گاندربل: جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل کے علاقہ کنگن کی رہائشی طیبہ شبیر جو کہ قوت گویائی اور قوت بصارت سے محروم ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں دسویں جماعت کے امتحانا ت کے نتائج میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امتیازی نمبرات حاصل کیے اور اپنی ذہانت اور قابلیت سے یہ ثابت کردیا کہ جسمانی طور پر کمزور یا مخصوص افراد بھی بڑی بڑی کامیابی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں۔
محکمہ تعلیم میں تدریسی خدمات انجام دینے والے شبیر احمد تیلی کے گھر میں پیدا ہوئی طیبہ جسمانی طور کمزور تھیں۔
Deaf and Dumb Student's Excellent Performance in 10th Class Examinations
طیبہ شبیر کی والدہ شگفتہ شاہین جو کہ خود بھی محکمہ تعلیم میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی بیٹی کے لیے ہر ناممکن کو ممکن بنانے کی کوششیں کیں۔ وہ اپنی بیٹی کے لیے کان، زبان اور آنکھیں بن گئیں، یعنی ہر ممکن طورپر ان کی مدد کرتی رہیں۔
پہلی جماعت سے لے کر دسویں جماعت تک پڑھنے، لکھنے کھانے پینے کی ہر چیز میں ان کی مدد کرتی رہیں جس کا فائدہ اُن کو دسویں جماعت کے نتائج میں ملا۔ مذکورہ امتحان میں طیبہ شبیر نے امتیازی نمبرات حاصل کر کے سب کا نام روشن کر دیا۔
طیبہ شبیر جو کہ کنگن میں موجود نجی تعلیمی ادارے سندھ ویلی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ کنگن میں زیر تعلیم ہیں، دسویں جماعت کے نتائج میں 500 نمبرات میں سے 478 نمبرات حاصل کر کے اپنی ذہانت اور قابلیت کا لوہا منوایا۔
طیبہ شبیر کے والدین موسم سرما کے تین ماہ کے لیے بژھ پورہ میں رہائش اختیار کرتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں ان کی والدہ شگفتہ شاہین نے بتایا کہ پیدائش سے ہی طیبہ شبیر قوت گویائی، بینائی اور سماعت سے محروم تھی۔ اس کے باوجود بھی دسویں جماعت کے امتحان میں امتیازی نمبرات حاصل کرکے والدین، اسکول، اساتذہ اور اپنا نام روشن کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
10Th Class Topper: دسویں جماعت کے امتحان میں ترال کی مہروکہ نے سو فیصد نمبرات حاصل کیے
انہوں نے کہا کہ اگرچہ کتنی ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس کے باوجود وہ کبھی بھی کمزور نہیں پڑیں۔ دل میں بیرسٹر بننے کا خواب سجا کر اپنے پیروں پر کھڑا ہو کر معذور اور کمزور بچوں کے لیے سکول کھولنے کا ارادہ رکھنے والی طیبہ شبیر کی ہمت اور ان کے حوصلے کافی بلند ہیں۔