معروف عالم دین اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کے انتقال پر علمی و ادبی حلقے میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی نے ای ٹی وی بھارت سے اپنے تعزیتی پیغام میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مغفرت کے لیے دعائیں کیں اور زمانہ طالب علمی میں کے واقعات کا بھی ذکر کیا۔
مولانا ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی ایک متحرک اور فعال شخصیت کے حامل تھے۔ وہ ہر دور میں قوم کے فلاح و بہبود کے لیے پیش پیش رہتے تھے۔ چاہے وہ تین طلاق کا مسئلہ ہو یا بابری مسجد کا معاملہ ہو، جو بھی قومی سطح کے مسلمانوں کے مسائل رہے ہیں اس میں مولانا ولی رحمانی کی نمائندگی قابل ذکر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا ولی رحمانی بہت ہی بلند اخلاق ملنسار اور بلند فکر کے حامل تھے۔ زمانہ طالب علمی میں وہ مجھ سے سینیئر تھے۔ ان سے ذاتی طور پر اچھے تعلقات تھے، انہوں نے پورے لگن اور دلچسپی کے ساتھ علم حاصل کیا۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی نے مولانا ولی رحمانی کی مغفرت کے لیے دعا کیں اور کہا کہ اللہ رب العزت ان کے لواحقین جس میں مرید اور اہل خانہ بھی شامل ہیں ان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مولانا مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلی مقام عطا فرمائے، دارالعلوم دیوبند میں بھی ان کے لیے دعا خوانی کا اہتمام کیا جائے گا۔