ETV Bharat / city

Batamaloo Traders Demand Rehabilitation: 'ہمارا روزگار نہ چھینا جائے'

شہر سرینگر کو ٹریفک جام سے نجات دلانے کے لیے انتظامیہ نے بٹہ مالو بس اڈے کو منتقل کیا ہے۔ اس بس اڈے کے منتقلی کے بعد بٹہ مالو بس اڈے کا کاربار پوری طرح سے ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ Batamaloo Traders Demand Rehabilitation

batamaloo-traders-want-rehabilitation-as-bus-adda-has-shifted-to-pantha-chowk-and-parimpora
ہمارا روزگار نہ چھینا جائے
author img

By

Published : Feb 2, 2022, 6:09 PM IST

Updated : Feb 2, 2022, 6:47 PM IST

سرینگر: سال 2017 جب سے بٹہ مالو بس اڈے کو پارم پورہ منتقل Relocating Batamaloo Bus Stand کیا گیا ہے تب سے ہی یہاں کا کاروبار ٹھپ ہوکررہ گیا ہے۔ بس اڈے سے متصل دکاندار دن بدن ہاتھ پر ہاتھ دھرے خریداروں کی راہ تکتے رہتے ہیں۔

تاہم دیگر دکاندار کی نسبت چونکہ گاڑیوں کی مرمت کرنے والے ورکشاپ مالکان اور ان میں کام کر رہے مستری کچھ حد تک اپنی روزی روٹی کماتے تھے،لیکن اب یہ بھی چند مہینوں سے بے کاری اور بے روزگاری کی مار جھیل رہے Business Affected in Batamaloo Bus Stand ہیں۔

ہمارا روزگار نہ چھینا جائے
دراصل جنوبی اور شمالی کشمیر سے آنے والی سوموں، تویرا گاڑیوں اور دیگر چھوٹی مسافر گاڑیوں کو شہر سرینگر کے اندر داخل ہونے پر انتظامیہ نے پابندی عائد کر رکھی۔ ایسے میں اب نہ ہی سواریوں سمیت اور نہ ہی بنا سواریوں کے ہی گاڑیوں کو پنتھہ چوک اور پارم پورہ سے چھوڑا جارہا ہے۔

وہیں بٹہ مالو میں ان چوٹی بڑی گاڑیوں کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، جو کہ بٹہ مالو کے ان ورکشاپوں میں خالص Workshops in Batamaloo Bus Stand مرمت کرنے کے لیے لائی جاتی تھی۔

اس صورت حال کے بیچ بٹہ مالو میں قائم سینکڑوں ورکشاپوں کا کام مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ روزگار چھن جانے کے نتیجے میں ورکشاپ مالکان کے ساتھ ساتھ ان میں یومیہ اجرت میں کام کررہے کاریگر بے حد پریشان نظر آرہے ہیں۔ ورکشاپ مالکان کہتے ہیں کہ جائے تو کہا جائے اور کریں تو کیا کریں

کام ٹھپ ہونے کے نتیجے میں بےکاری کی مار جھیل رہے گاڑیوں کی مرمت کرنے والے میکنیکس اور ورکشاپ مالکان نے اپنے مطالبات کو لے کر پیر کے روز ایک خاموش احتجاج بھی کیا۔

ورکشاپ مالکان اور میکنیکس کا کہنا ہے کہ جب اڈے کو پارم پورہ منتقل کیا گیا تھا،تو اس وقت ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ مرمت کی غرض سے بٹہ مالو کے ورکشاپوں میں آنے والی مسافر بردار گاڑیوں کو روکا نہیں جائے گا لیکن آج انتظامیہ اپنی ہی وعدے کی نفی کر کے غریب کاریگروں کے روزگار پر شب وخون مار رہی ہے۔



متاثرین کہتے ہیں کہ اگر شہر سرینگر میں ٹریفک جام پر قابو پانے کے لیے چھوٹی گاڑیوں کی انٹری کو بند کیا گیا تاہم بائی پاس کے راستے مرمت کی غرض سے آنے والی چھوٹی گاڑیوں کو کم از کم بٹہ مالو ورکشاپوں تک چوڑا جائے ۔


یہ بھی پڑھیں:Srinagar City Looses its Trade Importance: ٹریفک بد نظامی سے سرینگرشہر اپنی تجارتی مرکزیت کھو رہا ہے


اس دوران کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مرمت کی غرض سے بٹہ مالو آنے والی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد نہ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت یا تو ان ورکشاپ مالکان اور مستریوں کی باز آباد کاری کے لیے نقشہ راہ تیار کرے یا ان کے روزگار کو بچانے کے لیے کارگر اقدامات اٹھائے۔

یہ بھی پڑھیں:SSP Traffic Srinagar On Traffic Management: شہر سرینگر میں ٹریفک نظام کی بہتری کے لیے عوامی تعاون ضروری

