ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقے میں سی اے اے این پی آر اور این آر سی کے خلاف آئندہ 26 جنوری یوم جمہوریہ کے موقع پر دیوبند علاقے کی خواتین نے احتجاج کرنے اور تحریک چلانے کے اعلان کیا ہے۔
اس اعلان کے بعد سے انتظامیہ نے خواتین کے اہل خانہ پر سختی شروع کردی ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق انتظامیہ نے احتجاج میں شریک ہونے کا اعلان کرنے والی خواتین کے اہل خانہ پر دباﺅ بنانا شروع کردیا ہے۔
افسران کا کہنا ہے کہ احتجاج اور تحریک چلانے کے ارادے کو وہ ترک کردیں ورنہ ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ لیکن احتجاج کا اعلان کرنے والی خواتین نے صاف کہہ دیا کہ وہ انتظامیہ کی کسی دھمکی سے خوف نہیں کھائیں گی اور احتجاج میں شریک ہوکر جیل جانا پسند کریں گی۔
گزشتہ روز دیوبند میں سی اے اے خلاف عید گاہ میدان میں خواتین کی جانب سے ایک بڑا اجتماع اور احتجاج کیا گیا اس کے بعد خواتین کی تنظیم نے یوم جمہوریہ کے موقع پر شاہین باغ کے طرز پر غیر معینہ احتجاج کرنے کی تحریک چلائے جانے کا اعلان کیا تو انتظامیہ حرکت میں آگئی۔
انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کا اعلان کرنے والی خواتین کے اہل خانہ کو بلاکر احتجاج نہ کرنے کے لئے کہا گیا اور یہ بھی انتباہ دیا گیا کہ اگر سمجھانے کے باوجود احتجاج کیا گیا تو سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔
جمعرات کے روز پولیس اور خفیہ محکمہ کے افسران نے خواتین کے کے اہل خانہ کو ڈرانے اور دھمکانے کے لئے اپنے قریبی لوگوں کو ان کے گھروں پر بھیج کر وارننگ دی۔
یوم جمہوریہ کے موقع پر غیر معینہ احتجاج کے اعلان کرنے والی خاتون آمنہ روشنی اور فوزیہ عثمانی نے کہا کہ انتظامیہ کے ڈرانے اور دھمکانے سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، انہوں نے کہا کہ انتظامیہ تو محض ان کے اعلان سے ہی خوف زدہ ہوگئی ہے، اس لئے ان کے لئے جیل کے دروازے کھلے رکھے جائیں تب بھی حوصلے کم نہیں ہوں گے۔
آمنہ روشی اور فوزیہ پروین نے کہا کہ مساوات کی بنیاد پر اس ملک کے آئین کو نافذکیا گیا تھا اور اب 70 برسوں کے بعد بھارتی آئین کو بچانے کے لئے بھی انہوں نے غیر سیاسی طور پر مذکورہ کالے قانون کے خلاف قدم اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش یہ ہوگی کہ وہ غیر مسلم برادریوں میں جاکر ان کی خواتین کو اس قانون کی خامیاں بتائیں اور تحریک میں اپنے ساتھ شامل کریں۔
مزید پڑھیں: سنہ 2008 احمدآباد بم دھماکے کے اہم ملزم نے داخل کی ضمانت عرضی
انہوں نے کہا کہ انگریزوں کو بھگانے کے لئے سب سے پہلے دیوبند کے علماءنے ہی آواز اٹھائی تھی اور یہیں سے 'ریشمی رومال' تحریک کا آغاز ہواتھا، جو بھارت سے انگریزوں کو بھگانے کا سب سے بڑا سبب بنا، اسی طرز پر اب آئین کوبچانے کے لئے دیوبند کی خواتین سی اے اے اور این آر پی کی پرزور مخالفت کرکے مستقبل میں نافذ کئے جانے والی این آرسی کے خلاف آواز بلند کرکے مرکزی حکومت کو واضح پیغام دیں گی۔