ETV Bharat / city

مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان پر ہنگامہ - یہ احتجاج آئین ہند کے تحفظ اور ہندوستانی شہریت کے تحت ملنے والے حقوق کا ہے

سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں، ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے ایک بیان کو لیکر کافی ہنگامہ ہو رہا ہے، گزشتہ روز دیوبند کے ڈاک بنگلہ میں انتظامی افسران اور شہر کے معزز لوگوں کی میٹنگ میں دیئے گئے مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان پرسوشل میڈیا پر کافی تنقید ہو رہی ہے۔ حالانکہ کئی لوگ ان کے بیان کی تائید بھی کررہے لیکن اس بیان پر کافی ہنگامہ برپا ہے۔ حالانکہ دارالعلوم دیوبند کی جانب سے پریس ریلیز جاری کرکے اس کی وضاحت کی گئی ہے۔

مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان پر ہنگامہ
مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان پر ہنگامہ
author img

By

Published : Feb 7, 2020, 10:17 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 1:57 PM IST

سوشل میڈیا پر ایک منٹ 56 سیکنڈ کے وائرل ویڈیو میں مہتمم دارالعلوم دیوبند کہہ رہے ہیں کہ خواتین کو فی الحال احتجاج بند کر دینا چاہئے کیوں کہ این آر سی پر ایک طرح سے فی الحال مطالبہ پورا ہوگیا ہے اور وزرات داخلہ نے یقین دہانی کرا دی ہے کہ فی الحال این آر سی نافذ نہیں ہوگی۔ اسلئے فی الحال احتجاج بند کردینا چاہئے۔ حالانکہ مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے اس بیان پر شاہین باغ اور دیوبند میں احتجاج کر رہی خواتین نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارا احتجاج کوئی مذہبی نہیں ہے بلکہ یہ احتجاج آئین ہند کے تحفظ اور ہندوستانی شہریت کے تحت ملنے والے حقوق کا ہے، اسلئے ہم مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان سے مطمئن نہیں ہیں'۔

مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان پر ہنگامہ

حالانکہ مہتمم دارالعلوم دیوبند نے اس بیان کے دوران اس قانون پر اپنے شک و شبہات بھی ظاہر کئے لیکن مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان کے ایک حصہ کو لیکر کافی تنقید ہو رہی ہے۔ میٹنگ میں مفتی ابو القاسم نعمانی نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ تھا ”وزرات داخلہ کی طرف سے جو یقین دہانی کرائی گئی ہے اس میں ابھی اور تبھی کا جو فرق ہے اسکی وجہ سے بہت سارے لوگ مطمئن نہیں ہیں لیکن فی الحال اتنا ہوگیا کہ ابھی نافذ نہ کرنے کی یقین دہانی حکومت کی طرف سے کرائی گئی ہے، جس کو کسی نہ کسی درجہ میں کامیابی سمجھنی چاہئے۔ اس کامیابی کی بنیاد پر خواتین سے اپیل کرنا چاہیے کہ وہ فی الحال دھرنا ختم کردیں۔ آگے جو مسائل باقی رہ گئے ہیں وہ عدالت میں زیر غور ہیں ۔ جو کہ سی اے اے سے متعلق ہیں۔

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے اس بیان پر شاہین باغ اور دیوبند کی احتجاج کرنے والی خواتین نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ میں مہتمم صاحب کی بات سے اتفاق نہیں رکھتی، یہ عوام کا فیصلہ ہے اس لئے عوام جو فیصلہ کرے اس کی قدر کرنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ جب ہمیں ان رہنماؤں کی ضرورت تھی تب یہ کہاں تھے؟ ہم کسی دباؤ میں نہیں آئینگے اور جب تک سی اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔

ایک دوسری خاتون ارم عثمانی نے کہا کہ نہ تو ہم مہتمم صاحب کے کہنے سے یہاں بیٹھے تھے اور نہ ان کے کہنے سے اٹھیں گے،حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یہ احتجاج خود مہتمم صاحب کو شروع کرانا چاہئے تھا لیکن اس کے برعکس ہمیں یہاں سے اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہیں لیکن ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

مولانا طارق قاسمی نے کہا کہ ابھی تک پارلیمنٹ سے کوئی اس طرح کا بل پاس نہیں ہوا ہے، حکومت کا قدم کنفیوز کرنے والا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ پورے ملک کی خواتین سڑکوں پر ہیں اور ان کا کوئی بھی مطالبہ پورا نہیں ہوا ہے۔ ایسی صورت میں خواتین کو یہ کہنا کہ ان کے مطالبے پورے ہوگئے اور انہیں احتجاج ختم کردینے چاہئے یہ درست نہیں ہے۔ ابھی تک حکومت کا کوئی نمائندہ ان کی باتیں اور مطالبات سننے تک نہیں آیا تو پھر ہم حکومت کی اس بات کو کیسے تسلیم کر لیں۔