واضح رہے کہ گزشتہ 5 دہائیوں سے بٹہ مالو اڈے میں یہ ورکشاپ کام کر رہے ہیں۔ تقریبا 520 ورکشاپوں پر 3ہزار کنبے 20 ہزار نفوس بلواسطہ یا بالواسطہ طور منحصر ہیں۔

سرینگر: سال 2017 جب سے بٹہ مالو بس اڈے کو پارم پورہ منتقل Relocating Batamaloo Bus Stand کیا گیا ہے تب سے ہی یہاں کا کاروبار ٹھپ ہوکررہ گیا ہے۔ بس اڈے سے متصل دکاندار دن بدن ہاتھ پر ہاتھ دھرے خریداروں کی راہ تکتے رہتے ہیں۔

تاہم دیگر دکاندار کی نسبت چونکہ گاڑیوں کی مرمت کرنے والے ورکشاپ مالکان اور ان میں کام کر رہے مستری کچھ حد تک اپنی روزی روٹی کماتے تھے،لیکن اب یہ بھی چند مہینوں سے بے کاری اور بے روزگاری کی مار جھیل رہے Business Affected in Batamaloo Bus Stand ہیں۔

ہمارا روزگار نہ چھینا جائے
دراصل جنوبی اور شمالی کشمیر سے آنے والی سوموں، تویرا گاڑیوں اور دیگر چھوٹی مسافر گاڑیوں کو شہر سرینگر کے اندر داخل ہونے پر انتظامیہ نے پابندی عائد کر رکھی۔ ایسے میں اب نہ ہی سواریوں سمیت اور نہ ہی بنا سواریوں کے ہی گاڑیوں کو پنتھہ چوک اور پارم پورہ سے چھوڑا جارہا ہے۔

وہیں بٹہ مالو میں ان چوٹی بڑی گاڑیوں کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، جو کہ بٹہ مالو کے ان ورکشاپوں میں خالص Workshops in Batamaloo Bus Stand مرمت کرنے کے لیے لائی جاتی تھی۔

اس صورت حال کے بیچ بٹہ مالو میں قائم سینکڑوں ورکشاپوں کا کام مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ روزگار چھن جانے کے نتیجے میں ورکشاپ مالکان کے ساتھ ساتھ ان میں یومیہ اجرت میں کام کررہے کاریگر بے حد پریشان نظر آرہے ہیں۔ ورکشاپ مالکان کہتے ہیں کہ جائے تو کہا جائے اور کریں تو کیا کریں

کام ٹھپ ہونے کے نتیجے میں بےکاری کی مار جھیل رہے گاڑیوں کی مرمت کرنے والے میکنیکس اور ورکشاپ مالکان نے اپنے مطالبات کو لے کر پیر کے روز ایک خاموش احتجاج بھی کیا۔

ورکشاپ مالکان اور میکنیکس کا کہنا ہے کہ جب اڈے کو پارم پورہ منتقل کیا گیا تھا،تو اس وقت ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ مرمت کی غرض سے بٹہ مالو کے ورکشاپوں میں آنے والی مسافر بردار گاڑیوں کو روکا نہیں جائے گا لیکن آج انتظامیہ اپنی ہی وعدے کی نفی کر کے غریب کاریگروں کے روزگار پر شب وخون مار رہی ہے۔



متاثرین کہتے ہیں کہ اگر شہر سرینگر میں ٹریفک جام پر قابو پانے کے لیے چھوٹی گاڑیوں کی انٹری کو بند کیا گیا تاہم بائی پاس کے راستے مرمت کی غرض سے آنے والی چھوٹی گاڑیوں کو کم از کم بٹہ مالو ورکشاپوں تک چوڑا جائے ۔


یہ بھی پڑھیں:Srinagar City Looses its Trade Importance: ٹریفک بد نظامی سے سرینگرشہر اپنی تجارتی مرکزیت کھو رہا ہے


اس دوران کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مرمت کی غرض سے بٹہ مالو آنے والی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد نہ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت یا تو ان ورکشاپ مالکان اور مستریوں کی باز آباد کاری کے لیے نقشہ راہ تیار کرے یا ان کے روزگار کو بچانے کے لیے کارگر اقدامات اٹھائے۔

یہ بھی پڑھیں:SSP Traffic Srinagar On Traffic Management: شہر سرینگر میں ٹریفک نظام کی بہتری کے لیے عوامی تعاون ضروری

واضح رہے کہ گزشتہ 5 دہائیوں سے بٹہ مالو اڈے میں یہ ورکشاپ کام کر رہے ہیں۔ تقریبا 520 ورکشاپوں پر 3ہزار کنبے 20 ہزار نفوس بلواسطہ یا بالواسطہ طور منحصر ہیں۔

Last Updated : Feb 2, 2022, 6:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.