تقریب کے اختتام پر ریاست کے انفارمیشن کمیشن کے ممبر محمد اشرف میر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حق اطلاعات قانون ایک فعال قانون بنتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کو لاگو کرنے میں دشواریاں پیش آرہی ہی۔
دشواریوں کی وضاحت کرتے ہوئے اشرف میر نے کہا لوگوں میں اس قانون کے تئیں کم واقفیت ہے اور سرکاری افسر راز داری کے پرانے خیالات سے باہر نہیں آرہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری دفاتر میں ریکارڈ کی منیجمنٹ اور ڈیجیٹائزیشن میں بھی کمی ہے۔
جموں کشمیر آر ٹی آئی مومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر شیخ غلام رسول نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا حق اطلاعات قانون لاگو کرنے سے سرکاری 'بند دروازہ کھل گیا'۔
انہوں نے کہا عام لوگ سرکار کے متعلق اس قانون کے ذریعے جانکاری حاصل کر سکتے ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ 15 برس کے بعد بھی سرکار کی طرف سے اس قانون کو نافذ کرنے میں رکاوٹیں لائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکار حق اطلاعات قانون کے سیکشن 4 کو لاگو کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں اور نہ ہی عوام میں اس قانون کے متعلق جانکاری کے پروگرام کرا رہی ہے۔