سوشل میڈیا پر ایک منٹ 56 سیکنڈ کے وائرل ویڈیو میں مہتمم دارالعلوم دیوبند کہہ رہے ہیں کہ خواتین کو فی الحال احتجاج بند کر دینا چاہئے کیوں کہ این آر سی پر ایک طرح سے فی الحال مطالبہ پورا ہوگیا ہے اور وزرات داخلہ نے یقین دہانی کرا دی ہے کہ فی الحال این آر سی نافذ نہیں ہوگی۔ اسلئے فی الحال احتجاج بند کردینا چاہئے۔ حالانکہ مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے اس بیان پر شاہین باغ اور دیوبند میں احتجاج کر رہی خواتین نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارا احتجاج کوئی مذہبی نہیں ہے بلکہ یہ احتجاج آئین ہند کے تحفظ اور ہندوستانی شہریت کے تحت ملنے والے حقوق کا ہے، اسلئے ہم مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان سے مطمئن نہیں ہیں'۔

مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان پر ہنگامہ

حالانکہ مہتمم دارالعلوم دیوبند نے اس بیان کے دوران اس قانون پر اپنے شک و شبہات بھی ظاہر کئے لیکن مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان کے ایک حصہ کو لیکر کافی تنقید ہو رہی ہے۔ میٹنگ میں مفتی ابو القاسم نعمانی نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ تھا ”وزرات داخلہ کی طرف سے جو یقین دہانی کرائی گئی ہے اس میں ابھی اور تبھی کا جو فرق ہے اسکی وجہ سے بہت سارے لوگ مطمئن نہیں ہیں لیکن فی الحال اتنا ہوگیا کہ ابھی نافذ نہ کرنے کی یقین دہانی حکومت کی طرف سے کرائی گئی ہے، جس کو کسی نہ کسی درجہ میں کامیابی سمجھنی چاہئے۔ اس کامیابی کی بنیاد پر خواتین سے اپیل کرنا چاہیے کہ وہ فی الحال دھرنا ختم کردیں۔ آگے جو مسائل باقی رہ گئے ہیں وہ عدالت میں زیر غور ہیں ۔ جو کہ سی اے اے سے متعلق ہیں۔

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے اس بیان پر شاہین باغ اور دیوبند کی احتجاج کرنے والی خواتین نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ میں مہتمم صاحب کی بات سے اتفاق نہیں رکھتی، یہ عوام کا فیصلہ ہے اس لئے عوام جو فیصلہ کرے اس کی قدر کرنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ جب ہمیں ان رہنماؤں کی ضرورت تھی تب یہ کہاں تھے؟ ہم کسی دباؤ میں نہیں آئینگے اور جب تک سی اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔

ایک دوسری خاتون ارم عثمانی نے کہا کہ نہ تو ہم مہتمم صاحب کے کہنے سے یہاں بیٹھے تھے اور نہ ان کے کہنے سے اٹھیں گے،حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یہ احتجاج خود مہتمم صاحب کو شروع کرانا چاہئے تھا لیکن اس کے برعکس ہمیں یہاں سے اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہیں لیکن ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

مولانا طارق قاسمی نے کہا کہ ابھی تک پارلیمنٹ سے کوئی اس طرح کا بل پاس نہیں ہوا ہے، حکومت کا قدم کنفیوز کرنے والا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ پورے ملک کی خواتین سڑکوں پر ہیں اور ان کا کوئی بھی مطالبہ پورا نہیں ہوا ہے۔ ایسی صورت میں خواتین کو یہ کہنا کہ ان کے مطالبے پورے ہوگئے اور انہیں احتجاج ختم کردینے چاہئے یہ درست نہیں ہے۔ ابھی تک حکومت کا کوئی نمائندہ ان کی باتیں اور مطالبات سننے تک نہیں آیا تو پھر ہم حکومت کی اس بات کو کیسے تسلیم کر لیں۔

