فاضل فیاض کے لواحقین کے مطابق' فوج نے بروز جمعے کے روز زدوکوب کرکے انہیں شدید زخمی کردیا تھا تبھی سے اسکی حالت تشویشناک ہے'۔
ڈاکٹروں نے فاضل کی سر میں سرجری کرنے کے بعد اس کو آئی سی یو میں داخل کیا ہے اور ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ اس کی حالت تشویشناک ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ' فاضل کے سر میں مارپیٹ کی وجہ سے شدید چوٹ آئی ہے۔ انکے دماغ میں خون جم گیا ہے، جس سے اسکی جسم میں حرکت بند ہوگئی ہے'۔
دوسری جانب فاضل کے بھائی توصیف احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا' فاضل جمعے کے روز ٹویشن پڑھنے جارہا تھا اس دوران اسکو فوج نے گرفتا کر لیا اور انہیں نزدیکی فوجی کیمپ میں لے جایا گیا جہاں ان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی'۔
انہوں نے کہا کہ' جب وہ بڈگام میں پولیس اور سول انتظامیہ کے عہدیداروں کے پاس فاضل کی رہائی کے سلسلے میں گئے تو عہدیداروں نے لاچاری دکھائی'۔
فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو لے کر سنجیدہ ہیں اور تفصیلی معلومات حاصل کررہے ہیں۔ اس لیے اس معاملے میں پولیس نے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے'۔
جمعے کے روز سوئیہ بگ میں مقامی لوگوں نے اس واقعے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ فاضل کے علاوہ مزید چھ نوجوانوں کو فوج نے گرفتار کرکے زدوکوب کیا تھا'۔
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ فوج نے ان نوجوانوں کو عسکریت پسند کمانڈر ذاکر موسی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور انہیں زدو کوب کیا گیا'۔
اس دوران عدالت عالیہ میں وکلاء کی تنظیم 'کشمیر بار ایسوسیشن' نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف پولیس میں مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