وزیراعظم نے آج لال قلعے کی فصیل سے رسم پرچم کشائی کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ انہوں نے 'ایک ملک ایک آئین' کے خواب کو شرمندہ تعبیر کردیا ہے لیکن ہم آپ کو کچھ ایسے نظارے دکھا رہے ہیں جو ایک ہی ریاست کے ہیں ۔ ایک طرف یوم آزادی کے جشن کی دھوم ہے تو دوسری طرف بندشیں۔
جموں و کشمیر کے جموں اور لداخ خطے میں یوم آزادی کا جشن منایا جارہا ہے تو وادی کشمیر کا مرکزی مقام سری نگر میں بندشیں، خاموشی، سناٹا اور ہر طرف ویرانی چھائی ہوئی ہے۔ یہاں سڑکوں پر بیریکیڈ لگے ہیں اور ہر طرف سکیورٹی فورسز کے اہلکار مستعد نظر آ رہے ہیں جب کہ مقامی لوگوں کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہے۔
یہ بھی آزاد بھارت کی ایک تصویر ہے جسے ہم آج اپنے قارئین کی نظر کر رہے ہیں اور یہ نظارہ جموں و کشمیر کو ملنے والے خصوصی درجے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کے ہیں۔
گذشتہ کل دہلی پریس کلب میں سول سوسائیٹی پر مشتمل سرکردہ شخصیات کی ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کشمیر کے موجودہ حالات سے میڈیا کو روبرو کرایا تھا۔ کمیٹی نے وہاں کی موجودہ حالت پر ایک ویڈیو بھی جاری کیا جس میں واضح طور پر وہاں کے حالات کی عکاسی کی گئی تھی۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے دعوی کیا کہ وادی کشمیر کے حالات انتہائی ناسازگار ہیں اور دفعہ 370 کی منسوخی سے وہاں کے لوگوں میں غم و غصہ ہے۔ مواصلاتی نظام کے بند ہونے کی وجہ سے وہاں کی خبریں ہم تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں لیکن حالات بہرحال ابتر ہیں۔