ETV Bharat / city

مشتبہ حالت میں افغانی نوجوان کی موت - عصمت اللہ نیازی

علم دین کے شوق میں اپنی والدہ کے ساتھ افغانستان سے دیوبند آئے نوجوان کی گذشتہ شب مشتبہ حالت میں موت ہوگئی۔

Suspected Afghan teenager killed in deoband
مشتبہ حالت میں افغانی نوجوان کی موت
author img

By

Published : Jan 19, 2020, 10:38 AM IST

اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور اس نے تمام معلومات حاصل کرنے کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا۔

مشتبہ حالت میں افغانی نوجوان کی موت


نوجوان بیٹے کی موت کے صدمے سے نڈھال خاتون نے پَشتو زبان میں کہا کہ موت برحق ہے، اللہ کی امانت تھی اس نے واپس لے لی، دیر شام نوجوان کی دیوبند میں تدفین عمل میں آئی۔


تفصیلات کے مطابق سات جنوری کو افغانستان کے باشندہ سعید علی کی اہلیہ نقیبہ اپنے 21 سالہ بیٹے عصمت اللہ نیازی کے ساتھ دیوبند آئی تھیں۔

اُسی وقت سے وہ دارالعلوم کے قریب واقع تاجدار منزل میں ایک کمرہ کرائے پر لے کر مقیم تھے، گذشتہ دیر شام عصمت اللہ غسل کرنے کی غرض سے باتھروم گیا تھا، لیکن ڈیڑھ گھنٹے کا عرصہ بیت جانے کے بعد بھی جب وہ باہر نہیں آیا تو برابر کے کمرے میں رہنے والے ایک نوجوان نے باتھروم کا دروازہ کافی دیر تک کھٹکھٹایا، لیکن جب کوئی جواب نہیں ملا تو تاجدار منزل کے منیجر کو اس کی اطلاع دی گئی، اس کے بعد بلڈنگ کے مالک اور منیجر محمد سلیم کے ذریعہ دروازہ توڑنے پر معلوم ہوا کہ پانی بہہ رہا ہے لیکن نوجوان نیم مردہ حالت میں فرش پر پڑا ہواہے، نوجوان کی اس حالت کو دیکھ کر ڈاکٹر کو بلایاگیا، لیکن ڈاکٹر نے معائنہ کرنے کے بعد نواجون کو مردہ قرار دے دیا۔


بتایا گیا کہ باتھروم میں آکسیجن کی کمی کے سبب ہارٹ اٹیک سے نوجوان کی موت ہوئی ہے۔ افغانی نوجوان کی اچانک موت کی خبر علاقہ میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔


اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور اس نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تمام تفصیلات یکجا کیں اور پنچ نامہ بھرنے کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ضلع اسپتال بھیج دیا۔


پولیس اور تاجدار منزل کے منیجر نے عصمت اللہ نیازی کی والدہ سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن اس کی پشتو زبان بولنے کی وجہ سے جب پولیس اور وہاں موجود لوگوں کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا تو دیوبند میں رہائش پزیر افغانی طلبہ کو بلایا گیا اور متاثرہ خاتون سے بات کی گئی۔

بات چیت کے دوران نقیبہ سعید نے بتایا کہ ان کا ایک بیٹا دہلی کے ایک اسپتال میں ملازم ہے، انہوں نے بتایا کہ وہ افغانستان سے دو سال کے لیے اپنے بیٹے کے پاس آئی تھیں، خاتون کے مطابق بیٹے کو تکمیلِ کلام پاک کا ذوق اُسے دیوبند لے آیا، جس کے بعد آج یہ حادثہ ہوگیا۔


دیوبند کے کوتوالی انچارج یگیہ دت شرما نے بتایا کہ غیر ملکی ہونے کے سبب کئی قانونی دستاویزات مکمل کرنا اور پوسٹ مارٹم کرانا لازمی ہے، انہوں نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد ہی موت کی اصل وجہ معلوم ہوپائے گی، انہوں نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو اہلِ خانہ کے سپرد کردیا جائے گا۔

دیر شام دیوبند کے ایک قبرستان میں متوفی نوجوان کو سپرد خاک کردیاگیا۔ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق نوجوان کی موت دم گھٹنے سے ہوئی ہے۔

اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور اس نے تمام معلومات حاصل کرنے کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا۔

مشتبہ حالت میں افغانی نوجوان کی موت


نوجوان بیٹے کی موت کے صدمے سے نڈھال خاتون نے پَشتو زبان میں کہا کہ موت برحق ہے، اللہ کی امانت تھی اس نے واپس لے لی، دیر شام نوجوان کی دیوبند میں تدفین عمل میں آئی۔


تفصیلات کے مطابق سات جنوری کو افغانستان کے باشندہ سعید علی کی اہلیہ نقیبہ اپنے 21 سالہ بیٹے عصمت اللہ نیازی کے ساتھ دیوبند آئی تھیں۔

اُسی وقت سے وہ دارالعلوم کے قریب واقع تاجدار منزل میں ایک کمرہ کرائے پر لے کر مقیم تھے، گذشتہ دیر شام عصمت اللہ غسل کرنے کی غرض سے باتھروم گیا تھا، لیکن ڈیڑھ گھنٹے کا عرصہ بیت جانے کے بعد بھی جب وہ باہر نہیں آیا تو برابر کے کمرے میں رہنے والے ایک نوجوان نے باتھروم کا دروازہ کافی دیر تک کھٹکھٹایا، لیکن جب کوئی جواب نہیں ملا تو تاجدار منزل کے منیجر کو اس کی اطلاع دی گئی، اس کے بعد بلڈنگ کے مالک اور منیجر محمد سلیم کے ذریعہ دروازہ توڑنے پر معلوم ہوا کہ پانی بہہ رہا ہے لیکن نوجوان نیم مردہ حالت میں فرش پر پڑا ہواہے، نوجوان کی اس حالت کو دیکھ کر ڈاکٹر کو بلایاگیا، لیکن ڈاکٹر نے معائنہ کرنے کے بعد نواجون کو مردہ قرار دے دیا۔


بتایا گیا کہ باتھروم میں آکسیجن کی کمی کے سبب ہارٹ اٹیک سے نوجوان کی موت ہوئی ہے۔ افغانی نوجوان کی اچانک موت کی خبر علاقہ میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔


اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور اس نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تمام تفصیلات یکجا کیں اور پنچ نامہ بھرنے کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ضلع اسپتال بھیج دیا۔


پولیس اور تاجدار منزل کے منیجر نے عصمت اللہ نیازی کی والدہ سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن اس کی پشتو زبان بولنے کی وجہ سے جب پولیس اور وہاں موجود لوگوں کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا تو دیوبند میں رہائش پزیر افغانی طلبہ کو بلایا گیا اور متاثرہ خاتون سے بات کی گئی۔

بات چیت کے دوران نقیبہ سعید نے بتایا کہ ان کا ایک بیٹا دہلی کے ایک اسپتال میں ملازم ہے، انہوں نے بتایا کہ وہ افغانستان سے دو سال کے لیے اپنے بیٹے کے پاس آئی تھیں، خاتون کے مطابق بیٹے کو تکمیلِ کلام پاک کا ذوق اُسے دیوبند لے آیا، جس کے بعد آج یہ حادثہ ہوگیا۔


دیوبند کے کوتوالی انچارج یگیہ دت شرما نے بتایا کہ غیر ملکی ہونے کے سبب کئی قانونی دستاویزات مکمل کرنا اور پوسٹ مارٹم کرانا لازمی ہے، انہوں نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد ہی موت کی اصل وجہ معلوم ہوپائے گی، انہوں نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو اہلِ خانہ کے سپرد کردیا جائے گا۔

دیر شام دیوبند کے ایک قبرستان میں متوفی نوجوان کو سپرد خاک کردیاگیا۔ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق نوجوان کی موت دم گھٹنے سے ہوئی ہے۔