Intro:اینکر

سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں، ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے ایک بیان کو لیکر کافی ہنگامہ ہورہاہے، گزشتہ روز دیوبند کے ڈاک بنگلہ میں انتظامی افسران اور شہر کے معزز لوگوں کی میٹنگ میں دیئے گئے مہتمم دارالعلوم دیوبند کو اس بیان کو لیکر سوشل میڈیا پر کافی تنقید ہورہی ہے ،حالانکہ کئی لوگ ان کے بیان کے تائید بھی کررہے لیکن اس بیان پر کافی ہنگامہ برپا ہے۔ حالانکہ دارالعلوم دیوبند کی جانب سے پریس ریلیز جاری کرکے اس کی وضاحت کی گئی ہے۔


Body:سوشل میڈیا پر ایک منٹ 56 سیکنڈ کے وائرل ویڈیومیں مہتمم دارالعلوم دیوبند کہہ رہے ہیں کہ خواتین کو فی الحال احتجاج بند کردینا چاہئے کیوں کہ این آرسی پر ایک طرح سے فی الحال مطالبہ پورا ہوگیاہے اور وزرات داخلہ نے یقین دہانی کرادی ہے کہ فی الحال این آرسی نہیں نافذ ہوگی اس لئے فی الحال احتجاج بھی بند کردینا چاہئے۔حالانکہ مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے اس بیان پر شاہین باغ اور دیوبند میں احتجاج کررہی خواتین نے اپنارد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ’ہماری احتجاج کوئی مذہبی نہیں ہے بلکہ یہ احتجاج آئین ہند کے تحفظ اور ہندوستانی شہریت کے تحت ملنے والے حقوق کا ہے اسلئے ہم مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان سے مطمئن نہیںہیں۔ حالانکہ مہتمم دارالعلوم دیوبند نے اس بیان کے دوران اس قانون پر اپنے شک و شبہات بھی ظاہر کئے لیکن مہتمم دارالعلوم دیوبند کے بیان کو ایک حصہ کو لیکر کافی تنقید ہورہی ہے۔میٹنگ میں مفتی ابو القاسم نعمانی نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہاکہ تھا”وزرات داخلہ مملکت کی طرف سے جو یقین دہانی کرائی گئی ہے اس میں ابھی اور تبھی کا جو فرق ہے اسکی وجہ سے بہت سارے لوگ مطمئن نہیں ہیں لیکن فی الحال اتنا ہوگیا کہ ابھی نافذ نہ کرنے کی یقین دہانی حکومت کی طرف سے ہوگئی ہے جس کو کسی نہ کسی درجہ میں کامیابی سمجھنی چاہئے۔ اس کامیابی کی بنیاد پر خواتین سے اپیل کرنا چاہیے کہ وہ فی الحال دھرنا ختم کردیں۔آگے جو مسائل باقی رہ گئے ہیں وہ عدالت میں زیر غور ہیں کچھ سی اے اے سے متعلق ہیں۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کے اس بیان پر شاہین باغ اور دیوبند کی احتجاج کرنے والی خواتین نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہاکہ میں مہتمم صاحب کی بات سے اتفاق نہیں رکھتی ہوں،یہ عوام کا فیصلہ ہے اسلئے عوام جو فیصلہ کرے اس کی قدر کرنی چاہئے،انہوں نے کہاکہ جب ہمیں ان رہنماو ¿ں کی ضرورت تھی تب یہ کہاں تھے؟ ہم کسی دباو ¿ نہیں آئینگے اور جب تک سی اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔ ارم عثمانی نے کہاکہ نہ تو ہم مہتمم صاحب کے کہنے سے یہاں بیٹھے تھے اور نہ اٹھے گے،حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے تھاکہ یہ احتجاج خود مہتمم صاحب کو شروع کرانا چاہئے تھا لیکن اس کے الٹ ہمیں یہاں سے اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہیں لیکن ہم نہیں اٹھے گیں۔مولانا طارق قاسمی نے کہاکہ ا بھی تک پارلیمنٹ سے کوئی اس طرح کابل پاس نہیں ہواہے، حکومت کا قدم کنفیوز کرنے والا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ پورے ملک کی خواتین سڑکوں پر اور انکا کوئی بھی مطالبہ پورا نہیں ہوا ہے، ایسی صورت میں خواتین کویہ کہنا کہ ان کے مطالبے پورے ہوگئے اور انہیں احتجاج ختم کردینے چاہئے یہ درست نہیں ہے۔



Conclusion:بائٹ:1 آمنہ روشنی(صدر متحدہ خواتین کمیٹی)

بائٹ:2 ارم عثمانی( دیوبند میںاحتجاج کرنے والی خاتون)

بائٹ:3 مولانا طارق قاسمی( مذہبی رہنمائ)
Last Updated : Feb 29, 2020, 1:57 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.