ETV Bharat / city

Delimitation Commission: 'حدبندی کمیشن نے سکھ آبادی کو فراموش کر دیا' - حد بندی کمیشن پر سکھ طبقہ کو نظر انداز کرنے کا الزام

جموں و کشمیر میں تقریباً چار لاکھ سکھ آبادی ہے، سکھ طبقہ کے افراد کا کہنا ہے کہ حد بندی کمیشن میں انہیں فراموش کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ کمیشن سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ سکھ طبقہ کی آبادی کے تناسب سے ان کے لئے بھی نشستیں مختص کی جائیں، تاہم انہیں فراموش کیا گیا ہے۔ Sikh Body Opposes Proposal of Delimitation Commission

حدبندی کمیشن
حدبندی کمیشن
author img

By

Published : May 7, 2022, 10:24 AM IST

حدبندی کمیشن نے گزشتہ روز اپنی رپورٹ میں مرکزی حکومت کو یہ تجویز پیش کی کہ کشمیری مہاجر پنڈتوں کے لیے دو سیٹیں اور ویسٹ پاکستان مہاجروں کے لئے ایک سیٹ مختص کی جائیں، گزشتہ کل حد بندی کمیشن جس کی سربراہی سپریم کورٹ کی ریٹائرڈ جج جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کر رہی ہیں انہوں نے جموں و کشمیر کی حد بندی کی حتمی رپورٹ پیش کی۔ Sikh Body Opposes Proposal of Delimitation Commission

حدبندی کمیشن


اس نوٹیفکیشن کے مطابق جموں و کشمیر کی یونین ٹریٹری میں 90 اسمبلی حلقے شامل ہیں، جن میں سے 43 نشستیں جموں اور 47 سیٹیں کشمیر کی ہیں، ان میں درج فہرست قبائل (STs) کے لیے نو نشستیں مختص کی گئیں جب کہ درج فہرست ذاتوں کے لیے 7 نشستیں رکھی گئی ہیں۔ جموں و کشمیر میں تقریباً چار لاکھ سکھ آبادی ہے، سکھ طبقہ کے افراد کا کہنا ہے کہ حد بندی کمیشن میں انہیں فراموش کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ کمیشن سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ سکھ طبقہ کی آبادی کے تناسب سے ان کے لئے بھی نشستیں مختص کی جائیں، تاہم انہیں فراموش کیا گیا ہے۔

آل پارٹیز سکھ کارڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین جگموہن سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حدبندی کمیشن نے سکھ آبادی کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے جب کہ یہ آبادی جموں و کشمیر کے مختلف گاوں میں آباد ہے۔ سکھ آبادی کے نمائندے اور پی ڈی پی ترجمان ہربخش سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حدبندی کمیشن پہلے ہی جموں و کشمیر کے عوام اور سیاسی جماعتوں کو منظور نہیں ہے،تو ان کی تجاویز یا رپورٹ کو لوگ کیسے تسلیم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی ہدایت کے مطابق کمیشن نے اسمبلی حلقوں کا تقسیم کیا ہے ،تاکہ مرکز میں بر سر اقتدار جماعت کو اس کا خاطر خواہ سیاسی فائدہ حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ جن حلقوں میں سکھ آبادی تھی انکو حدبندی کمیشن نے تقسیم کیا تو پھر سکھ آبادی کے لئے نشستیں مختص کرنے کی کوئی توقع نہیں تھی ۔

حدبندی کمیشن نے گزشتہ روز اپنی رپورٹ میں مرکزی حکومت کو یہ تجویز پیش کی کہ کشمیری مہاجر پنڈتوں کے لیے دو سیٹیں اور ویسٹ پاکستان مہاجروں کے لئے ایک سیٹ مختص کی جائیں، گزشتہ کل حد بندی کمیشن جس کی سربراہی سپریم کورٹ کی ریٹائرڈ جج جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کر رہی ہیں انہوں نے جموں و کشمیر کی حد بندی کی حتمی رپورٹ پیش کی۔ Sikh Body Opposes Proposal of Delimitation Commission

حدبندی کمیشن


اس نوٹیفکیشن کے مطابق جموں و کشمیر کی یونین ٹریٹری میں 90 اسمبلی حلقے شامل ہیں، جن میں سے 43 نشستیں جموں اور 47 سیٹیں کشمیر کی ہیں، ان میں درج فہرست قبائل (STs) کے لیے نو نشستیں مختص کی گئیں جب کہ درج فہرست ذاتوں کے لیے 7 نشستیں رکھی گئی ہیں۔ جموں و کشمیر میں تقریباً چار لاکھ سکھ آبادی ہے، سکھ طبقہ کے افراد کا کہنا ہے کہ حد بندی کمیشن میں انہیں فراموش کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ کمیشن سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ سکھ طبقہ کی آبادی کے تناسب سے ان کے لئے بھی نشستیں مختص کی جائیں، تاہم انہیں فراموش کیا گیا ہے۔

آل پارٹیز سکھ کارڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین جگموہن سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حدبندی کمیشن نے سکھ آبادی کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے جب کہ یہ آبادی جموں و کشمیر کے مختلف گاوں میں آباد ہے۔ سکھ آبادی کے نمائندے اور پی ڈی پی ترجمان ہربخش سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حدبندی کمیشن پہلے ہی جموں و کشمیر کے عوام اور سیاسی جماعتوں کو منظور نہیں ہے،تو ان کی تجاویز یا رپورٹ کو لوگ کیسے تسلیم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی ہدایت کے مطابق کمیشن نے اسمبلی حلقوں کا تقسیم کیا ہے ،تاکہ مرکز میں بر سر اقتدار جماعت کو اس کا خاطر خواہ سیاسی فائدہ حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ جن حلقوں میں سکھ آبادی تھی انکو حدبندی کمیشن نے تقسیم کیا تو پھر سکھ آبادی کے لئے نشستیں مختص کرنے کی کوئی توقع نہیں تھی ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.