Intro:اینکر

سہارنپور کے دیوبند علاقہ ،علم دین کے شوق میں اپنی والدہ کے ساتھ افغانستان سے دیوبند آئے نوجوان کی گذشتہ شب مشتبہ حالات میں مسجد رشید کے قریب واقع ایک گیسٹ ہاﺅس میں موت واقع ہوگئی۔اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور اس نے تمام معلومات کرنے کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا، نوجوان بیٹے کی موت کے صدمے سے نڈھال خاتون کی زبان سے پشتو زبان میں کہاکہ موت برحق ہے، اللہ کی امانت تھی وہ اس نے واپس لے لی،دیر شام نوجوان کی دیوبند میںتدفین عمل میں آئی۔


Body:تفصیلات کے مطابق 7جنوری کو افغانستان کے باشندہ سعید علی کی اہلیہ نقیبہ اپنے 21سالہ بیٹے عصمت اللہ نیازی کے ساتھ دیوبند آئی تھی۔ اُسی وقت سے وہ دارالعلوم کے قریب واقع تاجدار منزل میں ایک کمرہ کرائے پر لے کر مقیم تھے، گذشتہ دیر شام عصمت اللہ غسل کرنے کی غرض سے باتھروم گیا تھا، لیکن ڈیڑھ گھنٹے کا عرصہ بیت جانے کے بعدبھی جب وہ باہر نہیں آیا تو برابر کے کمرے میں رہنے والے ایک نوجوان نے باتھروم کا دروازہ کافی دیر تک کھٹکھٹایا، لیکن جب کوئی جواب نہیں ملا تو تاجدار منزل کے منیجرکو اس کی اطلاع دی گئی، اس کے بعد بلڈنگ کے مالک اور منیجر محمد سلیم کے ذریعہ دروزا توڑنے پر معلوم ہوا کہ پانی چل رہاہے لیکن نوجوان نیم مردہ حالت میں فرش پر پڑا ہواہے،نوجوان کی اس حالت کو دیکھ کر ڈاکٹر کو بلایاگیا، لیکن ڈاکٹر نے معائنہ کرنے کے بعد نواجون کو مردہ قرار دے دیا۔بتایا گیا کہ باتھروم میں آکسیجن کی کمی کے سبب ہارٹ اٹیک سے نوجوان کی موت ہوئی ہے۔افغانی نوجوان کی اچانک موت کی خبر علاقہ میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور اس نے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تمام تفصیلات یکجا کیں اور پنچ نامہ بھرنے کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے ضلع اسپتال بھیج دیا ۔پولیس اور تاجدار منزل کے منیجر نے عصمت اللہ نیازی کی والدہ سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن اس کی پشتو زبان بولنے کی وجہ سے جب پولیس اور وہاں موجود لوگوں کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا تو دیوبند میں رہائش پزیر افغانی طلبہ کو بلایا گیا اور متا ¿ثرہ خاتون سے بات کی گئی ۔بات چیت کے دوران نقیبہ سعید نے بتایا کہ ان کا ایک بیٹا دہلی کے ایک ہاسپٹل میں ملازم ہے، انہوں نے بتایا کہ وہ افغانستان سے دو سال کے لئے اپنے بیٹے کے پاس آئی تھی، خاتون کے مطابق دارالعلوم دیوبند سے اپنے بیٹے کو تکمیلِ کلام پاک کا ذوق اُسے دیوبند لے آیا ، جس کے بعد آج یہ حادثہ ہوگیا۔ دیوبند کے کوتوالی انچارج یگیہ دت شرما نے بتایا کہ غیر ملکی ہونے کے سبب کئی قانونی دستاویزات مکمل کرنا اور پوسٹ مارٹم کرانا لازمی ہے، انہوں نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد ہی موت کی اصل وجہ معلوم ہوپائے گی، انہوں نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو اہلِ خانہ کے سپرد کردیا جائے گا۔دیر شام دیوبند کے ایک قبرستان میں متوفی نوجوان کو سپرد خاک کردیاگیا۔پوسٹ مارٹم کی رپور ٹ کے مطابق نوجوان کی موت دم گھٹنے سے ہوئی ہے۔




Conclusion:بائٹ:1 نقیبہ(متوفی افغانی نوجوان کی ماں)

بائٹ:2 پشتوزبان ٹرانسلیٹر

بائٹ: 3 ڈاکٹر روہت کمار( سرکاری ڈاکٹر)

بائٹ:4 سلیم(بلڈنگ منیجر)
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.