ETV Bharat / city

'جموں و کشمیر رہنماؤں نے آل پارٹی میٹنگ میں عوام کی بات کی'

جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے آج سرینگر میں واقع ان کے پارٹی کے دفتر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دہلی میں کُل جماعتی میٹنگ سے وہ مطمئن ہیں اور مرکز کی جانب سے کی گئی اس پہل کا استقبال بھی کرتے ہیں'۔

سجاد غنی لون
سجاد غنی لون
author img

By

Published : Jul 1, 2021, 6:41 PM IST

جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے پارٹی کے سینئر لیڈران عمران رضا انصاری اور بشارت بخاری کے ہمراہ پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وادی کے رہنماؤں نے جس طریقے سے اپنے مطالبات میٹنگ میں ظاہر کئے ہیں اس سے وہ کافی متاثر ہیں اور فخر محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ " جو بھی لوگ یہاں سے دہلی میں عوام کی نمائندگی کرنے جاتے ہیں وہ کبھی عوام کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ نہیں کر سکتے'۔

سجاد غنی لون

ان کے مطابق تمام لیڈران نے میٹنگ میں اپنا موقف رکھا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے اپنی بات رکھی۔ ان کا کہنا ہے کہ 'کون جیتا کون ہارا؟ یہ ہم ابھی نہیں کہہ سکتے،اس کاروائی میں وقت لگے گا۔ ہمیں یہ یقینی بنانا پڑے گا کہ مرکز جموں و کشمیر کے حوالے سے بہتر کام کرے۔ اس لئے ہمیں بار بار پرانی باتیں نہیں دہرانا چاہیے'۔

انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ " ذاتی طور پر میں چاہوں گا کہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ ابھی اور اسی وقت بحال کیا جائے، صدقے کے طور پر نہیں تاہم ہمارے حق کے طور پر، لیکن میں انتخابات کو ریاستی درجہ بحالی کو ایک ساتھ نہیں جوڑوں گا۔ اور نہ ہی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے حق میں ہوں۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ ' دیگر جماعتوں کے لیڈران کی طرح میں نہیں بولوں گا کہ میں انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا، لیکن میری پارٹی حصہ لے گی۔ ہماری پارٹی کے تمام لیڈر برابر ہیں۔ میں ان سے بہتر نہیں ہوں۔ اگر ہم انتخابات میں حصہ لیں گے تو ایک ساتھ لیں گے۔ کیا پتہ ایک سازش ہو سکتی ہے وادی کی جماعتوں کو انتخابات سے دور رکھنے کے لیے۔ '

ان کے مطابق گذشتہ پندرہ بیس سال سے جن لوگوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا اس سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ملا، اس لیے ہمیں اب دوسری طرف دیکھنا ضروری ہے تاکہ ہمارے بائیکاٹ کی وجہ سے کسی اور کو فائدہ نہ پہنچے۔'

یہ بھی پڑھیں:


حد بندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ " ابھی تک مجھے حد بندی اجلاس کے لیے دعوت نامہ نہیں آیا ہے اور اگر آتا ہے تو میں اس میں ضرور حصہ لوں گا۔ میں بس چاہتا ہوں کہ حد بندی کی کاروائی اس بار غیر جانبدار طریقے سے انجام دی جائے۔"

وہی سیاست دان مظفر بیگ کو پارٹی سے نکالے جانے کی وجہ پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ' اس حوالے سے میں کچھ بھی نہیں کہنا چاہتا۔ انصاری صاحب نے گزشتہ روز پورے معاملے کو آپ سب کے سامنے ایک بیان کے ذریعے رکھا ہے'۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز انصاری نے دعویٰ کیا تھا کہ مظفر بیگ نے کبھی پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار نہیں کی تھی۔

جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے پارٹی کے سینئر لیڈران عمران رضا انصاری اور بشارت بخاری کے ہمراہ پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وادی کے رہنماؤں نے جس طریقے سے اپنے مطالبات میٹنگ میں ظاہر کئے ہیں اس سے وہ کافی متاثر ہیں اور فخر محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ " جو بھی لوگ یہاں سے دہلی میں عوام کی نمائندگی کرنے جاتے ہیں وہ کبھی عوام کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ نہیں کر سکتے'۔

سجاد غنی لون

ان کے مطابق تمام لیڈران نے میٹنگ میں اپنا موقف رکھا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے اپنی بات رکھی۔ ان کا کہنا ہے کہ 'کون جیتا کون ہارا؟ یہ ہم ابھی نہیں کہہ سکتے،اس کاروائی میں وقت لگے گا۔ ہمیں یہ یقینی بنانا پڑے گا کہ مرکز جموں و کشمیر کے حوالے سے بہتر کام کرے۔ اس لئے ہمیں بار بار پرانی باتیں نہیں دہرانا چاہیے'۔

انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ " ذاتی طور پر میں چاہوں گا کہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ ابھی اور اسی وقت بحال کیا جائے، صدقے کے طور پر نہیں تاہم ہمارے حق کے طور پر، لیکن میں انتخابات کو ریاستی درجہ بحالی کو ایک ساتھ نہیں جوڑوں گا۔ اور نہ ہی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے حق میں ہوں۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ ' دیگر جماعتوں کے لیڈران کی طرح میں نہیں بولوں گا کہ میں انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا، لیکن میری پارٹی حصہ لے گی۔ ہماری پارٹی کے تمام لیڈر برابر ہیں۔ میں ان سے بہتر نہیں ہوں۔ اگر ہم انتخابات میں حصہ لیں گے تو ایک ساتھ لیں گے۔ کیا پتہ ایک سازش ہو سکتی ہے وادی کی جماعتوں کو انتخابات سے دور رکھنے کے لیے۔ '

ان کے مطابق گذشتہ پندرہ بیس سال سے جن لوگوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا اس سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ملا، اس لیے ہمیں اب دوسری طرف دیکھنا ضروری ہے تاکہ ہمارے بائیکاٹ کی وجہ سے کسی اور کو فائدہ نہ پہنچے۔'

یہ بھی پڑھیں:


حد بندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ " ابھی تک مجھے حد بندی اجلاس کے لیے دعوت نامہ نہیں آیا ہے اور اگر آتا ہے تو میں اس میں ضرور حصہ لوں گا۔ میں بس چاہتا ہوں کہ حد بندی کی کاروائی اس بار غیر جانبدار طریقے سے انجام دی جائے۔"

وہی سیاست دان مظفر بیگ کو پارٹی سے نکالے جانے کی وجہ پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ' اس حوالے سے میں کچھ بھی نہیں کہنا چاہتا۔ انصاری صاحب نے گزشتہ روز پورے معاملے کو آپ سب کے سامنے ایک بیان کے ذریعے رکھا ہے'۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز انصاری نے دعویٰ کیا تھا کہ مظفر بیگ نے کبھی پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار نہیں کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.