بھارتیہ بودھ سنگھ کے قومی صدر بھنتے سنگھ پریہ راہل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہاتھرس میں بیٹی کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا ہے وہ قابل مذمت ہے، لیکن کچھ سیاسی افراد اترپردیش حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہاتھرس سانحہ پیش آنے کے بعد افسران نے فورا متأثرہ کے بیان کی بنیاد پر ملزمان کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرکے جیل بھیجا جبکہ متأثرہ کو فورا اسپتال میں داخل کرایا گیا اور جب اس کی حالت مزید خرا ب ہوئی تو متأثرہ کو دہلی کے اسپتال میں ریفر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پوری طرح سے متاثرہ کے اہل خانہ کے ساتھ تھی اور آج بھی حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے، لیکن جس طریقہ سے سیاسی جماعتوں کے کچھ افراد خاص طور پر کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی اور ان کی بہن نے جو ڈراما کیا ہے وہ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔
بھنتے سنگھ پریہ راہل نے مزید کہا کہ اس سے قبل جب ریاست میں سماجوادی پارٹی اور مایاوتی کی حکومت تھی تو اس وقت دلت بہن بیٹیوں کی جنسی زیادتی کرنے کے بعد درخت پر لٹکایا گیا تھا لیکن ان کو آج تک انصاف نہیں ملا، جبکہ وزیراعلیٰ اتر پردیش نے اس واقعہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے چاروں ملزمان کو فورا گرفتار کروا کر جیل بھیجوایا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی منشا ہے کہ جو اس ملک میں اس طرح کی وارداتوں کو انجام دے گا اس کو حکومت سخت سے سخت سزا دلائے گی۔
واضح رہے کہ تقریباً 15 روز سے زندگی اور موت کی کشمکش کے بعد اجتماعی جنسی زیادتی و درندگی کی شکار دلت لڑکی کی گذشتہ 29 ستمبر کو موت ہوگئی تھی جس کے بعد اترپردیش انتظامیہ نے لڑکی کی آخری رسومات والدین کی اجازت کے بغیر ادا کردیئے جس کی مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں نے مذمت کی ہے۔
یو پی پولیس نے ہاتھرس گاؤں کو پولیس چھاونی میں تبدیل کردیا ہے اور وہاں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ میڈیا کو بھی آخری رسومات کی رپورٹنگ سے روکا گیا اور متاثرہ خاندان سے بات چیت کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ گذشتہ دو روز قبل راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو بھی متاثرہ خاندان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ انہیں نوئیڈا قریب روک دیا گیا تھا۔