کانگریس نے کہا کہ ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی اور اس میں کسی تبدیلی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
کانگریس نے آج انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'جموں کشمیر کے لوگوں کے مسائل کا حل مذاکرات میں ہی مضمر ہے'۔
منشور میں کہا گیا ہےکہ مذاکراتی عمل سے ہی جموں کشمیر کے تینوں خطوں کے لوگوں کی خواہشات کو سمجھا جاسکتا ہے اور اُن کے مسائل کا ایک باعزت حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔
پارٹی کے منشور کے مطابق مذاکراتی عمل شروع کرنے کے لئے سول سوسائٹی سے وابستہ تین مذاکرات کاروں کو مقرر کیا جائے گا۔
منشور میں کہا گیا کہ کانگریس دو رُخی اپروچ اختیار کرے گی اول سرحد کو سیل کیاجائے گا دراندازی کو بند کیا جائے گا اور دوسرا لوگوں کے مطالبات کومنصفانہ طور حل کیا جائے گا اور لوگوں کے دلوں کو جیتنے کی کوشش کی جائے گی۔
پارٹی کے منشور کے مطابق جموں و کشمیر میں نافذ افسپا اور ڈسٹربڈ ایئریا ایکٹ پر بھی نظر ثانی کی جائے گی اور سیکورٹی کی ضروریات اور لوگوں کے تحفظ کے توازن کو برقرار رکھنے کے تناظر میں مناسب تبدیلیاں کی جائیں گی۔
جموں کشمیر کو خصوصی درجہ عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 کے بارے میں کانگریس کے الیکشن منشور میں کہا گیا ہے 'کانگریس 26 اکتوبر1947 میں الحاق نامہ پر دستخط ہونے سے جموں و کشمیر کے حالات کی شاہد ہے اور کانگریس کا ماننا ہے کہ جموں کشمیر بھارت کا حصہ ہے۔
منشور میں مزید کہا گیا کہ کانگریس پارٹی یہ بھی تسلیم کرتی ہیں کہ ریاست کی مخصوص تاریخ اور وہ مخصوص حالات جن کے تحت ریاست کا بھارت کے ساتھ الحاق ہوا اور جس کے باعث دفعہ370 آئین ہند میں شامل ہوا۔ آئینی پوزیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے یا اس کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی'۔
منشور میں کہا گیا کہ کانگریس فوج کی تعیناتی میں نظر ثانی کرکے زیادہ فوجی اہلکاروں کو دراندازی کی مکمل روک تھام کے لئے سرحد پر تعینات کرے گی اور وادی میں فوج اور مرکزی مسلح پیرا ملٹری فورسز کی تعداد میں کمی کرکے جموں کشمیر پولیس کو امن وقانون کی بحالی کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