جموں و کشمیر میں نئی سات اسمبلی حلقوں کے قیام کے لئے حدبندی کمیشن سے متعلق گزشتہ روز دہلی میں میٹنگ منعقد ہوئی ہے جس میں مسودہ رپورٹ میں چند تبدیلیاں کرنے کی توقع ہے۔ ذرائع کے مطابق دہلی میں منعقد کی جانی والی اس میٹنگ میں ایسوسیٹ ممبران کی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا جس کے بعد چند تبدیلیاں کرنے پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔
Jammu and Kashmir Delimitation Commission Meeting in Delhi
بتایا جاتا ہے کہ دو اسمبلی حلقوں جن میں سرینگر کی حبہ کدل اور جموں کی سچیٹ گڑھ حلقے کو بحال کرنے کی تجاویز پر سنجیدگی سے غور کیا گیا اور توقع کی جارہی ہے کہ انکو واپس اپنے پرانے نام اور علاقہ سمیت بحال کیا جائے گا۔ سچیٹ گڑھ کو بشنہ اور آر ایس پورہ حلقے میں ضم کیا گیا تھا جس پر بی جے پی کے مقامی دو سو ممبران نے احتجاج کرکے پارٹی سے استعفی دیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ کمیشن آج پانچ ایسوسیٹ ارکان کو ان متوقع تبدیلیوں کے متعلق تحریری طور آگاہ کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ حدبندی بندی کمیشن نے پڑے پیمانے پر جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں میں تبدیلیاں کرنے کی سفارش کی ہے جس پر بیشتر سیاسی جماعتوں نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ وہیں اس ضمن میں پیر کو پی اے جی ڈی کی میٹنگ منعقد ہورہی ہے۔
واضح رہے حد بندی کمیشن برائے جموں وکشمیر کی سربراہی ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کررہی ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر سشیل چندر اور جموں وکشمیر کے ریاستی الیکشن کمیشنر کے کے شرما حد بندی کمیشن کے ممبران، جبکہ جموں وکشمیر کے پانچ ارکان پارلیمنٹ کمیشن کے ایسوسی ایٹ ممبران ہیں، جن میں نیشنل کانفرس کے ڈاکٹر فاروق عبدللہ، جسٹس حسنین مسعودی ،محمد اکبر لون کے علاوہ بی جے پی کے دو ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر جتندر سنگھ اور جگل کشور شرما شامل ہے۔
کمیشن کے مسودے رپوٹ کے مطابق صوبے میں ڈودہ، ادھمپور، کٹھوعہ، سامبہ، راجوری اور کشتواڑ اضلاع میں چھ نئے اسمبلی حلقوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جبکہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں ایک نئے حلقے کا قیام کیا گیا ہے۔
اس سے مجموعی سیٹوں کی تعداد 90 ہوگئی ہے جس میں کشمیر میں 47 اور جموں صوبے میں 43 نشستیں شامل ہے-
واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کا مرکزی سرکار کا فیصلہ اور تنظیم نو قانون 2019 کے خلاف کئی سیاسی و سماجی جماعتوں نے عدالت عظمی میں چلینج کیا ہے، تاہم ابھی تک اس معاملے کی ایک بھی سنوائی نہیں ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 2002 میں فاروق عبد اللہ کی حکومت نے حد بندی پر سنہ 2026 تک پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں نئے اسمبلی حلقوں کے قیام کے لیے حد بندی کمیشن تشکیل دے کر یونین ٹریٹری میں مزید سات سیٹوں کا اضافہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
Delimitation Commission Gets 2 Months Extension: حد بندی کمیشن کو دو ماہ کا مزید عرصہ دیا گیا
سابق ریاست جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی تعداد 111 تھی، جن میں 87 پر ہی انتخابات منعقد ہوتے تھے، باقی 24 سیٹیں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں آتی ہیں۔