ETV Bharat / city

دیوبند: خواتین نے یوم جمہوریہ کے موقع پر احتجاج کا اعلان کیا - خواتین نے یوم جمہوریہ کے موقع پر احتجاج کا اعلان کیا

یوم جمہوریہ کے موقع پر احتجاج کے اعلان سے دیوبند انتظامیہ سکتے میں پڑگئی ہے، غیر معینہ احتجاج کا اعلان کرنے والی خاتون آمنہ روشنی اور فوزیہ عثمانی نے کہا کہ انتظامیہ تومحض ان کے اعلان سے ہی خوف زدہ ہے، ان کے لئے جیل کے دروازے کھلے رکھے جائیں۔

womens protest against caa and nrc, npr on 26th of january
خواتین نے یوم جمہوریہ کے موقع پر احتجاج کا اعلان کیا
author img

By

Published : Jan 16, 2020, 8:27 PM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقے میں سی اے اے این پی آر اور این آر سی کے خلاف آئندہ 26 جنوری یوم جمہوریہ کے موقع پر دیوبند علاقے کی خواتین نے احتجاج کرنے اور تحریک چلانے کے اعلان کیا ہے۔

اس اعلان کے بعد سے انتظامیہ نے خواتین کے اہل خانہ پر سختی شروع کردی ہے۔

خواتین نے یوم جمہوریہ کے موقع پر احتجاج کا اعلان کیا

موصولہ اطلاع کے مطابق انتظامیہ نے احتجاج میں شریک ہونے کا اعلان کرنے والی خواتین کے اہل خانہ پر دباﺅ بنانا شروع کردیا ہے۔

افسران کا کہنا ہے کہ احتجاج اور تحریک چلانے کے ارادے کو وہ ترک کردیں ورنہ ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ لیکن احتجاج کا اعلان کرنے والی خواتین نے صاف کہہ دیا کہ وہ انتظامیہ کی کسی دھمکی سے خوف نہیں کھائیں گی اور احتجاج میں شریک ہوکر جیل جانا پسند کریں گی۔

گزشتہ روز دیوبند میں سی اے اے خلاف عید گاہ میدان میں خواتین کی جانب سے ایک بڑا اجتماع اور احتجاج کیا گیا اس کے بعد خواتین کی تنظیم نے یوم جمہوریہ کے موقع پر شاہین باغ کے طرز پر غیر معینہ احتجاج کرنے کی تحریک چلائے جانے کا اعلان کیا تو انتظامیہ حرکت میں آگئی۔

انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کا اعلان کرنے والی خواتین کے اہل خانہ کو بلاکر احتجاج نہ کرنے کے لئے کہا گیا اور یہ بھی انتباہ دیا گیا کہ اگر سمجھانے کے باوجود احتجاج کیا گیا تو سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔

جمعرات کے روز پولیس اور خفیہ محکمہ کے افسران نے خواتین کے کے اہل خانہ کو ڈرانے اور دھمکانے کے لئے اپنے قریبی لوگوں کو ان کے گھروں پر بھیج کر وارننگ دی۔

یوم جمہوریہ کے موقع پر غیر معینہ احتجاج کے اعلان کرنے والی خاتون آمنہ روشنی اور فوزیہ عثمانی نے کہا کہ انتظامیہ کے ڈرانے اور دھمکانے سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، انہوں نے کہا کہ انتظامیہ تو محض ان کے اعلان سے ہی خوف زدہ ہوگئی ہے، اس لئے ان کے لئے جیل کے دروازے کھلے رکھے جائیں تب بھی حوصلے کم نہیں ہوں گے۔


آمنہ روشی اور فوزیہ پروین نے کہا کہ مساوات کی بنیاد پر اس ملک کے آئین کو نافذکیا گیا تھا اور اب 70 برسوں کے بعد بھارتی آئین کو بچانے کے لئے بھی انہوں نے غیر سیاسی طور پر مذکورہ کالے قانون کے خلاف قدم اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش یہ ہوگی کہ وہ غیر مسلم برادریوں میں جاکر ان کی خواتین کو اس قانون کی خامیاں بتائیں اور تحریک میں اپنے ساتھ شامل کریں۔

