔ وسطی ضلع بڈگام کے کسانوں کے چہرے پر مسرت و شادمانی نمایاں ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ امسال دھان کی فصل کافی اچھی ہے۔ پارس آباد سے تعلق رکھنے والے علی محمد نامی ایک کسان نے یو این آئی کو بتایا کہ امسال دھان کی فصل کافی اچھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امسال بارشیں بھی ہوئیں اور دھوپ بھی رہی جس کی وجہ سے فصل اچھی ہوئی اور پانی کی قلت کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑا۔ غلام احمد نامی ایک کسان نے کہا کہ امسال دھان کی فصل توقع سے بھی بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امسال اپنی ہی کھیت سےسال بھر کے لئے چاول حاصل ہوگا اور دکان یا راشن گھاٹ سے خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ چند برس قبل میں اپنے کھیت کا چاول فروخت بھی کرتا تھا اور سال بھر اپنےلئے بھی استعمال کرتا تھا لیکن اب چونکہ کئی کنال اراضی پر سیب کے باغ لگائے ہیں جس کی وجہ سے اگر فصل اچھی نہ ہوگی تو چاول خریدنا پڑتا ہے۔ محمد حسین نامی ایک زمیندار نے کہا کہ اب زرعی اراضی تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے لوگ باہر کے چاول پر زیادہ سے زیادہ منحصر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ جب ہمارے گاؤں میں چاول کی پیداوار اتنی ہوتی تھی کہ ہمارے ہمسایہ ایک دو گاؤں ہم سے ہی چاول خریدتے تھے لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ ہمیں خود راشن گھاٹ سے چاول خریدنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ زرعی اراضی پر سیب کے باغ لگا رہے ہیں اور دھان کی فصل اگانے کے لئے انتہائی کم اراضی رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کئی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں تمام زرعی اراضی پر سیب یا دوسرے میوہ کے باغ لگے ہیں۔ تاہم شمالی کشمیر کے قصبہ پٹن کے ترکولہ بل علاقے سے تعلق رکھنے والے نثار احمد کا کہنا ہے کہ ہمیں امسال دھان فصل میں کم سے کم پچیس فیصد نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی فصل تسلی بخش ہے۔' ان کا کہنا تھا کہ ہم زیادہ تر خود ہی فصل کٹائی کرتے ہیں تاہم کچھ لوگ غیر مقامی مزدورں سے یہ کام لیتے ہیں۔

نثار احمد نے کہا کہ ہمارا گاؤں بہتر چاول کی پیداوار کے لئے مشہور ہے اور کشمیر میں دھان کٹائی کا کام سب سے پہلے ہمارے گاؤں میں ہی شروع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے گاؤں کے لوگوں کی روزی روٹی کا انحصار اسی پر منحصر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ تجارت پیشہ بھی ہیں اور کچھ سرکاری نوکری بھی کرتے ہیں تاہم اکثریت زمینداری سے ہی وابستہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Hindu-Muslim Transplanting Paddy Together: راجوری میں مل کر دھان کی پنیری لگانا ہندو مسلم طبقہ کی ایک قدیم روایت

تاہم نثار احمد کا الزام تھا کہ حکومت ان کے گاؤں کی تعمیر و ترقی کے لئے توجہ نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے گاؤں کی سڑکوں کی حالت انتہائی خستہ ہے جن کی مرمت کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے گاؤں کو دوسرے گاؤں کے ساتھ جوڑنے والا پل گذشتہ چودہ برسوں سے زیر تعمیر ہے جس کے باعث لوگوں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.