ETV Bharat / city

دیوبند: سی اے اے کے خلاف احتجاج بدستور جاری - women protesting at deoband

ریاست اتر پردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف خواتین کا احتجاج گزشتہ 14 روز سے مسلسل جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا احتجاج ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

دیوبند: سی اے اے کے احتجاج بدستور جاری
دیوبند: سی اے اے کے احتجاج بدستور جاری
author img

By

Published : Feb 9, 2020, 8:00 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 7:08 PM IST

اس احتجاج کو متعدد سماجی و سیاسی تنظیموں اور طلبہ یونین کی حمایت مل رہی ہے۔ حالانکہ انتظامیہ اس احتجاج کو لیکر نہایت سختی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ وہ کی بھی قیمت پر دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری اس احتجاج کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، مگر اس کے باوجود خواتین اس تحریک کے تئیں پر عزم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت سی اے اے کو واپس نہیں لے گی۔

دیوبند: سی اے اے کے احتجاج بدستور جاری

متحدہ خواتین کمیٹی کے زیراہتمام دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کا 'ستیہ گرہ' چودویں دن بھی بدستوری جاری رہا۔ سنیچر کی رات اور اتوارکے روز یہاں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایک بزرگ خاتون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا تب تک ہم یہاں رہیں گے۔ ا

نہوں نے کہا کہ مسلم بہنوں سے محبت کا دعویٰ کرنے والے آج ہمارے درمیان کیوں نہیں آتے ہیں۔ رابعہ نے کہا کہ آج ہمیں اپنے بھائی مودی کی یاد آ رہی ہے آخر وہ کیوں ہمارے سوالات کا جواب نہیں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا ہمارا مظاہرہ ختم نہیں ہوگا۔

پروفیسر صبیحہ شاہین نے کہا کہ ہمارے کالج میں ہمارے علاوہ کوئی مسلم نہیں ہے لیکن وہاں کا بھائی چارہ اور ہندو مسلم ایکتا لوگوں کے لیے مثالی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مگر اس وقت اس طرح کے قانون لائے جا رہے ہیں جس سے ملک میں مذہب کے نام پر دوریاں پیدا ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ قانون واپس لینا چاہئے۔ صالحہ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہم گاندھی، امبیڈکر اور آئین کو ماننے والے لوگ ہیں لیکن آج حکومت آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف ہے۔ احتجاج چل رہا ہے، یہ احتجاج اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک ہم اپنی اس تحریک کو جاری رکھے گیں۔

اس احتجاج کو متعدد سماجی و سیاسی تنظیموں اور طلبہ یونین کی حمایت مل رہی ہے۔ حالانکہ انتظامیہ اس احتجاج کو لیکر نہایت سختی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ وہ کی بھی قیمت پر دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری اس احتجاج کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، مگر اس کے باوجود خواتین اس تحریک کے تئیں پر عزم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت سی اے اے کو واپس نہیں لے گی۔

دیوبند: سی اے اے کے احتجاج بدستور جاری

متحدہ خواتین کمیٹی کے زیراہتمام دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کا 'ستیہ گرہ' چودویں دن بھی بدستوری جاری رہا۔ سنیچر کی رات اور اتوارکے روز یہاں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایک بزرگ خاتون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا تب تک ہم یہاں رہیں گے۔ ا

نہوں نے کہا کہ مسلم بہنوں سے محبت کا دعویٰ کرنے والے آج ہمارے درمیان کیوں نہیں آتے ہیں۔ رابعہ نے کہا کہ آج ہمیں اپنے بھائی مودی کی یاد آ رہی ہے آخر وہ کیوں ہمارے سوالات کا جواب نہیں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا ہمارا مظاہرہ ختم نہیں ہوگا۔

پروفیسر صبیحہ شاہین نے کہا کہ ہمارے کالج میں ہمارے علاوہ کوئی مسلم نہیں ہے لیکن وہاں کا بھائی چارہ اور ہندو مسلم ایکتا لوگوں کے لیے مثالی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مگر اس وقت اس طرح کے قانون لائے جا رہے ہیں جس سے ملک میں مذہب کے نام پر دوریاں پیدا ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ قانون واپس لینا چاہئے۔ صالحہ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہم گاندھی، امبیڈکر اور آئین کو ماننے والے لوگ ہیں لیکن آج حکومت آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف ہے۔ احتجاج چل رہا ہے، یہ احتجاج اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک ہم اپنی اس تحریک کو جاری رکھے گیں۔

Intro:اینکر

سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں،شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند میں خواتین کا احتجاج گزشتہ 14دنوں سے مسلسل جاری ہے ،جہاں متعدد سماجی و سیاسی تنظیموں اور طلبہ یونین کی حمایت مل رہی ہے،حالانکہ انتظامیہ اس احتجاج کو لیکر نہایت سختی کا مظاہرہ کررہی ہیں اور کسی بھی قیمت پر دیوبند کے عیدگاہ میدا ن میں جاری اس احتجاج کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے ،مگر اس کے باوجود خواتین اس تحریک کے تئیں پر عزم ہیں،ان کہناہے کہ یہ احتجاج وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت سی اے اے کو واپس نہیں لے گی۔


Body:متحدہ خواتین کمیٹی کے زیراہتمام دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کا ’ستیہ گرہ‘چودویں دن بھی بدستوری جاری رہا،سنیچر کی رات اور اتوارکے روز یہاں کافی تعداد میں خواتین نے شرکت کی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایک بزرگ خاتون نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہم یہاںرہے گیں،انہوں نے کہاکہ مسلم بہنوںسے محبت کادعویٰ کرنے والے آج ہمارے درمیان کیوں نہیں آتے ہیں۔ رابعہ نے کہاکہ آج ہمیں اپنے بھائی مودی کی یاد آرہی ہے آخر وہ کیوں ہمارے سوالات کاجواب نہیںدے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوگا ہمارا پروٹیسٹ ختم نہیں ہوگا۔ پروفیسر صبیحہ شاہین نے کہاکہ ہمارے کالج میں ہمارے علاوہ کوئی مسلم نہیںہے لیکن وہاں کا بھائی چارہ او رہندو مسلم ایکتا مثالی ہے،انہوں نے کہاکہ مگر اس وقت اس طرح کے قانون لائے جارہے ہیں جس سے ملک میں مذہب کے نام پر دوریاں پیداہورہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کویہ قانون واپس لینا چاہئے۔صالحہ نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ ہم گاندھی ،امبیڈکراور آئین کو ماننے والے لوگ ہیں لیکن آج حکومت آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا احتجاج سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف ہے احتجاج چل رہا ہے، جب تک یہ احتجاج ختم نہیں ہوگا اس وقت تک ہم اپنی اس تحریک کوجاری رکھے گیں۔


Conclusion:بائٹ: 1 ضعیف خاتون(اماں)

بائٹ:2 رابعہ(احتجاج میں شامل خاتون)

بائٹ:3 پروفیسر صبیحہ شاہین(بی آر ڈگر کالج )

بائٹ :4 صالحہ (طالبہ )


واک تھرو: تسلیم قریشی سہارنپور
Last Updated : Feb 29, 2020, 7:08 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.