جوں ہی انتظامیہ نے کاروائی شروع کی تو لوگوں نے اس کے خلاف ماگام مارکٹ میں احتجاج کیا۔ اس دوران احتجاجیوں نے پتھراؤ بھی کیا اور ماگام میونسپل کمیٹی کے آفس پر بھی پتھراؤ کیا۔ احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے داغے۔
لوگوں کا کہنا ہے 2014 میں جب سیلاب آیا تب ان کی ملکیتی اراضی نالہ فیروزپورہ میں سیلاب کی نظر ہوگئی اس کے بعد انتظامیہ نے انہیں اس کے عوض یہ اراضی فراہم کی تھی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کیس عدالت میں بھی ہے۔ عدالت سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں آیا ہے اور تحصیل انتظامیہ عدالتی فیصلے کے بغیر ہی کارروائی انجام دے رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
بڈگام :انٹرزونل والی بال ٹورنامنٹ کا افتتاح
اس حوالے سے تحصیلدار ماگام کا کہنا کہ جمونں و کشمیر انتظامیہ کے احکامات کے مطابق انہدامی کارروائی کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس اراضی پر لائبریری کے علاوہ کچھ سرکاری دفاتر تعمیر کرنے ہیں اسی سلسلے میں اس اسٹیٹ لینڈ کو لوگوں کے قبضے سے بازیاب کیا جارہا ہے