ETV Bharat / city

کشمیر: لاک ڈاؤن کے باعث بازاروں میں روایتی چہل پہل مفقود - coronavirus

لاک ڈاؤن کے پیش نظر کشمیر کے طول و ارض میں بازار سنسان و ویران ہیں۔

کشمیر: لاک ڈائون کے باعث بازاروں میں روایتی چہل پہل مفقود
کشمیر: لاک ڈائون کے باعث بازاروں میں روایتی چہل پہل مفقود
author img

By

Published : Apr 25, 2020, 7:34 PM IST

کورونا وبا کی لہر کو روکنے کے لئے نافذ لاک ڈاؤن کے باعث وادی کشمیر کے بازاروں میں ماہ صیام کے آغاز سے ہی روایتی گہماگہمی اور چہل پہل مفقود نظر آرہی ہے۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے محدود پیمانے پر دکانیں کھولنے کا حکمنامہ جاری ہونے کے باوجود بھی انہیں دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

وادی میں ماہ صیام کے آغاز سے ہی وادی کے بازاروں میں لوگوں کی افطاری اور سحر کے لئے خورد ونوش کی خریداری کے لئے دن بھر گہماگہمی رہتی تھی اور بازاروں میں بھی مختلف چیزوں - خاص کر کھجوروں کے جگہ جگہ پر اسٹال سجائے جاتے تھے جہاں دن بھر لوگوں کا تانتا بندھا رہتا تھا اور اس کے علاوہ قصابوں اور مرغ، سبزی و دودھ فروشوں کی دکانوں پر بھی دن بھر تل دھرنے کی جگہ نہیں ملتی تھی۔ ماہ صیام کے دوران مسواک، عطر اور ٹوپیوں کی خریداری میں بھی کئی گنا اضافہ ہوجاتا تھا۔

سری نگر سے تعلق رکھنے والے ارشاد احمد نامی ایک شہری کا کہنا ہے کہ ’’ماہ صیام کے آغاز سے ہی سری نگر کے تمام بازاروں میں گہماگہمی بام عروج پر ہوتی تھی اور لوگ مختلف اشیائے خورد نوش خریدا کرتے تھے لیکن امسال وبا کی وجہ سے بازار سنسان ہیں اور افطاری اور سحری کے لئے کھائی جانے والی مخصوص غذائیں بھی کہیں نظر نہیں آرہی ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ کھجوروں کے یہاں اسٹال سجائے جاتے تھے اور لوگ اس کے علاوہ بھی دیگر اشیائے خورد و نوش کی جم کر خریداری کرتے تھے لیکن وبا نے سب کچھ بدل کے رکھ دیا۔

قیصر علی نامی ایک شہری نے بتایا کہ بازاروں میں آج کل عام ضروریات زندگی کی چیزیں بھی آسانی سے نہیں ملتی ہیں تو افطاری اور سحری کے لئے مخصوص چیزیں یہاں کیونکر دستیاب ہونگیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ایک طرف اشیائے خورد و نوش کی عدم دستیابی ہے تو دوسری طرف وبا کی وجہ سے لوگوں میں بھی خریداری کرنے کا وہ شوق وجذبہ قدرے مفقود ہوا ہے۔

سرینگر کے ایک خوانچہ فروش نے کہا کہ ’’میں افطاری کے لئے مختلف چیزیں خرید کر اچھی کمائی کرتا تھا لیکن امسال ریڈہ لگایا نہ وہ چیزیں کہیں ملتی ہیں جنہیں میں فروخت کرتا تھا۔‘‘

انہوں نے کہا ’’میں مختلف قسم کی اشیاء جیسے کشمش، بادام کی گریاں، کاجو اور خرمے بیچا کرتا تھا، اس سے میری روزی روٹی چلتی تھی لیکن امسال وبا کے پیش نظر سب بند ہے اور میری کمائی پوری طرح سے متاثر ہو چکی ہے۔‘‘

