ETV Bharat / city

جموں و کشمیر کے 368افراد مختلف جیلوں سے رہا

author img

By

Published : May 13, 2020, 3:42 PM IST

عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر جیلوں میں بھیڑ بھاڑ کم کرنے کے لیے اٹھائے گئے احتیاطی تدابیر کے تحت گزشتہ مہینے کی یکم تاریخ سے اب تک 350 سے زائد قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی گئی ہے۔

کورونا وائرس: اب تک جموں و کشمیر کے 368افراد مختلف جیلوں سے رہا
کورونا وائرس: اب تک جموں و کشمیر کے 368افراد مختلف جیلوں سے رہا

سنٹرل جیل سری نگر میں تعینات ایک سینئر پولیس افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’رواں برس یکم اپریل سے اب تک368 قیدیوں کو جموں کشمیر اور ملک کی مختلف جیلوں سے رہا کیا گیا۔ ان میں 75 ایسے قیدی بھی تھے جن پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد کیا گیا تھا۔‘‘

تفصیلات فراہم کرتے ہوئے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’’سرینگر سنٹرل جیل سے 46، کوٹ بلوال سے 19، کٹھوعہ سے 4، ادھمپور ،اننت ناگ، بارہمولہ اور کپواڑہ سے ایک ایک قیدی کو رہا کیا گیا، جنہیں پی ایس اے کے تحت قید کیا گیا تھا۔‘‘

جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 97 ایسے قیدی بھی رہا کیے گئے جن کے معاملات ابھی زیر سماعت تھے۔ ان کے علاوہ 154 معمولی جرائم میں قید افراد کو بھی رہا کیا گیا ہے۔

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے باہر کی جیلوں میں قید افراد کی رہائی کے تعلق سے بات کرتے ہوئے محکمہ داخلہ کے سینئر افسر نے بتایا کہ ’’ملک کی دیگر ریاستوں میں قید جموں کشمیر کے 64 باشندگان کی رہائی کے احکامات جاری ہو چکے ہیں اور پی ایس اے کے تحت زیر حراست 43 افراد کو رہا بھی کیا گیا ہے۔ ریہا کئے گئے افراد میں سے 23 آگرہ جیل میں قید تھے، دو بریلی، چھ امبیڈکر نگر کے ضلع جیل میں، چھ سنٹرل جیل وارانسی میں جبکہ ہریانہ کی ججز اور کرنال ضلع جیلوں جموں کشمیر کے تین تین باشندے قید تھے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ’’عدالت عالیہ بھی جیلوں میں رش کم کرنے کے تعلق سے معمولی جرائم یا سنگین مجرم نہ ہونے کی صورت میں نرمی برت ر ہی ہے۔ رواں مہینے کی گیارہ تاریخ کو عدالت نے پلوامہ کے رہنے والے محمد اشرف شیخ اور شبیر احمد شاہ کے علاوہ گاندربل کے رہنے والے ساحل احمد بھٹ پر عائد پی ایس اے منسوخ کیا تھا۔ یہ تینوں گزشتہ برس 29 اگست سے حراست میں تھے۔ تینوں پر عوام کو گمراہ کرنے، پتھر بازی میں ملوث ہونے اور عسکریت پسندوں کے ساتھ بطور معاون کام کرنے جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مزید قیدیوں کی رہائی عمل میں لائے جانے کے امکانات ہیں۔

وہیں رہا کیے گئے افراد کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’’میرے موکل پر عائد تمام الزامات بے بنیاد تھے۔ عدالت عالیہ نے تکنیکی بنیاد پر میرے موکل محمد اشرف شائق، شبیر احمد شاہ اور ساحل احمد بھٹ کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ انتظامیہ ان پر عائد پی ایس اے کا جواز پیش کرنے میں ناکامیاب رہی۔‘‘

واضح رہے کہ اپریل مہینے کی پہلی تاریخ کو جموں و کشمیر کی ایک تین رکنی کمیٹی نے ہدایت جاری کی تھی کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے چلتے جیلوں میں سے قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے۔

کمیٹی نے زور دے کر کہا تھا کہ عسکریت پسندی کے معاملات میں قید افراد کی رہائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔ اس کمیٹی کی صدارت جموں وکشمیر اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی کے ایگزیکٹو چیئرمین جسٹس راجیش بندل نے کی تھی جبکہ پرنسپل سیکریٹری محکمہ داخلہ شالین کابرا اور ڈی جی پی پریزنس وی کے سنگھ بطور ممبران اس کمیٹی کا حصہ تھے۔