مزید پڑھیں: سنہ 2008 احمدآباد بم دھماکے کے اہم ملزم نے داخل کی ضمانت عرضی

انہوں نے کہا کہ انگریزوں کو بھگانے کے لئے سب سے پہلے دیوبند کے علماءنے ہی آواز اٹھائی تھی اور یہیں سے 'ریشمی رومال' تحریک کا آغاز ہواتھا، جو بھارت سے انگریزوں کو بھگانے کا سب سے بڑا سبب بنا، اسی طرز پر اب آئین کوبچانے کے لئے دیوبند کی خواتین سی اے اے اور این آر پی کی پرزور مخالفت کرکے مستقبل میں نافذ کئے جانے والی این آرسی کے خلاف آواز بلند کرکے مرکزی حکومت کو واضح پیغام دیں گی۔

ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقے میں سی اے اے این پی آر اور این آر سی کے خلاف آئندہ 26 جنوری یوم جمہوریہ کے موقع پر دیوبند علاقے کی خواتین نے احتجاج کرنے اور تحریک چلانے کے اعلان کیا ہے۔

اس اعلان کے بعد سے انتظامیہ نے خواتین کے اہل خانہ پر سختی شروع کردی ہے۔

خواتین نے یوم جمہوریہ کے موقع پر احتجاج کا اعلان کیا

موصولہ اطلاع کے مطابق انتظامیہ نے احتجاج میں شریک ہونے کا اعلان کرنے والی خواتین کے اہل خانہ پر دباﺅ بنانا شروع کردیا ہے۔

افسران کا کہنا ہے کہ احتجاج اور تحریک چلانے کے ارادے کو وہ ترک کردیں ورنہ ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ لیکن احتجاج کا اعلان کرنے والی خواتین نے صاف کہہ دیا کہ وہ انتظامیہ کی کسی دھمکی سے خوف نہیں کھائیں گی اور احتجاج میں شریک ہوکر جیل جانا پسند کریں گی۔

گزشتہ روز دیوبند میں سی اے اے خلاف عید گاہ میدان میں خواتین کی جانب سے ایک بڑا اجتماع اور احتجاج کیا گیا اس کے بعد خواتین کی تنظیم نے یوم جمہوریہ کے موقع پر شاہین باغ کے طرز پر غیر معینہ احتجاج کرنے کی تحریک چلائے جانے کا اعلان کیا تو انتظامیہ حرکت میں آگئی۔

انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کا اعلان کرنے والی خواتین کے اہل خانہ کو بلاکر احتجاج نہ کرنے کے لئے کہا گیا اور یہ بھی انتباہ دیا گیا کہ اگر سمجھانے کے باوجود احتجاج کیا گیا تو سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔

جمعرات کے روز پولیس اور خفیہ محکمہ کے افسران نے خواتین کے کے اہل خانہ کو ڈرانے اور دھمکانے کے لئے اپنے قریبی لوگوں کو ان کے گھروں پر بھیج کر وارننگ دی۔

یوم جمہوریہ کے موقع پر غیر معینہ احتجاج کے اعلان کرنے والی خاتون آمنہ روشنی اور فوزیہ عثمانی نے کہا کہ انتظامیہ کے ڈرانے اور دھمکانے سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، انہوں نے کہا کہ انتظامیہ تو محض ان کے اعلان سے ہی خوف زدہ ہوگئی ہے، اس لئے ان کے لئے جیل کے دروازے کھلے رکھے جائیں تب بھی حوصلے کم نہیں ہوں گے۔


آمنہ روشی اور فوزیہ پروین نے کہا کہ مساوات کی بنیاد پر اس ملک کے آئین کو نافذکیا گیا تھا اور اب 70 برسوں کے بعد بھارتی آئین کو بچانے کے لئے بھی انہوں نے غیر سیاسی طور پر مذکورہ کالے قانون کے خلاف قدم اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش یہ ہوگی کہ وہ غیر مسلم برادریوں میں جاکر ان کی خواتین کو اس قانون کی خامیاں بتائیں اور تحریک میں اپنے ساتھ شامل کریں۔

مزید پڑھیں: سنہ 2008 احمدآباد بم دھماکے کے اہم ملزم نے داخل کی ضمانت عرضی

انہوں نے کہا کہ انگریزوں کو بھگانے کے لئے سب سے پہلے دیوبند کے علماءنے ہی آواز اٹھائی تھی اور یہیں سے 'ریشمی رومال' تحریک کا آغاز ہواتھا، جو بھارت سے انگریزوں کو بھگانے کا سب سے بڑا سبب بنا، اسی طرز پر اب آئین کوبچانے کے لئے دیوبند کی خواتین سی اے اے اور این آر پی کی پرزور مخالفت کرکے مستقبل میں نافذ کئے جانے والی این آرسی کے خلاف آواز بلند کرکے مرکزی حکومت کو واضح پیغام دیں گی۔