دریں اثنا دکانداروں کا کہنا ہے کہ مرکزی وزرات داخلہ کی طرف سے محدود پیمانے پر دکانیں کھلے رکھنے کا حکمنامہ جاری ہونے کے باوجود بھی انہیں دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے دکان کھولنے پر برابر پابندی ہے۔

کورونا وبا کی لہر کو روکنے کے لئے نافذ لاک ڈاؤن کے باعث وادی کشمیر کے بازاروں میں ماہ صیام کے آغاز سے ہی روایتی گہماگہمی اور چہل پہل مفقود نظر آرہی ہے۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے محدود پیمانے پر دکانیں کھولنے کا حکمنامہ جاری ہونے کے باوجود بھی انہیں دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

وادی میں ماہ صیام کے آغاز سے ہی وادی کے بازاروں میں لوگوں کی افطاری اور سحر کے لئے خورد ونوش کی خریداری کے لئے دن بھر گہماگہمی رہتی تھی اور بازاروں میں بھی مختلف چیزوں - خاص کر کھجوروں کے جگہ جگہ پر اسٹال سجائے جاتے تھے جہاں دن بھر لوگوں کا تانتا بندھا رہتا تھا اور اس کے علاوہ قصابوں اور مرغ، سبزی و دودھ فروشوں کی دکانوں پر بھی دن بھر تل دھرنے کی جگہ نہیں ملتی تھی۔ ماہ صیام کے دوران مسواک، عطر اور ٹوپیوں کی خریداری میں بھی کئی گنا اضافہ ہوجاتا تھا۔

سری نگر سے تعلق رکھنے والے ارشاد احمد نامی ایک شہری کا کہنا ہے کہ ’’ماہ صیام کے آغاز سے ہی سری نگر کے تمام بازاروں میں گہماگہمی بام عروج پر ہوتی تھی اور لوگ مختلف اشیائے خورد نوش خریدا کرتے تھے لیکن امسال وبا کی وجہ سے بازار سنسان ہیں اور افطاری اور سحری کے لئے کھائی جانے والی مخصوص غذائیں بھی کہیں نظر نہیں آرہی ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ کھجوروں کے یہاں اسٹال سجائے جاتے تھے اور لوگ اس کے علاوہ بھی دیگر اشیائے خورد و نوش کی جم کر خریداری کرتے تھے لیکن وبا نے سب کچھ بدل کے رکھ دیا۔

قیصر علی نامی ایک شہری نے بتایا کہ بازاروں میں آج کل عام ضروریات زندگی کی چیزیں بھی آسانی سے نہیں ملتی ہیں تو افطاری اور سحری کے لئے مخصوص چیزیں یہاں کیونکر دستیاب ہونگیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ایک طرف اشیائے خورد و نوش کی عدم دستیابی ہے تو دوسری طرف وبا کی وجہ سے لوگوں میں بھی خریداری کرنے کا وہ شوق وجذبہ قدرے مفقود ہوا ہے۔

سرینگر کے ایک خوانچہ فروش نے کہا کہ ’’میں افطاری کے لئے مختلف چیزیں خرید کر اچھی کمائی کرتا تھا لیکن امسال ریڈہ لگایا نہ وہ چیزیں کہیں ملتی ہیں جنہیں میں فروخت کرتا تھا۔‘‘

انہوں نے کہا ’’میں مختلف قسم کی اشیاء جیسے کشمش، بادام کی گریاں، کاجو اور خرمے بیچا کرتا تھا، اس سے میری روزی روٹی چلتی تھی لیکن امسال وبا کے پیش نظر سب بند ہے اور میری کمائی پوری طرح سے متاثر ہو چکی ہے۔‘‘

دریں اثنا دکانداروں کا کہنا ہے کہ مرکزی وزرات داخلہ کی طرف سے محدود پیمانے پر دکانیں کھلے رکھنے کا حکمنامہ جاری ہونے کے باوجود بھی انہیں دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے دکان کھولنے پر برابر پابندی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.