ETV Bharat / city

'فوجی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ کرنے کا مطالبہ'

ریاست جموں وکشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے سوئیہ بگ گاؤں سے تعلق رکھنے والے فاضل فیاص وانی کو فوج کی طرف سے مبینہ طور سے زد کوب کے معاملے میں بار ایسوسیشن نے فوجی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

'فوجی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ کرنے کا مطالبہ'
author img

By

Published : May 27, 2019, 8:21 PM IST

فاضل فیاض کے لواحقین کے مطابق' فوج نے بروز جمعے کے روز زدوکوب کرکے انہیں شدید زخمی کردیا تھا تبھی سے اسکی حالت تشویشناک ہے'۔

ڈاکٹروں نے فاضل کی سر میں سرجری کرنے کے بعد اس کو آئی سی یو میں داخل کیا ہے اور ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ اس کی حالت تشویشناک ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ' فاضل کے سر میں مارپیٹ کی وجہ سے شدید چوٹ آئی ہے۔ انکے دماغ میں خون جم گیا ہے، جس سے اسکی جسم میں حرکت بند ہوگئی ہے'۔

دوسری جانب فاضل کے بھائی توصیف احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا' فاضل جمعے کے روز ٹویشن پڑھنے جارہا تھا اس دوران اسکو فوج نے گرفتا کر لیا اور انہیں نزدیکی فوجی کیمپ میں لے جایا گیا جہاں ان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی'۔

'فوجی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ کرنے کا مطالبہ'

انہوں نے کہا کہ' جب وہ بڈگام میں پولیس اور سول انتظامیہ کے عہدیداروں کے پاس فاضل کی رہائی کے سلسلے میں گئے تو عہدیداروں نے لاچاری دکھائی'۔

فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو لے کر سنجیدہ ہیں اور تفصیلی معلومات حاصل کررہے ہیں۔ اس لیے اس معاملے میں پولیس نے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے'۔

جمعے کے روز سوئیہ بگ میں مقامی لوگوں نے اس واقعے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ فاضل کے علاوہ مزید چھ نوجوانوں کو فوج نے گرفتار کرکے زدوکوب کیا تھا'۔

مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ فوج نے ان نوجوانوں کو عسکریت پسند کمانڈر ذاکر موسی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور انہیں زدو کوب کیا گیا'۔

اس دوران عدالت عالیہ میں وکلاء کی تنظیم 'کشمیر بار ایسوسیشن' نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف پولیس میں مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

فاضل فیاض کے لواحقین کے مطابق' فوج نے بروز جمعے کے روز زدوکوب کرکے انہیں شدید زخمی کردیا تھا تبھی سے اسکی حالت تشویشناک ہے'۔

ڈاکٹروں نے فاضل کی سر میں سرجری کرنے کے بعد اس کو آئی سی یو میں داخل کیا ہے اور ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ اس کی حالت تشویشناک ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ' فاضل کے سر میں مارپیٹ کی وجہ سے شدید چوٹ آئی ہے۔ انکے دماغ میں خون جم گیا ہے، جس سے اسکی جسم میں حرکت بند ہوگئی ہے'۔

دوسری جانب فاضل کے بھائی توصیف احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا' فاضل جمعے کے روز ٹویشن پڑھنے جارہا تھا اس دوران اسکو فوج نے گرفتا کر لیا اور انہیں نزدیکی فوجی کیمپ میں لے جایا گیا جہاں ان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی'۔

'فوجی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ کرنے کا مطالبہ'

انہوں نے کہا کہ' جب وہ بڈگام میں پولیس اور سول انتظامیہ کے عہدیداروں کے پاس فاضل کی رہائی کے سلسلے میں گئے تو عہدیداروں نے لاچاری دکھائی'۔

فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو لے کر سنجیدہ ہیں اور تفصیلی معلومات حاصل کررہے ہیں۔ اس لیے اس معاملے میں پولیس نے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے'۔

جمعے کے روز سوئیہ بگ میں مقامی لوگوں نے اس واقعے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ فاضل کے علاوہ مزید چھ نوجوانوں کو فوج نے گرفتار کرکے زدوکوب کیا تھا'۔

مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ فوج نے ان نوجوانوں کو عسکریت پسند کمانڈر ذاکر موسی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور انہیں زدو کوب کیا گیا'۔

اس دوران عدالت عالیہ میں وکلاء کی تنظیم 'کشمیر بار ایسوسیشن' نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف پولیس میں مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Intro:وسطی ضلع بڈگام کے سوئیہ بگ گاؤں میں چودہ برس کے لڑکے فاضل فیاص وانی کو انکے لواحقین کے مطابق فوج نے بروز جمعہ زدوکوب کرکے شدید زخمی کردیا ہے اور اسکی حالت تشویشناک ہے۔



Body:سرینگر کے سکمز ہسپتال میں فاضل اس وقت موت و حیات کی کشمکش کر رہا۔

ڈاکٹروں نے فاضل کی سر میں سرجری کرنے کے بعد اس کو آئی سی یو میں داخل کیا ہے اور ڈاکٹرقں کا ماننا ہے کہ اس کی حالت تشویشناک ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فاضل کے سر میں مارپیٹ کی وجہ سے شدید چوٹ آئی ہیں اور انکے دماغ میں خون جمع ہوگیا ہے جس سے اسکی جسم کی حرکت بند ہوگئی ہے۔

وہیں فاضل کے بھائی توصیف احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فاضل بروز جمعہ ٹویشن پڑھنے جارہا تھا جس دوران اسکو فوج نے گرفتا کر لیا تھا اور اسکی نزدیکی فوجی کیمپ میں شدید مارپیٹ کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب وہ بڈگام میں پولیس اور سول انتظامیہ کے عہدیداروں کے پاس فاضل کی رہائی کے سلسلے میں گئے تو عہدیداروں نے لاچاری دکھائی۔

تاہم فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ اس معاملے کی تفصیل میں لگی ہوئی ہے، چناچہ ابھی تک اس معاملی کی پولیس نے کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی ہے۔

جمعہ کو سوئیہ بگ میں مقامی لوگوں نے اس واقعے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ فاضل کے علاوہ مزید چھ نوجوانوں کو فوج نے گرفتار کرکے زدوکوب کیا تھا۔

مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ فوج نے ان نوجوانوں کو عسکریت پسند کمانڈر ذاکر موسی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور انکی شدید مارپیٹ کی تھی۔

اس دوران عدالت عالیہ میں وکلاء انجمن 'کشمیر بار ایسوسیشن' نے اس واقعے کی مزمت کرتے ہوئے ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف پولیس میں مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔




Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.