شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اور این آرسی کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ پندرہ روز سے خواتین کا احتجاج مسلسل جاری ہے۔ گزشتہ شب سماجی تنظیم 'سنویدھانک کرانتی' کی قومی صدر ممتا شیوا، خواتین کے دھرنے میں پہنچی اور مرکزی حکومت پر سخت نکتہ چینی کی۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سی اے اے کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بیٹھی سبھی خواتین اس قانون کے خلاف ہیں۔'
انہوں نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ' یہ ملک سبھی کا ہے، صرف آپ کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوگا، یہاں ہندو، مسلم، سکھ عیسائی سبھی ایک ساتھ رہتے ہیں یہ ملک سب کا ہے۔ اگر آپ کسی خاص مذہب کے لوگوں کو نشانے میں لینے کی کوشش کریں گے تو ایسا نہیں ہوگا'۔
انہوں نے کہاکہ ہم سب ملک کے اتحاد اور سالمیت کے ساتھ ہیں اور کسی بھی طبقہ کے ساتھ زیادتی قطعی طورپر برداشت نہیں کی کری گے'۔ اس دوران متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشنی، فوزیہ پروین، سلمہ احسن،فاریحہ ناز عثمانی، ارم عثمانی اورہما قریشی وغیرہ نے اپنے خطاب کے دوران خواتین کو سی اے اے ،این آرسی اور این پی آر کے متعلق تفصیلی معلومات دیتے ہوئے کہاکہ جب تک حکومت ان متنازعہ قوانین کو واپس نہیں لیتی اس وقت تک خواتین کی یہ تحریک جاری رہے گی اور ہم اپنااحتجاج جاری رکھیں گے'۔
انہوں نے کہاکہ پولیس اور نتظامیہ ہمیں گرفتاری اور مقدمات کاخوف دکھاکر ڈرانا چاہتی ہے لیکن ہم نہ ڈرنے والے اور نہ گھبرانے والے ہیں، اگر پولیس ہمیں گرفتار کرتی ہے تو یہ تحریک مزید مضبوط ہوگی۔
غور طلب ہے کہ دھرے پر بیٹھی خواتین سمیت دو صحافی اور درجنوں مرد کے خلاف انتظامیہ نے مقدمہ درج کیا ہے۔ اس کے باوجود خواتین کا احتجاجی دھرنا جاری ہے۔