وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں خوبصورت تفریحی مقام توسہ میدان میں گزشتہ ماہ ایک پر اسرار دھماکے میں تین بچے زخمی ہوئے تھے۔ اس واقع کے بعد توسہ میدان کے متعلق افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں کہ یہ پورا علاقہ تفریح کے لئے غیر محفوظ ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقے کو انتظامیہ کی جانب سے محفوظ زون قرار دیا گیا تھا، لیکن اس علاقے میں دھماکہ ہونا سازشوں اور شبہات کو جنم دیتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ توسہ میدان کو سرکار نے سنہ 1964 میں آرمی کو فائرنگ رینج کے لئے لیز پر دیا تھا جس کی مدت 2014 میں ختم ہوئی تھے۔ لیکن مقامی لوگوں اور سماجی کارکنوں نے لیز میں توسیع کرنے کے خلاف ایک مہم شروع کی تھی جس کی وجہ سے سرکار دباؤ میں آگئی اور لیز میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا۔
اس کے بعد تفریحی کو مقام عوام کے لئے کھول دیا گیا اور مقامی لوگوں کے علاوہ دیگر سیاحوں کا بھی یہاں آنا جانا شروع ہوا جو مقامی لوگوں کے لئے سبب روزگار بننے لگا ہے۔ تاہم مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ پر اسرار دھماکوں کی وجہ سے لوگوں میں خوف پیدا ہوتا ہے اور کئی عناصر جو توسہ میدان کو تفریح کے لئے بند کروانا چاہتے ہیں اس کے متعلق افواہیں پھیلاتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’’خود غرض عناصر نہ صرف مقامی لوگوں کی روزی روٹی پر شب خون مارنے کی سازش کر رہے ہیں بلکہ پوری انسانیت کے خلاف انسانیت سوز جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔‘‘
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ توسہ میدان بالکل محفوظ مقام ہے اور لوگوں کو یہاں تفریح کے لئے آنا چاہئے۔ نذیر احمد نامی ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ لوگ بغیر کسی خوف کے اس مقام میں سیر و تفریح کے لئے آسکتے ہیں لیکن انہیں مقامی گائڈ ساتھ لے کر گھومنا پھرنا چاہئے۔‘‘ انکا مزید کہنا ہے کہ مقامی لوگ توسہ میدان کے کونے کونے سے بخوبی واقف ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو اچھی طرح گائیڈ کیا جا سکتا ہے۔