فتوے کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دیوبند کے جامعہ حسینہ کے صدر مفتی طارق قاسمی سے مزید وضاحت کے لیے رابطہ کیا جس پر انہوں نے تفصیلی معلومات دی۔
انہو نے کہا کہ' عید کی نماز کے تعلق سے بھارت کے معتبر اداروں اور بالخصوص دارالعلوم دیوبند نے ہدایات جاری کردی ہے۔ دارالعلوم دیوبند نے واضح طور پر بتادیا تھا کہ جس طرح ابھی تک جن مقامات پر اور شرائط جمعہ کے ساتھ جمعہ ہورہا تھا اسی طرح عید کی نماز بھی اداء کی جائے کیونکہ عیدین اور جمعہ کی شرائط تقریباً یکساں ہیں۔'
بس اتنا فرق ہے ہے کہ جمعہ کا خطبہ جمعہ کے قیام کے لیے شرط ہے اور پہلے دیا جاتا ہے جمعہ کی نماز خطبہ جمعہ کے بغیر درست نہیں ہے۔ ہاں عید کا خطبہ سنت ہے اور سننا واجب نیز عید کا خطبہ بعد میں ہوتا ہے لہذا اگر عید کا خطبہ پڑھنے والا موجود ہے تو ترک نہیں کرنا چاہیے اور اگر کوئی پڑھنے والا ہی نہیں ہے خواہ دیکھکر بھی، تو خطبہ کے بغیر بھی عید کی نماز درست ہوجائیگی۔ لیکن عمداً چھوڑنا خلاف سنت ہے۔ اور بات سعودی عرب کے مفتی صاحب کی جانب سے شائع کردہ فتوی اسی کے پیش نظر ہے'۔ لہذا حکومت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے عید کی نماز جمعہ کی شرائط کے ساتھ جمعہ کے قیام کی طرح باہری کمرے۔ بیٹھک۔۔ وغیرہ میں امام کے علاوہ کل چار آدمیوں کے ساتھ مل کر ادا کی جا سکتی ہے'۔