مذکورہ فوجی کارروائی کے بعد میانمار کے دارالحکومت نیپی ٹاؤ اور خاص شہر ینگون کی سڑکوں پر فوجی گشت کر رہے ہیں۔ در اصل میانمار میں حکومت اور فوج کے درمیان نومبر میں ہونے والے الیکشن کے نتائج کو لیکر کشیدگی چل رہی تھی۔
مذکورہ الیکشن میں آنگ سانگ سوچی کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے بڑی فرق سے جیت حاصل کی تھی۔ لیکن فوج نے ان نتائج کو قبول کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ الیکشن کے دوران بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کی گئی ہے جس کے نتیجہ میں فوج نے پیر کے روز آنگ سانگ سوچی کی حکومت کا تختہ پلٹ دیا اور آنگ سانگ سوچی سمیت تمام بڑے لیڈران کو گرفتار کرلیا۔
میانمار میں ہونے والی فوجی کارروائی اور حکومت کا تختہ پلٹ دیئے جانے پر مولانا منشاد قاسمی دیوبندی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ' اللہ تعالیٰ روئے زمین پر کفر اور شرک کو تو برداشت کر لیتا یت، لیکن بندوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو وہ زیادہ دیر تک برداشت نہیں کرتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی اپنی کسی بھی مخلوق چاہے وہ کسی بھی مذہب یا سماج سے تعلق رکھتا ہو، اگر اس پر ظلم اور زیادتی کی جائے گی یا اس کو طاقت کے زور پر دبایا جائے گا یا ناانصافی کی جائے گی، تو یہ قانون قدرت ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں سے زمام اقتدار چھین لیتا ہے اور انہیں کے درمیان سے انصاف پسند لوگوں کا انتخاب کرکے ان کے ہاتھ میں باگ ڈور دے دیتا ہے۔
مولانا منشاد قاسمی نے میانمار کی حکمراں آنگ سانگ سوچی کی حکومت کا تختہ فوج کے ذریعہ پلٹ دئے جانے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہی حکمراں ہے، جس نے میانمار کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم و زیادتی اور قتل و غارت گری کرائی۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ پوری دنیا کے حکمرانوں کے لئے ایک تازہ سبق ہے کیونکہ ظلم و زیادتی اور عوام کی آوازوں کو کچل کر کوئی بھی حکمراں زیادہ وقت تک اقتدار میں نہیں رہ سکتا۔ کیونکہ مغروریت اور ظلم و ناانصافی کی عمر بہت کم ہوتی ہے، جبکہ پیار و محبت اور مساوات سے ہی عوام کے دل جیتے جا سکتے ہیں اور طویل عرصہ تک حکمرانی کی جا سکتی ہے۔
مولانا منشاد قاسمی نے دنیا کے تمام نا انصاف حکمرانوں کی میانمار کے واقعہ پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ میانمار کے فوجی تختہ پلٹ میں سب کے لئے ایک سبق موجود ہے۔