جموں و کشمیر پولیس کی کرائم برانچ کی طرف سے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2021 میں 16 شادی شدہ خواتین اپنے سسرال والوں کی طرف سے جہیز کے مطالبے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔ سنہ 2020 میں ایسے نو کیس کرائم برانچ کے سامنے آئے تھے۔Dowry cases rising in JK
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مرکز کے زیر انتظام خطے میں گزشتہ ایک برس کے دوران شوہروں کے ذریعہ ظلم سے متعلق معاملات میں 44 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ سنہ2021 میں پولیس کے ذریعہ ایسے 501 معاملہ درج کیے گئے جب کہ سنہ 2020 میں خواتین کی تعداد 349 تھی۔ جہیز کی وجہ سے ایک حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جموں و کشمیر میں غیر شادی شدہ نوجوانوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت کے ذریعہ کرائے گئے 'یوتھ ان انڈیا 2022' سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جموں و کشمیر نے قومی اوسط سے 29.1 فیصد نوجوان (29 سال تک کی عمر کے) جو شادی شدہ نہیں ہیں۔ یہ تازہ ترین سروے میں بھارت کی کسی بھی ریاست کے ذریعہ رپورٹ کردہ سب سے زیادہ فیصد ہے۔ جہاں قومی سطح سنہ 2019 میں 25 فیصد تھی وہیں سنہ 2011 میں یہ شرح 18 فیصد تھی۔
ریاستی خواتین کمیشن کی سابق سربراہ وسندھرا پاٹھک مسعودی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں خواتین کی مجموعی صورتحال اطمینان کی اوسط سطح سے بہت کم ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ 'اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے، خاص طور پر جب خواتین مختلف شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہوں اور ان کی شراکت کو بڑے پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہو۔'
مسعودی نے کہا کہ 'خواتین کی حفاظت سرکار کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ جموں و کشمیر میں خواتین کی حفاظت کو اولین ترجیح دے اور مجرموں کے خلاف شکنجہ کسے۔
یہ بھی پڑھیں: Narco Terrorism Rises in JK: کشمیر میں منشیات کے کاروبار میں اضافہ کیوں؟