کل سرینگر کے لاوے پورہ میں انکاؤنٹر کے حوالے سے نیشنل کانفرنس کے ضلعی صدر اور سابق ایم ایل اے راجپورہ غلام محی الدین میر نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس تصادم کی تحقیقات کرے اور اس کی سچائی لوگوں کے سامنے لائے۔
انہوں نے کہا کہ ان ہلاک شدہ نوجوانوں کے لواحقین نے مجھ سے ملاقات کی اور کہا کہ 'یہ نوجوان گھر سے یونیورسٹی کے فارم بھرنے کے لیے نکلے تھے، ان نوجوان کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ شوپیاں فرضی جھڑپ میں جس طرح گورنر انتظامیہ نے صاف شفاف طریقے سے تحقیقات کی تھی اور لوگوں کے سامنے سچائی لائی تھی۔ اس طرح اس جھڑپ میں بھی صاف شفاف تحقیقات ہونی چاہیے، تاکہ عوام بھی سچائی سے محروم نہ رہے اور لوگوں کا گورنر انتظامیہ پر اعتماد بنا رہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے مضافاتی علاقہ لاوے پورہ میں ہوئے تصادم میں فوج نے تین مقامی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ تاہم ہلاک شدگان کے اہل خانہ نے فوج کے تمام دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نوجوان بیٹے بے گناہ ہیں۔ اہل خانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تینوں کو فرضی تصادم میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
اہل خانہ نے گزشتہ روز سرینگر پولیس کنٹرول روم کے باہر احتجاج کرتے ہوئے اسے فرضی انکاؤنٹر قرار دیا۔وہیں پولیس کے مطابق منگل کی شام کو لاوے پورہ میں عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کے اطلاع ملتے ہی وہاں ایک مکان میں تصادم شروع ہوا جو بدھ کے 11 بجے اختتام ہوا- وہیں مقامی لوگوں کے مطابق جس مکان میں تصادم ہوا، اس مکان میں گزشتہ چند برسوں سے کوئی فرد رہائش پزیر نہیں ہے اور مکان مالک نے اسکو کمرشل ایکٹیویٹیز کے لیے کرایہ پر دیا تھا۔
پولیس کے مطابق ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی شناخت جنوبی کشمیر کے پلوامہ کے پتری گام گاؤں اعجاز احمد گنائی (20 برس)، بیلو راجپورہ کے اطہر مشتاق وانی (19)، شوپیان ضلع کے ترکوانگم گاؤں کے زبیر احمد لون کے بطور ہوئی ہے-