سہارنپورکے دیوبند علاقے میں سی اے اے اور این پی آر و این سی آر کے خلاف مسلسل پر امن احتجاجی مظاہروں کا دور جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج دوپہر دارالعلوم اشرفیہ سمیت دیگر کچھ مدارس کے طلبا نے سی اے اے کے خلاف پر امن مارچ نکالنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کی اطلاع ملتے ہی انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی اور بڑی تعدا د میں پولیس فورس کے ساتھ اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے اور پر امن مارچ نکال رہے طلبا کودرمیان میں ہی روک لیا۔
حالانکہ طلبا نے دارالعلوم اشرفیہ سے لے کر خانقاہ پولیس چوکی تک یہ احتجاجی مظاہرہ نکالنے کافیصلہ کیا تھا اور وہ ہاتھوں میں سی اے اے کے خلاف لکھے بینر تختیاں لے کر سڑک پر آگئے تھے لیکن درمیان سے افسران نے طلبا کو واپس مدرسہ لوٹا دیا اور منتظمین سے کہاکہ طلبہ کو اس قسم کے احتجاجی مظاہروں میں شامل نہ ہونے دیں بلکہ ان کی پوری توجہ ان کی تعلیم پر لگائیں۔
پولیس کے روکے جانے کے بعد طلبا میں کافی غم وغصہ تھا لیکن بعد میں منتظمین کے سمجھانے بجھانے کے بعد طلبہ لوٹ گئے ۔
اس دوران ایس پی دیہات ودھیا ساگر مشر، ایس ڈی ایم راکیش کمار، سی او چوب سنگھ اور انسپکٹر یگ دت شرما دارالعلوم اشرفیہ پہنچے اور انہوں نے طلبا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سی اے اے کے بارے میں انہیں بتایا۔
ایس پی دیہات ودھیاساگر مشرنے طلبہ کو حصول علم پر توجہ دینے کی نصیحت کرتے ہوئے کہاکہ سی اے اے شہریت لینے کا نہیں بلکہ رفیوجی کو شہریت دینے کا قانون ہے۔
انہوں نے این پی آر اور این آرسی کے متعلق بھی طلبا کو بتایاکہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ افسران کے باتوں سے طلبا میں مطمئن نظر نہیں آئے۔
مزید پڑھیں: مظفر پور شیلٹر ہوم کیس: 19 ملزمین قصوروار قرار
دارالعلوم اشرفیہ کے مہتمم مولانا سالم اشرف قاسمی نے بتایاکہ طلبہ سی اے اے اور این پی آر کے خلاف پر امن مارچ نکال رہے تھے،جنہیں سمجھا بجھانے کے بعد طلبا اپنی تعلیم میں مصروف ہوگئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ایک ماہ قبل طلبا مدارس کے ذریعہ دیوبند سے شروع کی گئی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف تحریک کا اثر پورے ملک میں دیکھا جارہاہے لیکن یہاں مدارس کے طلبا پر کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہرہ میں شامل ہونے پر مکمل پابندی عائد کررکھی ہے، جس کے سبب اکثر مدارس کے طلبا سی اے اے کے خلاف ہورہے مظاہروں میں شامل نہیں ہورہے ہیں۔حالانکہ جاری احتجاجی مظاہروں میں دیوبند کی خواتین کا جوش و خروش قابل دید ہے۔