اس کمیٹی کی تشکیل عدالت عظمیٰ کی جانب سے مارچ کے مہینے کی 23 تاریخ کو جاری کی گئی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کی گئی تھی۔

سنٹرل جیل سری نگر میں تعینات ایک سینئر پولیس افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’رواں برس یکم اپریل سے اب تک368 قیدیوں کو جموں کشمیر اور ملک کی مختلف جیلوں سے رہا کیا گیا۔ ان میں 75 ایسے قیدی بھی تھے جن پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد کیا گیا تھا۔‘‘

تفصیلات فراہم کرتے ہوئے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’’سرینگر سنٹرل جیل سے 46، کوٹ بلوال سے 19، کٹھوعہ سے 4، ادھمپور ،اننت ناگ، بارہمولہ اور کپواڑہ سے ایک ایک قیدی کو رہا کیا گیا، جنہیں پی ایس اے کے تحت قید کیا گیا تھا۔‘‘

جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 97 ایسے قیدی بھی رہا کیے گئے جن کے معاملات ابھی زیر سماعت تھے۔ ان کے علاوہ 154 معمولی جرائم میں قید افراد کو بھی رہا کیا گیا ہے۔

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے باہر کی جیلوں میں قید افراد کی رہائی کے تعلق سے بات کرتے ہوئے محکمہ داخلہ کے سینئر افسر نے بتایا کہ ’’ملک کی دیگر ریاستوں میں قید جموں کشمیر کے 64 باشندگان کی رہائی کے احکامات جاری ہو چکے ہیں اور پی ایس اے کے تحت زیر حراست 43 افراد کو رہا بھی کیا گیا ہے۔ ریہا کئے گئے افراد میں سے 23 آگرہ جیل میں قید تھے، دو بریلی، چھ امبیڈکر نگر کے ضلع جیل میں، چھ سنٹرل جیل وارانسی میں جبکہ ہریانہ کی ججز اور کرنال ضلع جیلوں جموں کشمیر کے تین تین باشندے قید تھے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ’’عدالت عالیہ بھی جیلوں میں رش کم کرنے کے تعلق سے معمولی جرائم یا سنگین مجرم نہ ہونے کی صورت میں نرمی برت ر ہی ہے۔ رواں مہینے کی گیارہ تاریخ کو عدالت نے پلوامہ کے رہنے والے محمد اشرف شیخ اور شبیر احمد شاہ کے علاوہ گاندربل کے رہنے والے ساحل احمد بھٹ پر عائد پی ایس اے منسوخ کیا تھا۔ یہ تینوں گزشتہ برس 29 اگست سے حراست میں تھے۔ تینوں پر عوام کو گمراہ کرنے، پتھر بازی میں ملوث ہونے اور عسکریت پسندوں کے ساتھ بطور معاون کام کرنے جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مزید قیدیوں کی رہائی عمل میں لائے جانے کے امکانات ہیں۔

وہیں رہا کیے گئے افراد کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’’میرے موکل پر عائد تمام الزامات بے بنیاد تھے۔ عدالت عالیہ نے تکنیکی بنیاد پر میرے موکل محمد اشرف شائق، شبیر احمد شاہ اور ساحل احمد بھٹ کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ انتظامیہ ان پر عائد پی ایس اے کا جواز پیش کرنے میں ناکامیاب رہی۔‘‘

واضح رہے کہ اپریل مہینے کی پہلی تاریخ کو جموں و کشمیر کی ایک تین رکنی کمیٹی نے ہدایت جاری کی تھی کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے چلتے جیلوں میں سے قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے۔

کمیٹی نے زور دے کر کہا تھا کہ عسکریت پسندی کے معاملات میں قید افراد کی رہائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔ اس کمیٹی کی صدارت جموں وکشمیر اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی کے ایگزیکٹو چیئرمین جسٹس راجیش بندل نے کی تھی جبکہ پرنسپل سیکریٹری محکمہ داخلہ شالین کابرا اور ڈی جی پی پریزنس وی کے سنگھ بطور ممبران اس کمیٹی کا حصہ تھے۔

اس کمیٹی کی تشکیل عدالت عظمیٰ کی جانب سے مارچ کے مہینے کی 23 تاریخ کو جاری کی گئی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کی گئی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.