Intro:اینکر


سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں،سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی کے خلاف آئندہ 26 جنوری یوم جمہوریہ سے دیوبند کی خواتین کی جانب سے احتجاج کرنے اور تحریک چلانے کے اعلان کے بعد انتظامیہ نے خواتین کے اہل خانہ پر سختی کرنا شروع کردیا ہے ۔ موصولہ اطلاع کے مطابق انتظا میہ نے احتجاج میں شریک ہونے کا اعلان کرنے والی خواتین کے اہل خانہ پر دباﺅ بنانا شروع کردیا ہے، افسران کا کہنا ہے کہ احتجاج اور تحریک چلانے کے ارادے کو وہ ترک کردیںورنہ ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ لیکن احتجاج کا اعلان کرنے والی خواتین نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ وہ انتظامیہ کی کسی دھمکی سے خوف نہیں کھائیں گی اور احتجاج میں شریک ہوکر جیل جانا پسند کریں گی۔


Body:گزشتہ روز دیوبند میں سی اے اے خلاف عید گاہ کے میدان میں خواتین کی جانب سے ایک بڑا اجتماع اور احتجاج کیا گیا اس کے بعد خواتین کی تنظیم نے یوم جمہوریہ کے موقع پر شاہین باغ کے طرز غیر معینہ احتجاج کرنے کی تحریک چلائے جانے کا اعلان کیا تو انتظامیہ حرکت میں آگئی۔ انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کا اعلان کرنے والی خواتین کے اہل خانہ کو بلاکر احتجاج نہ کرنے کے لئے کہا گیا اور یہ بھی انتباہ دیا گیا کہ اگر سمجھانے کے باوجود احتجاج کیا گیا تو سخت قانونی کاروائی کی جائے گی، جمعرات کے روز پولیس اور خفیہ محکمہ کے افسران نے خواتین کے کے اہل خانہ کو ڈرانے اور دھمکانے کے لئے اپنے قریبی لوگوں کو ان کے گھروں پر بھیج کر وارننگ دی۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر غیر معینہ احتجاج کے اعلان کرنے والی خاتون آمنہ روشی اور فوزیہ عثمانی نے کہا کہ انتظامیہ کے ڈرانے اور دھمکانے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، انہوں نے کہا کہ انتظامیہ تو محض ان کے اعلان سے ہی خوف زدہ ہوگئی ہے، اس لئے ان کے لئے جیل کے دروازے کھلے رکھے جائیں تب بھی حوصلے کم نہیں ہوں گے۔ آمنہ روشی اور فوزیہ پروین نے کہا کہ مساوات کی بنیاد پر اس ملک کے آئین کو نافذکیا گیا تھا اور اب 70 سالوں کے بعد ہندوستان کے آئین کو بچانے کے لئے بھی انہوں نے غیر سیاسی طور پر مذکورہ کالے قانون کے خلاف قدم اٹھایا ہے، انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش یہ ہوگی کہ وہ غیر مسلم لوگوں میں جاکر خواتین کو اس قانون کی خامیاں بتائیں اور تحریک میں اپنے ساتھ شامل کریں، انہوں نے کہا کہ انگریزوں کو بھگانے کے لئے سب سے پہلے دیوبند کے علماءنے ہی آواز اٹھائی تھی اور یہیں سے ریشمی رومال تحریک کا آغاز ہواتھا ، جو ہندوستان سے انگریزوں کو بھگانے کا بڑا سبب بنی تھی، اسی طرز پر اب آئین کوبچانے کے لئے دیوبند کی خواتین سی اے اے اور این آر پی کی پرزور مخالفت کرکے مستقبل میں نافذ کئے جانے والی این آرسی کے خلاف آواز بلند کرکے مرکزی حکومت کو واضح پیغام دیں گی۔




Conclusion:بائٹ:1 فوزیہ عثمانی(خاتون)

بائٹ:2 آمنہ روشنی(خاتون)
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.