بجبہاڑہ پریمیئر لیگ کرکٹ ٹورنامنٹ میں 20 سے زائد ٹیموں نے حصہ لیا جب کہ ٹورنامنٹ کو سخت وکٹ پر بجبہاڑہ اور ڈاری گنڈ ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا۔ اس موقع پر پرویز رسول نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹورنامنٹ سکریٹری اسپورٹس کونسل کی ہدایت پر منعقد کیا گیا تاکہ دیہی ٹیلنٹ کو پلیٹ فارم فراہم کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر کے کئی اضلاع سے بہت سے کھلاڑیوں نے اس قسم کے ٹورنامنٹس سے ہی کرکٹ کے میدان میں اپنا لوہا منوایا ہے، جن میں راسک سلام، عبدالصمد اور دیگر کئی کرکٹر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ٹورنمنٹ سے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کے حوصلے اور بھی زیادہ بلند ہوتے ہیں۔
اس موقع پر بجبہاڑہ پریمیئر لیگ کے چیرمین نے کہا کہ بجبہاڑہ سے آج تک کئی منجھے ہوئے کھلاڑی نکلے ہیں، جن میں عبدالقیوم باگو، پرویز رسول، مجتبیٰ اور کئی دیگر کھلاڑی جنہوں نے نیشنل لیول پر کھیلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجبہاڑہ کے کئی دیگر کھلاڑی بھی ہیں جن میں کرکٹ کھیلنے کی بہتر صلاحیت موجود ہے لیکن اگر کسی چیز کی کمی ہے تو وہ ہے بنیادی ڈھانچے کی، کیونکہ بجبہاڑہ میں معیاری گراؤنڈ موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے کھلاڑی آگے نہیں جاپارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'کشمیری نوجوانوں میں کرکٹ کے تئیں بڑھتا رجحان'
واضح رہے کہ بجبہاڑہ قصبہ سے آج تک کئی نوجوانوں نے کرکٹ کے میدان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جس کا اعزاز آج تک جموں و کشمیر کے کسی علاقے کو حاصل نہیں ہے۔ مشہور کرکٹر پرویز رسول نے آئی پی ایل اور انڈین کرکٹ ٹیم میں جگہ بنائی ہے جس کے بعد یوں تو وادی کشمیر کے نوجوان کھیل کود کی سرگرمیوں کے متعلق خاصی دلچسپی لے رہے ہیں۔ پرویز رسول کا تعلق بھی بجبہاڑہ علاقے سے ہی ہے۔ علاقے کے نوجوان انہیں اپنا رول ماڈل تصور کرتے ہیں۔