ETV Bharat / city

زوال پذیر دستکاری صنعت کے فروغ کیلئے کامن فیسلٹی سینٹر کا قیام - ترقی کی رفتار نے کشمیر میں روزگار کانقشہ بدل دیا

وادی کشمیر میں روزگار کے وسائل کے حوالے سے اگر بات کریں تو ماضی میں یہاں سرکاری نوکری روزگار کا بنیادی وسیلہ نہیں تھی بلکہ لوگوں کی اکثریت زراعت، باغبانی یا دستکاری صنعت سے وابستہ تھی۔ تاہم ترقی کی رفتار نے کشمیر میں روزگار کا نقشہ ہی بدل دیا۔ لوگوں نے اچانک سرکاری نوکریوں کو نہ صرف اپنے اور اپنی اولاد کے لیے واحد منزل قرار دینا شروع کردیا بلکہ اپنی صدیوں پرانی روایات بالخصوص دستکاری کے شعبے کو یکسر نظرانداز کیا جانے لگا۔

زوال پذیر دستکاری صنعت کے فروغ کے لیے کامن فیسلٹی سینٹر کا قیام
زوال پذیر دستکاری صنعت کے فروغ کے لیے کامن فیسلٹی سینٹر کا قیام
author img

By

Published : Oct 14, 2021, 6:20 PM IST

دستکاری کشمیر کی تہذیب و ثقافت کا ایک حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم حکومت کی غیر سنجیدگی اور نئی نسل کی عدم دلچسپی کے سبب یہ صنعت دم توڑ رہی ہے۔

زوال پذیر دستکاری صنعت کے فروغ کے لیے کامن فیسلٹی سینٹر کا قیام

وادی کشمیر میں روزگار کے وسائل کے حوالے سے اگر بات کریں تو ماضی میں یہاں سرکاری نوکری روزگار کا بنیادی وسیلہ نہیں تھی بلکہ لوگوں کی اکثریت زراعت، باغبانی یا دستکاری صنعت سے وابستہ تھی۔ تاہم ترقی کی رفتار نے کشمیر میں روزگار کانقشہ ہی بدل دیا۔ لوگوں نے اچانک سرکاری نوکریوں کو نہ صرف اپنے اور اپنی اولاد کیلئے واحد منزل قرار دینا شروع کردیا بلکہ اپنی صدیوں پرانی روایات بالخصوص دستکاری شعبے کو یکسر نظرانداز کیا جانے لگا۔

دستکاروں کو کشمیر کی معیشت کا ایک بڑا سیکٹر تصور کیا جاتا تھا۔ حالانکہ اس شعبہ کی بدولت آج بھی آبادی کا ایک بڑا حصہ روزگار حاصل کررہا ہے۔ قالین بافی، نمدے یا گبہ سازی کا کام، شال بافی وغیرہ قدیم صنعتوں میں شامل ہیں۔ یہ دستکاری ہماری تہذیب اور ثقافت کا ایک حصہ ہیں لیکن افسوس ہے کہ ان دستکاروں کو سرکاری طور پر بھی سر پرستی نہیں کی گئی۔

وہیں خود صدیوں سے اس صنعت سے وابستہ افراد نے بھی اس کو نہ صرف پس پشت ڈال دیا بلکہ اس کے ساتھ وابستگی کو اپنی توہین سمجھ لیا ہے جس کی وجہ سے آج یہ صنعت زوال پذیر ہے۔

موجودہ وقت میں جو کاریگر دستکاری سے وابستہ ہیں، اْن میں سے بیشتر اس لیے اپنی وابستگی برقرار رکھے ہوئے ہیں کیونکہ انہیں یہ ہنر اپنے آبا و اجداد سے وراثت میں ملا ہے۔

لیکن اگر آج بھی اس صنعت کو تقویت دینے کی کوشش کی جائے گی تو نہ صرف بے روزگاری کی بڑھتی شرح کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ بے روزگار لوگوں کی ایک کثیر تعداد کے لیے آمدنی کا بہتر ذریعہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

