سرینگر: جموں و کشمیر میں غیر مقامی باشندوں کو ووٹ کا حق دینے پر پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں یکجا ہوکر اپنے الیکشن کا نہیں بلکہ مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کریں۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہوں نے نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ سے اپیل کی ہے کہ وہ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطہ کرکے آل پارٹیز میٹنگ بلائے تاکہ اس تازہ قدم لے خلاف لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔ محبوبہ مفتی نے آج سرینگر میں سرکاری رہائش گاہ پر پریس کانفرنس میں یہ باتیں کہی۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ 'میں نے فاروق صاحب سے بات کی اور ان سے گزارش کی کہ آل پارٹی میٹنگ بلائیں تاکہ تمام جماعتوں سے بات کر کے اس طریقے کو روکا جائے۔ جو پارٹیاں الیکشن کا مطالبہ کرتی تھیں ان کے لیے بھی یہ سبق ہے۔ تمام پارٹیوں کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے یکجا ہونا چاہیے۔'
انہوں نے جموں و کشمیر میں غیر مقامی افراد کو ووٹ کا حق دینے پر مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر کو سیاسی تجربہ گاہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کے لوگوں سے سب کچھ چھیننے میں لگی ہوئی ہے۔ پہلے انہوں نے غیر آئینی طریقے سے دفعہ 370 منسوخ کیا اور اب چور درازے سے ووٹرز لا رہی ہے۔ انتخابات سے قبل 25 لاکھ ووٹرز کو باہر سے یہاں لایا جا رہا ہے۔ اس دوران انہوں نے تمام پارٹیوں سے یکجا ہونے کی اپیل کی۔ Mehbooba Mufti on Non Local Voters
محبوبہ مفتی نے مرکز پر جانچ ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنے کا بھی الزام لگایا اور کہا کہ ای ڈی کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ جموں و کشمیر میں نازی پالیسی نافذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حدبندی کمیشن نے جو کمی رکھی تھی وہ اب الیکشن کمیشن نے پوری کر دی۔ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہا ہے جو محض مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ ڈوگرا اور ہر کسی باشندے کے لیے کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہٹلر کی جو نازی پالسی جرمنی میں تھی وہی بھارت میں اپنائی جارہی ہے۔ ہٹلر نے انتا ظلم کیا لیکن یہودیوں کو وہ ختم نہیں کر سکا، فلسطین پر اسرائیل نے ظلم کیا لیکن وہ فلسطینیوں کو ختم نہیں کر سکے اور اب اسی طرح بی جی پی جموں و کشمیر کے لوگوں کو ختم نہیں کرسکے گی۔ انہوں نے ملک کے لوگوں سے گزارش کی ہے کہ وہ جمہوریت کو ختم ہونے سے بچائیں کیوں کہ پورے ملک میں جمہوریت کے بدلے تانا شاہی چلائی جارہی ہے۔