ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر کے محلہ گاندھی نگر میں رہنے والا ایک کنبہ اپنی بچی کو انصاف دلانے کے لیے بھٹک رہا ہے، در بدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے لیکن اس کو ہر طرف سے مایوسی کا ہی سامنا ہے جس کے بعد تنگ آکر متاثر اہل خانہ نے پریس کانفرنس کرکے میڈیا کے سامنے اپنے درد کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ خودکشی کرنے والی لڑکی کی والدہ نے بتایا کہ 'میری لڑکی نے 23 فروری 2019 کو 'راجونش ودیا مندر انٹر کالج' میں پانی کی ٹنکی سے کود کر خودکشی کرلی تھی۔ اس کی خود کشی میں ملوث ملزمان کے خلاف اب تک کوئی سخت کاروائی نہیں کی گئی ہے'۔
انہوں نے بتایا کی تقریباً ڈیڑھ ماہ کی جدوجہد کے بعد پولیس نے اس خودکش کے معاملے میں ملوث ملزمان کو گرفتار تو کرلیا ہے لیکن ان پر کوئی سخت کارروائی نہیں کی جا رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ پولیس اس معاملے میں فیصلہ کرانے اور ملزمان کو چھوڑنے کے راستے تلاش کررہی ہے۔
مرحومہ کی والدہ نے کہا ہے کی اگر پولیس ملزمان کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں کرتی ہے اور انہیں چھوڑ دیتی ہے تو میں اپنے بچوں سمیت اپنا مذہب بدل دوں گی اور مظفرنگر ایس ایس پی آفس پر جا کر خود کشی کرلوں گی'۔