انتظامیہ نے دستکاری صنعت کو ترقی بخشنے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے اقدامات اٹھائے ہیں اور رانی پورہ اننت ناگ میں اس صنعت سے وابستہ لوگوں کے لیے ایک کامن فیسلٹی سینٹر کا قیام عمل میں لایا ہے۔

رانی پورہ اننت ناگ میں کامن فیسلٹی سینٹر پر محکمہ کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کی جانب سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس دوران ضلع اننت ناگ کے مختلف علاقوں سے وابستہ ہنرمند افراد نے اسٹالس قائم کئے جہاں مختلف ڈیزائن میں بنائے ہوئے شال، پردے و دیگر ملبوسات کی خرید و فروخت کی گئی۔

واضح رہے کہ رانی پورہ میں کامن فیسلٹی سینٹر کے قیام کا بنیادی مقصد ضلع کے مختلف علاقوں میں اس صنعت سے جڑے افراد کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے، کیونکہ اس صنعت سے وابستہ لوگوں کی جانب سے ہمیشہ یہ شکایات موصول ہو رہی تھی کہ جو بھی سہولیات جیسے کہ خام مال، دھونے، سکھانے وغیرہ کے کاموں کے لیے سرینگر کا رخ کرنا پڑتا ہے۔

جن شکایات کو متعلقہ محکمے نے دور کرنے کے لیے یہاں پر ان سہولیات کے لیے درکار جدید مشنری نصب کی ہیں تاکہ آرٹیسنز کو ان چیزوں کے لیے پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اس صنعت سے وابستہ افراد نے کہا کہ اس طرح کے کام کو کشمیر کی ثقافت کا اہم حصہ مانا جاتا ہے، لیکن گذشتہ کچھ عرصے سے حکومت کی عدم توجہی اور ملکی سطح پر مارکیٹنگ کی کمی کی وجہ سے یہ صنعت دم توڑ رہی ہے اور وہ مشکل سے اس پر اپنا گزارا کر پا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اس صنعت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات اٹھائے گی تو لوگ دوبارہ اس کام کی طرف متوجہ ہوں گے ادھر متعلقہ محکمہ کے سکریٹری اتل شرما نے کہا کہ محکمہ دستکاری کی صنعت کو فروغ دینے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: 'جموں و کشمیر کے تشخص کو بچانے کیلئے تمام مذاہب کے لوگ متحد ہوجائیں'

انہوں نے کہا محکمہ دستکاری کو بہتر مارکیٹ فراہم کرنے کے لئے ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز، فلپ کارٹ، ایمیزان اور دیگر ایسی ہی خدمات سے جوڑنے کیلئے اقدامات کررہی ہے تاکہ صدیوں پرانی کشمیری مصنوعات کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچا کر اس صنعت کو ترقی کی راہ پر لایا جائے جاسکے۔

دستکاری کشمیر کی تہذیب و ثقافت کا ایک حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم حکومت کی غیر سنجیدگی اور نئی نسل کی عدم دلچسپی کے سبب یہ صنعت دم توڑ رہی ہے۔

زوال پذیر دستکاری صنعت کے فروغ کے لیے کامن فیسلٹی سینٹر کا قیام

وادی کشمیر میں روزگار کے وسائل کے حوالے سے اگر بات کریں تو ماضی میں یہاں سرکاری نوکری روزگار کا بنیادی وسیلہ نہیں تھی بلکہ لوگوں کی اکثریت زراعت، باغبانی یا دستکاری صنعت سے وابستہ تھی۔ تاہم ترقی کی رفتار نے کشمیر میں روزگار کانقشہ ہی بدل دیا۔ لوگوں نے اچانک سرکاری نوکریوں کو نہ صرف اپنے اور اپنی اولاد کیلئے واحد منزل قرار دینا شروع کردیا بلکہ اپنی صدیوں پرانی روایات بالخصوص دستکاری شعبے کو یکسر نظرانداز کیا جانے لگا۔

