ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے رہنے والے فوج کے جوان سونو کمار کی موت سے مشتعل گاؤں کے لوگ اور بھیم آرمی کے کارکنان نے سہارنپور مظفر نگر ہائی وے پر لاش کو رکھ کر جام لگا دیا، جس کی وجہ سے ہائی وے پر گاڑیوں کی آمد و رفت بالکل بند ہو گئی۔
اس دوران لوگوں نے مطالبہ کیا کہ 'چھتیس گڑھ میں مارے گئے جوان کو شہید کا درجہ دیا جائے اور اس کے اہل خانہ کو معقول معاوضہ دیا جائے، ساتھ ہی گھر کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت بھی دی جائے۔ جام کی اطلاع ملنے پر ڈی ایم اور ایس ایس پی موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے لوگوں کو سمجھا بجھا کر جام کھلوانے کی کوشش کی۔'
ڈی ایم اکھلیش سنگھ اور ایس ایس پی ڈاکٹر ایس چننپا نے لوگوں کے اشتعال اور سخت ناراضگی کو دیکھتے ہوئے نہایت سوجھ بوجھ سے کام لیتے ہوئے جام کھلوایا۔
تفصیل کے مطابق چھتیس گڑھ میں آئی ٹی بی پی کی 38 بٹالین میں تعینات تحصیل دیوبند کے گاؤں امبولی کے باشندہ مونو کمار کپل ایک تصادم میں ہلاک ہوگئے جس کا جسد خاکی صبح سویرے پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ گاؤں لایا گیا جہاں بھیم آرمی کے قومی جنرل سکریٹری کمل سنگھ والیا کی اپیل پر تلہیڑی بس اسٹینڈ پر پہلے سے موجود کارکنان اسے امبولی لے کر آئے۔
اہل خانہ کا مطالبہ تھا کہ 'ہلاک ہوئے جوان کو شہید کا درجہ دیا جائے اور پچاس لاکھ روپے بطور معاوضہ دیا جائے۔ لیکن تحریری طور پر مطالبات کو مان لئے جانے کا ثبوت نہ ملنے پر ایک مرتبہ پھر ہجوم نے ہائی وے پر جام لگا دیا جس کے بعد افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا۔'
مزید پڑھیں: کیرالہ میں سی اے اے نافذ نہیں کیا جائے گا: وزیر اعلی پنارائی وجین
افسران نے موقع پر پہنچ کر بمشکل جام کھلوایا بعد ازاں دوپہر 2 بجے ڈی ایم اکھلیش کمار، ایس ایس پی ڈاکٹر ایس چننپا، ایس ڈی ایم دیوبند، ممبر پالیمنٹ حاجی فضل الرحمٰن کمل سنگھ والیا، نریش گوتم، سابق ایم ایل اے جگپال سنگھ، راج پال کرنوال، سماج وادی پارٹی کے رہنما سنجے گرگ، ہلاک فوجی کے اہل خانہ و معزز شخصیات کے درمیان ڈی ایم نے تحریری طور پر کوٹہ سے خاندان کے ایک فرد کو ملازمت چالیس لاکھ روپے بطور معاوضہ اور شہید کا درجہ دئے جانے کا اعلان کیا جس کے بعد ہلاک جوان کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