وادیٔ کشمیر کے ساتھ ملک کی دوسری ریاستوں کے لاکھوں لوگ وادیٔ کشمیر کے میوہ کے کاروبار سے وابستہ ہیں، میوہ کے کاروبار سے جہاں ایک طرف وادی کے لوگوں کو ذریعۂ معاش حاصل ہو رہا ہے تو وہیں دوسری جانب ملک کی دوسری ریاستوں کے لوگ بھی اس کاروبار سے روزگار حاصل کررہے ہیں۔ fruit business in Kashmir
ضلع پلوامہ کے سب سے بڑا صنعتی مرکز لاسی پورہ انڈسٹریل ایریا میں تقریباً 25 کولڈ اسٹورز ہے جہاں سے لگ بھگ 1.25 کروڑ سیب کے باکسز ملک کی دوسری ریاستوں میں بھیجے جاتے ہیں۔ Lassipora the largest industrial centre of Pulwama
وادی کے ساتھ ساتھ ضلع پلوامہ میں بھی انتظامیہ کی مدد سے تعلیم یافتہ نوجوانوں نے کئی سارے کولڈ اسٹور تعمیر کیے ہیں۔ جو کروڑوں روپے کے صرفہ سے تعمیر کیے گئے ہیں جہاں پر وادی کے کسانوں کے ساتھ ساتھ میوہ کاروبار سے وابستہ افراد اپنا میوہ اسٹور کرتے ہیں تاکہ اس میوہ کو آف سیزن میں ملک کی دوسری ریاستوں میں فروخت کیا جائے اور کسانوں کو اچھی قیمت مل سکے۔
وہیں ملک کی دیگر ریاستوں میں ایران سے سیب برآمد کئے جانے کے سبب وادی کے سیبوں کی مانگ میں کمی آئی ہے۔ جس کی وجہ سے کولڈ اسٹور، کسان اور اس کاروبار سے وابستہ افراد کو خسارہ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ Iranian apples imported Through Afghanistan
اس سلسلے میں کولڈ اسٹور کے مینیجر فاروق احمد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ملک میں ایران سے آئے ہوئے سیب کی وجہ سے نہ صرف کولڈ اسٹور والوں کو بلکہ کسان اور ہر اس شخص کو جو اس میوہ صنعت سے جڑا ہے سب کو نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ میوہ صنعت کو بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھایا جائے۔'
اس سلسلے میں لاسی پورہ انڈسٹریل ایریا ایسوسی ایشن کے ایک عہدے دار سرور ملک نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر ایران سے آئے ہوئے سیبوں کو روکا نہیں گیا تو ضلع پلوامہ کے صنعتی مرکز میں قائم کولڈ اسٹور کو 1000-1200 ہزار کروڑ کا نقصان ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 ہزار سے زائد نوجوان مختلف یونٹس میں کام کررہے ہیں۔
- یہ بھی پڑھیں: Fruit Industry Of Kashmir In loss: سیبوں کی مانگ اور قیمتوں میں کمی سے تاجر و کاشتکاروں میں تشویش کی لہر
انہوں نے کہا کہ ایران سے آئے ہوئے سیب کو بھارت میں ٹیکس کے بغیر آنے دیا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے جو سیب کی پیٹی 1500 میں بکتی تھی وہ اب 600 میں فروخت ہوتی ہے۔