دستکاروں کو کشمیر کی معیشت کا ایک بڑا سیکٹر تصور کیا جاتا تھا۔ حالانکہ اس شعبہ کی بدولت آج بھی آبادی کا ایک بڑا حصہ روزگار حاصل کررہا ہے۔ قالین بافی، نمدے یا گبہ سازی کا کام، شال بافی وغیرہ قدیم صنعتوں میں شامل ہیں۔ یہ دستکاری ہماری تہذیب اور ثقافت کا ایک حصہ ہیں لیکن افسوس ہے کہ ان دستکاروں کو سرکاری طور پر بھی سر پرستی نہیں کی گئی۔

وہیں خود صدیوں سے اس صنعت سے وابستہ افراد نے بھی اس کو نہ صرف پس پشت ڈال دیا بلکہ اس کے ساتھ وابستگی کو اپنی توہین سمجھ لیا ہے جس کی وجہ سے آج یہ صنعت زوال پذیر ہے۔

موجودہ وقت میں جو کاریگر دستکاری سے وابستہ ہیں، اْن میں سے بیشتر اس لیے اپنی وابستگی برقرار رکھے ہوئے ہیں کیونکہ انہیں یہ ہنر اپنے آبا و اجداد سے وراثت میں ملا ہے۔

لیکن اگر آج بھی اس صنعت کو تقویت دینے کی کوشش کی جائے گی تو نہ صرف بے روزگاری کی بڑھتی شرح کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ بے روزگار لوگوں کی ایک کثیر تعداد کے لیے آمدنی کا بہتر ذریعہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

انتظامیہ نے دستکاری صنعت کو ترقی بخشنے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے اقدامات اٹھائے ہیں اور رانی پورہ اننت ناگ میں اس صنعت سے وابستہ لوگوں کے لیے ایک کامن فیسلٹی سینٹر کا قیام عمل میں لایا ہے۔

رانی پورہ اننت ناگ میں کامن فیسلٹی سینٹر پر محکمہ کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کی جانب سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس دوران ضلع اننت ناگ کے مختلف علاقوں سے وابستہ ہنرمند افراد نے اسٹالس قائم کئے جہاں مختلف ڈیزائن میں بنائے ہوئے شال، پردے و دیگر ملبوسات کی خرید و فروخت کی گئی۔

واضح رہے کہ رانی پورہ میں کامن فیسلٹی سینٹر کے قیام کا بنیادی مقصد ضلع کے مختلف علاقوں میں اس صنعت سے جڑے افراد کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے، کیونکہ اس صنعت سے وابستہ لوگوں کی جانب سے ہمیشہ یہ شکایات موصول ہو رہی تھی کہ جو بھی سہولیات جیسے کہ خام مال، دھونے، سکھانے وغیرہ کے کاموں کے لیے سرینگر کا رخ کرنا پڑتا ہے۔

جن شکایات کو متعلقہ محکمے نے دور کرنے کے لیے یہاں پر ان سہولیات کے لیے درکار جدید مشنری نصب کی ہیں تاکہ آرٹیسنز کو ان چیزوں کے لیے پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اس صنعت سے وابستہ افراد نے کہا کہ اس طرح کے کام کو کشمیر کی ثقافت کا اہم حصہ مانا جاتا ہے، لیکن گذشتہ کچھ عرصے سے حکومت کی عدم توجہی اور ملکی سطح پر مارکیٹنگ کی کمی کی وجہ سے یہ صنعت دم توڑ رہی ہے اور وہ مشکل سے اس پر اپنا گزارا کر پا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اس صنعت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات اٹھائے گی تو لوگ دوبارہ اس کام کی طرف متوجہ ہوں گے ادھر متعلقہ محکمہ کے سکریٹری اتل شرما نے کہا کہ محکمہ دستکاری کی صنعت کو فروغ دینے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: 'جموں و کشمیر کے تشخص کو بچانے کیلئے تمام مذاہب کے لوگ متحد ہوجائیں'

انہوں نے کہا محکمہ دستکاری کو بہتر مارکیٹ فراہم کرنے کے لئے ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز، فلپ کارٹ، ایمیزان اور دیگر ایسی ہی خدمات سے جوڑنے کیلئے اقدامات کررہی ہے تاکہ صدیوں پرانی کشمیری مصنوعات کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچا کر اس صنعت کو ترقی کی راہ پر لایا جائے جاسکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.